الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: فتنوں سے متعلق احکام و مسائل
Chapters on Tribulations
10. بَابُ : التَّثَبُّتِ فِي الْفِتْنَةِ
10. باب: فتنے کے وقت تحقیق کرنے اور حق پر جمے رہنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3959
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا محمد بن بشار , حدثنا محمد بن جعفر , حدثنا عوف , عن الحسن , حدثنا اسيد بن المتشمس , قال: حدثنا ابو موسى , حدثنا رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن بين يدي الساعة لهرجا" , قال: قلت: يا رسول الله , ما الهرج؟ قال:" القتل" , فقال بعض المسلمين: يا رسول الله , إنا نقتل الآن في العام الواحد من المشركين كذا وكذا , فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ليس بقتل المشركين , ولكن يقتل بعضكم بعضا , حتى يقتل الرجل جاره , وابن عمه , وذا قرابته" , فقال بعض القوم: يا رسول الله , ومعنا عقولنا ذلك اليوم , فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا تنزع عقول اكثر ذلك الزمان , ويخلف له هباء من الناس لا عقول لهم" , ثم قال الاشعري: وايم الله إني لاظنها مدركتي , وإياكم وايم الله ما لي ولكم منها مخرج , إن ادركتنا فيما عهد إلينا نبينا صلى الله عليه وسلم , إلا ان نخرج كما دخلنا فيها.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ , حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ , حَدَّثَنَا عَوْفٌ , عَنْ الْحَسَنِ , حَدَّثَنَا أَسِيدُ بْنُ الْمُتَشَمِّسِ , قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو مُوسَى , حَدَّثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ بَيْنَ يَدَيِ السَّاعَةِ لَهَرْجًا" , قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , مَا الْهَرْجُ؟ قَالَ:" الْقَتْلُ" , فَقَالَ بَعْضُ الْمُسْلِمِينَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , إِنَّا نَقْتُلُ الْآنَ فِي الْعَامِ الْوَاحِدِ مِنَ الْمُشْرِكِينَ كَذَا وَكَذَا , فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَيْسَ بِقَتْلِ الْمُشْرِكِينَ , وَلَكِنْ يَقْتُلُ بَعْضُكُمْ بَعْضًا , حَتَّى يَقْتُلَ الرَّجُلُ جَارَهُ , وَابْنَ عَمِّهِ , وَذَا قَرَابَتِهِ" , فَقَالَ بَعْضُ الْقَوْمِ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , وَمَعَنَا عُقُولُنَا ذَلِكَ الْيَوْمَ , فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تُنْزَعُ عُقُولُ أَكْثَرِ ذَلِكَ الزَّمَانِ , وَيَخْلُفُ لَهُ هَبَاءٌ مِنَ النَّاسِ لَا عُقُولَ لَهُمْ" , ثُمَّ قَالَ الْأَشْعَرِيُّ: وَايْمُ اللَّهِ إِنِّي لَأَظُنُّهَا مُدْرِكَتِي , وَإِيَّاكُمْ وَايْمُ اللَّهِ مَا لِي وَلَكُمْ مِنْهَا مَخْرَجٌ , إِنْ أَدْرَكَتْنَا فِيمَا عَهِدَ إِلَيْنَا نَبِيُّنَا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , إِلَّا أَنْ نَخْرُجَ كَمَا دَخَلْنَا فِيهَا.
ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے بیان کیا: قیامت سے پہلے «ہرج» ہو گا، میں نے پوچھا: اللہ کے رسول! «ہرج» کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قتل، کچھ مسلمانوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہم تو اب بھی سال میں اتنے اتنے مشرکوں کو قتل کرتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مشرکین کا قتل مراد نہیں بلکہ تم آپس میں ایک دوسرے کو قتل کرو گے، حتیٰ کہ آدمی اپنے پڑوسی، اپنے چچا زاد بھائی اور قرابت داروں کو بھی قتل کرے گا، تو کچھ لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا اس وقت ہم لوگ عقل و ہوش میں ہوں گے کہ نہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں، بلکہ اس زمانہ کے اکثر لوگوں کی عقلیں سلب کر لی جائیں گی، اور ان کی جگہ ایسے کم تر لوگ لے لیں گے جن کے پاس عقلیں نہیں ہوں گی۔ پھر ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے کہا: قسم اللہ کی! میں سمجھتا ہوں کہ شاید یہ زمانہ مجھے اور تم کو پا لے، اللہ کی قسم! اگر ایسا زمانہ مجھ پر اور تم پر آ گیا تو ہمارے اور تمہارے لیے اس سے نکلنے کا کوئی راستہ نہ ہو گا، جیسا کہ ہمارے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں وصیت کی ہے، سوائے اس کے کہ ہم اس سے ویسے ہی نکلیں جیسے داخل ہوئے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 8980، ومصباح الزجاجة: 1391)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/391، 392، 406، 414) (صحیح) (سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: 1682)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
   صحيح البخاري7064عبد الله بن قيسبين يدي الساعة أياما يرفع فيها العلم ينزل فيها الجهل يكثر فيها الهرج والهرج القتل
   جامع الترمذي2200عبد الله بن قيسمن ورائكم أياما يرفع فيها العلم يكثر فيها الهرج ما الهرج قال القتل
   سنن ابن ماجه3959عبد الله بن قيسبين يدي الساعة لهرجا قال قلت يا رسول الله ما الهرج قال القتل فقال بعض المسلمين يا رسول الله إنا نقتل الآن في العام الواحد من المشركين كذا وكذا فقال رسول الله ليس بقتل المشركين ولكن يقتل بعضكم بعضا حتى يقتل الرجل جاره وابن عمه وذا قرابته
   سنن ابن ماجه4051عبد الله بن قيسمن ورائكم أياما ينزل فيها الجهل يرفع فيها العلم يكثر فيها الهرج ما الهرج قال القتل

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3959  
´فتنے کے وقت تحقیق کرنے اور حق پر جمے رہنے کا بیان۔`
ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے بیان کیا: قیامت سے پہلے «ہرج» ہو گا، میں نے پوچھا: اللہ کے رسول! «ہرج» کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قتل، کچھ مسلمانوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہم تو اب بھی سال میں اتنے اتنے مشرکوں کو قتل کرتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مشرکین کا قتل مراد نہیں بلکہ تم آپس میں ایک دوسرے کو قتل کرو گے، حتیٰ کہ آدمی اپنے پڑوسی، اپنے چچا زاد بھائی اور قرابت داروں کو بھی قتل کرے گا، تو کچھ لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا اس ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب الفتن/حدیث: 3959]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
مسلمانوں کے درمیان معمولی باتوں پر قتل قیامت کی نشانی ہے۔
یہ ایسی بری خصلت ہے۔
جو ماضی قریب تک اس کثرت سے موجود نہیں تھی، حالانکہ دوسرے بہت سے فتنے موجود تھے۔

(2)
کسی فتنے سے پیشگی خبردار کرنے کا مقصد یہ ہے کہ ہر مسلمان اس سے بچنے کی زیادہ کوشش کرے، اس لیے علماء اور حکام کا فرض ہے کہ اس کے اسباب پر غور کرکے اس سدباب کی کوشش کریں۔

(3)
مسلمان کو سمجھ بوجھ سے کام لینا چاہیے اور اختلافات کو قتل وغارت کا جواز نہیں بنانا چاہیے۔

(4)
صحابہ کرام رضی اللہ عنہ کے اختلافات خلوص کی بنیاد پر اور غلط فہمی کی وجہ سے تھے۔
اس لیے ان کے لیے ممکن ہوگیا کہ گمراہ لوگوں کے پروپیگنڈے کے اثر سے آزاد ہو کر اصلاح کرلیں۔
حضرت حسن رضی اللہ عنہ کے ایثار اور تدبر کی وجہ سے مسلمان دوبارہ متحد ہوگئے۔

(5)
صحابہ کرام رضی اللہ عنہ کے اختلافات کے بارے میں بات کرتے ہوئے کسی صحابی کے بارے میں احترام کے منافی لہجہ اختیار کرنا جائز نہیں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3959   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.