الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: زہد و ورع اور تقوی کے فضائل و مسائل
Chapters on Zuhd
3. بَابُ : مَثَلِ الدُّنْيَا
3. باب: دنیا کی مثال۔
Chapter: The likeness of this world
حدیث نمبر: 4109
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن حكيم , حدثنا ابو داود , حدثنا المسعودي , اخبرني عمرو بن مرة , عن إبراهيم , عن علقمة , عن عبد الله , قال: اضطجع النبي صلى الله عليه وسلم على حصير فاثر في جلده , فقلت: بابي وامي يا رسول الله , لو كنت آذنتنا ففرشنا لك عليه شيئا يقيك منه , فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ما انا والدنيا , إنما انا والدنيا كراكب استظل تحت شجرة , ثم راح وتركها".
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَكِيمٍ , حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ , حَدَّثَنَا الْمَسْعُودِيُّ , أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ مُرَّةَ , عَنْ إِبْرَاهِيمَ , عَنْ عَلْقَمَةَ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ , قَالَ: اضْطَجَعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى حَصِيرٍ فَأَثَّرَ فِي جِلْدِهِ , فَقُلْتُ: بِأَبِي وَأُمِّي يَا رَسُولَ اللَّهِ , لَوْ كُنْتَ آذَنْتَنَا فَفَرَشْنَا لَكَ عَلَيْهِ شَيْئًا يَقِيكَ مِنْهُ , فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا أَنَا وَالدُّنْيَا , إِنَّمَا أَنَا وَالدُّنْيَا كَرَاكِبٍ اسْتَظَلَّ تَحْتَ شَجَرَةٍ , ثُمَّ رَاحَ وَتَرَكَهَا".
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ایک چٹائی پر لیٹے تو آپ کے بدن مبارک پر اس کا نشان پڑ گیا، میں نے کہا: میرے ماں باپ آپ پر قربان، اللہ کے رسول! اگر آپ ہمیں حکم دیتے تو ہم آپ کے لیے اس پر کچھ بچھا دیتے، آپ اس تکلیف سے بچ جاتے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں تو دنیا میں ایسے ہی ہوں جیسے کوئی مسافر درخت کے سائے میں آرام کرے، پھر اس کو چھوڑ کر وہاں سے چل دے۔

تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الزہد 44 (2377)، (تحفة الأشراف: 9443)، وقد أخرجہ: (حم 1/391، 441) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
   جامع الترمذي2377عبد الله بن مسعودما لي وما للدنيا ما أنا في الدنيا إلا كراكب استظل تحت شجرة ثم راح وتركها
   سنن ابن ماجه4109عبد الله بن مسعودما أنا والدنيا إنما أنا والدنيا كراكب استظل تحت شجرة ثم راح وتركها

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4109  
´دنیا کی مثال۔`
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ایک چٹائی پر لیٹے تو آپ کے بدن مبارک پر اس کا نشان پڑ گیا، میں نے کہا: میرے ماں باپ آپ پر قربان، اللہ کے رسول! اگر آپ ہمیں حکم دیتے تو ہم آپ کے لیے اس پر کچھ بچھا دیتے، آپ اس تکلیف سے بچ جاتے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں تو دنیا میں ایسے ہی ہوں جیسے کوئی مسافر درخت کے سائے میں آرام کرے، پھر اس کو چھوڑ کر وہاں سے چل دے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4109]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
بودباش میں سادگی مستحسن ہے۔

(2)
عمدہ چیز سے اجتناب اگر اس لحاظ سے ہو کہ جو رقم اپنی ذات پر خرچ ہونے والی ہے وہ اللہ کی راہ میں خرچ ہوتو بہتر ہےاگر بخل کی وجہ سے ہوتو بری عادت ہے۔
اگر حلال چیز کو اپنے آپ پر حرام کرلیا جائے تو شرعاً ممنوع ہے۔

(3)
زہد کا مطلب یہ ہے کہ دنیا کی نعمت کے لیے حرص نہ کی جائے اگر بغیر حرص کے جائز طریقے سے مل جائے تو شرعاً ممنوع ہے۔

(3)
زہد کا مطلب یہ ہے کہ دنیا کی نعمت کے لیے حرص نہ کی جائےاگر بغیر حرص کےجائز طریقے سے مل جائے تو استعمال کر لی جائے۔
اہتمام اور تکلف زہد کے منافی ہے۔

(4)
جس چیز کی دعوت دی جائے اس کا عملی نمونہ پیش کرنے سے تبلیغ کا اثر زیادہ ہوتا ہے۔

(5)
حکومت کے عہدے داروں کو پر تکلف زندگی سے خاص طور پر بچنا چاہیے تاکہ عوام کی ضروریات اور فلاح و بہبود کے لیے زیادہ رقم خرچ ہو سکے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 4109   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.