الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: زہد و ورع اور تقوی کے فضائل و مسائل
Chapters on Zuhd
35. بَابُ : مَا يُرْجَى مِنْ رَحْمَةِ اللَّهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ
35. باب: روز قیامت اللہ تعالیٰ کی رحمت کی امید۔
حدیث نمبر: 4300
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن يحيى , حدثنا ابن ابي مريم , حدثنا الليث , حدثني عامر بن يحيى , عن ابي عبد الرحمن الحبلي , قال: سمعت عبد الله بن عمرو , يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" يصاح برجل من امتي يوم القيامة على رءوس الخلائق , فينشر له تسعة وتسعون سجلا , كل سجل مد البصر , ثم يقول الله عز وجل: هل تنكر من هذا شيئا , فيقول: لا يا رب , فيقول: اظلمتك كتبتي الحافظون , ثم يقول: الك عذرا؟ الك عن ذلك حسنة؟ فيهاب الرجل فيقول: لا , فيقول: بلى , إن لك عندنا حسنات , وإنه لا ظلم عليك اليوم , فتخرج له بطاقة فيها: اشهد ان لا إله إلا الله , وان محمدا عبده ورسوله , قال: فيقول: يا رب , ما هذه البطاقة مع هذه السجلات , فيقول: إنك لا تظلم , فتوضع السجلات في كفة والبطاقة في كفة , فطاشت السجلات وثقلت البطاقة" , قال محمد بن يحيى: البطاقة الرقعة , واهل مصر يقولون للرقعة: بطاقة.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى , حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي مَرْيَمَ , حَدَّثَنَا اللَّيْثُ , حَدَّثَنِي عَامِرُ بْنُ يَحْيَى , عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحُبُلِيِّ , قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو , يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يُصَاحُ بِرَجُلٍ مِنْ أُمَّتِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ عَلَى رُءُوسِ الْخَلَائِقِ , فَيُنْشَرُ لَهُ تِسْعَةٌ وَتِسْعُونَ سِجِلًّا , كُلُّ سِجِلٍّ مَدَّ الْبَصَرِ , ثُمَّ يَقُولُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: هَلْ تُنْكِرُ مِنْ هَذَا شَيْئًا , فَيَقُولُ: لَا يَا رَبِّ , فَيَقُولُ: أَظَلَمَتْكَ كَتَبَتِي الْحَافِظُونَ , ثُمَّ يَقُولُ: أَلَكَ عُذْرًا؟ أَلَكَ عنْ ذَلِكَ حَسَنَةٌ؟ فَيُهَابُ الرَّجُلُ فَيَقُولُ: لَا , فَيَقُولُ: بَلَى , إِنَّ لَكَ عِنْدَنَا حَسَنَاتٍ , وَإِنَّهُ لَا ظُلْمَ عَلَيْكَ الْيَوْمَ , فَتُخْرَجُ لَهُ بِطَاقَةٌ فِيهَا: أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ , وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ , قَالَ: فَيَقُولُ: يَا رَبِّ , مَا هَذِهِ الْبِطَاقَةُ مَعَ هَذِهِ السِّجِلَّاتِ , فَيَقُولُ: إِنَّكَ لَا تُظْلَمُ , فَتُوضَعُ السِّجِلَّاتُ فِي كِفَّةٍ وَالْبِطَاقَةُ فِي كِفَّةٍ , فَطَاشَتِ السِّجِلَّاتُ وَثَقُلَتِ الْبِطَاقَةُ" , قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى: الْبِطَاقَةُ الرُّقْعَةُ , وَأَهْلُ مِصْرَ يَقُولُونَ لِلرُّقْعَةِ: بِطَاقَةً.
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت کے دن تمام لوگوں کے سامنے میری امت کے ایک شخص کی پکار ہو گی، اور اس کے ننانوے دفتر پھیلا دئیے جائیں گے، ہر دفتر حد نگاہ تک پھیلا ہو گا، پھر اللہ عزوجل فرمائے گا: کیا تم اس میں سے کسی چیز کا انکار کرتے ہو؟ وہ کہے گا: نہیں، اے رب! اللہ تعالیٰ فرمائے گا: کیا میرے محافظ کاتبوں نے تم پر ظلم کیا ہے؟ پھر فرمائے گا: کیا تمہارے پاس کوئی نیکی بھی ہے؟ وہ آدمی ڈر جائے گا، اور کہے گا: نہیں، اللہ تعالیٰ فرمائے گا: نہیں، ہمارے پاس کئی نیکیاں ہیں، اور آج کے دن تم پر ظلم نہیں کیا جائے گا، پھر ایک پرچہ نکالا جائے گا جس پر «أشهد أن لا إله إلا الله وأن محمدا عبده ورسوله» لکھا ہو گا، وہ کہے گا: اے میرے رب! ان دفتروں کے سامنے یہ پرچہ کیا حیثیت رکھتا ہے؟ اللہ تعالیٰ فرمائے گا: آج تم پر ظلم نہیں کیا جائے گا، پھر وہ تمام دفتر ایک پلڑے میں رکھے جائیں گے اور وہ پرچہ دوسرے پلڑے میں، وہ سارے دفتر ہلکے پڑ جائیں گے اور پرچہ بھاری ہو گا ۱؎۔ محمد بن یحییٰ کہتے ہیں: «بطاقہ» پرچے کو کہتے ہیں، اہل مصر رقعہ کو «بطاقہ» کہتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الایمان 17 (2639)، (تحفة الأشراف: 8855)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/213، 221) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یہ حدیث «‏‏‏‏حدیث بطاقہ» کے نام سے مشہور ہے، اور اس میں گنہگار مسلمانوں کے لئے بڑی امید ہے، شرط یہ ہے کہ ان کا خاتمہ ایمان پر ہو۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
   جامع الترمذي2639عبد الله بن عمروأتنكر من هذا شيئا أظلمك كتبتي الحافظون فيقول لا يا رب فيقول أفلك عذر فيقول لا يا رب فيقول بلى إن لك عندنا حسنة فإنه لا ظلم عليك اليوم
   سنن ابن ماجه4300عبد الله بن عمروهل تنكر من هذا شيئا فيقول لا يا رب فيقول أظلمتك كتبتي الحافظون ثم يقول ألك عذرا ألك عن ذلك حسنة فيهاب الرجل فيقول لا فيقول بلى إن لك عندنا حسنات وإنه لا ظلم عليك اليوم فتخرج له بطاقة فيها أشهد أن لا إله إلا الله وأن محمدا عبده ورسوله قال فيقول يا رب ما هذ

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4300  
´روز قیامت اللہ تعالیٰ کی رحمت کی امید۔`
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت کے دن تمام لوگوں کے سامنے میری امت کے ایک شخص کی پکار ہو گی، اور اس کے ننانوے دفتر پھیلا دئیے جائیں گے، ہر دفتر حد نگاہ تک پھیلا ہو گا، پھر اللہ عزوجل فرمائے گا: کیا تم اس میں سے کسی چیز کا انکار کرتے ہو؟ وہ کہے گا: نہیں، اے رب! اللہ تعالیٰ فرمائے گا: کیا میرے محافظ کاتبوں نے تم پر ظلم کیا ہے؟ پھر فرمائے گا: کیا تمہارے پاس کوئی نیکی بھی ہے؟ وہ آدمی ڈر جائے گا، اور کہے گا: نہیں، اللہ تعالیٰ فرمائے گا: نہیں، ہمارے پاس کئی نیکیاں ہیں، اور آج ک۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4300]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
قیامت کے دن بعض لوگ بغیر حساب کتاب کے جنت میں چلے جایئں گے۔
دیکھئے: (حدیث: 4286)
اور جہنم میں جانے والے بعض لوگ بھی ایسے ہی ہوں گے۔
جن کے اعمال کا وزن نہیں کیا جائے گا۔
کیونکہ ان کی سب نیکیاں ضائع ہوچکی ہوں گی۔
دیکھئے: (سورہ کہف: 18: 105)

(2)
نیکیوں کے وزن کا دارومدار خلوص نیت اور اتباع سنت پر ہوگا۔
کوئی نیکی جنتے خلوص سے کی گئی ہوگی۔
اور سنت سے زیادہ جتنی مطابقت رکھے گی اتنا ہی اس کا وزن زیادہ ہوگا۔

(3)
کلمہ شہادت یعنی توحید ورسالت پر دل سے ایمان لانا ایسا عمل ہے جس سے تمام سابقہ گناہ معاف ہوجاتے ہیں۔
اس لئے اگر کسی شخص کو ایمان لانے کے بعد نیک اعمال انجام دینے کاموقع نہیں ملا۔
اور وہ فوت ہوگیا تو اس کا کلمہ شہادت اس کی نجات کےلئے کافی ہوگا۔
حدیث میں ایسا ہی شخص مراد ہے۔

(4)
اسلام قبول کرنے کے بعد اس کے مطابق عمل نہ کرنے والے کا کلمہ شہادت اسے جہنم میں جانے سے نہیں بچاسکے گا۔
لیکن وہ گناہوں کی سزا بھگت کر جہنم سے نکل آئے گا۔
اور کلمے کی وجہ سے اس کی نجات ہوجائے گی۔

(5)
جس نے کلمہ شہادت صرف زبان سے ادا کیا۔
دل میں اس پر یقین نہیں رکھا۔
وہ منافق ہے جو دائمی جہنمی ہے۔
اس کی سزا عام کافر سے سخت ہے۔
اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
﴿إِنَّ الْمُنَافِقِيْنَ فِي الدَّرْكِ الأَسْفَلَ مِنَ النَّارِ وَلَنْ تَجِدَ لَهُمْ نَصِيْرًا﴾  (النساء 4/ 145)
 منافق یقیناً جہنم کے سب سے نیچے کے طبقے میں جایئں گے ناممکن ہے کہ وہاں آپ کو ان کا کوئی مددگار ملےگا (6)
یہ حدیث اہل علم میں حدیث بطاقہ کے نام سے مشہور ہے۔
یہ حدیث عاصی اہل ایمان کے لئے اللہ عزوجل کی خصوصی رحمت اور کمال مہربانی کا مظہر معلوم ہوتی ہے۔
واللہ اعلم۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 4300   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2639  
´موت کے وقت لا إلہ إلا اللہ کی گواہی دینے کی فضیلت کا بیان۔`
عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ قیامت کے دن میری امت کے ایک شخص کو چھانٹ کر نکالے گا اور سارے لوگوں کے سامنے لائے گا اور اس کے سامنے (اس کے گناہوں کے) ننانوے دفتر پھیلائے جائیں گے، ہر دفتر حد نگاہ تک ہو گا، پھر اللہ عزوجل پوچھے گا: کیا تو اس میں سے کسی چیز کا انکار کرتا ہے؟ کیا تم پر میرے محافظ کاتبوں نے ظلم کیا ہے؟ وہ کہے گا: نہیں اے میرے رب! پھر اللہ کہے گا: کیا تیرے پاس کوئی عذر ہے؟ تو وہ کہے گا: نہیں، اے میرے رب! اللہ کہے گا (کوئی بات نہی۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب الإيمان/حدیث: 2639]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
میں گواہی دیتا ہوں کہ کوئی معبود برحق نہیں سوائے اللہ تعالیٰ کے اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد (ﷺ) اس کے بندے اور اس کے رسول ہیں۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 2639   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.