الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
ابواب: جن چیزوں سے غسل واجب ہو جاتا ہے اور جن سے نہیں ہوتا
Mention When Ghusal (A Purifying Bath) Is Obligatory And When It Is Not
131. بَابُ : غُسْلِ الْمَرْأَةِ تَرَى فِي مَنَامِهَا مَا يَرَى الرَّجُلُ
131. باب: احتلام ہونے پر عورت کے غسل کا بیان۔
Chapter: The Ghusl Of A Woman Who Sees Something In Her Dream Like A Man Sees
حدیث نمبر: 196
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا كثير بن عبيد، عن محمد بن حرب، عن الزبيدي، عن الزهري، عن عروة، ان عائشة اخبرته، ان ام سليم كلمت رسول الله صلى الله عليه وسلم وعائشة جالسة، فقالت له: يا رسول الله، إن الله لا يستحيي من الحق، ارايت المراة ترى في النوم ما يرى الرجل، افتغتسل من ذلك؟ فقال لها رسول الله صلى الله عليه وسلم:" نعم"، قالت عائشة: فقلت لها: اف لك، او ترى المراة ذلك؟ فالتفت إلي رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال:" تربت يمينك، فمن اين يكون الشبه".
أَخْبَرَنَا كَثِيرُ بْنُ عُبَيْدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ حَرْبٍ، عَنْ الزُّبَيْدِيِّ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، أَنَّ عَائِشَةَ أَخْبَرَتْهُ، أَنَّ أُمَّ سُلَيْمٍ كَلَّمَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَائِشَةُ جَالِسَةٌ، فَقَالَتْ لَهُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ اللَّهَ لَا يَسْتَحْيِي مِنَ الْحَقِّ، أَرَأَيْتَ الْمَرْأَةَ تَرَى فِي النَّوْمِ مَا يَرَى الرَّجُلُ، أَفَتَغْتَسِلُ مِنْ ذَلِكَ؟ فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نَعَمْ"، قَالَتْ عَائِشَةُ: فَقُلْتُ لَهَا: أُفٍّ لَكِ، أَوَ تَرَى الْمَرْأَةُ ذَلِكَ؟ فَالْتَفَتَ إِلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" تَرِبَتْ يَمِينُكِ، فَمِنْ أَيْنَ يَكُونُ الشَّبَهُ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ام سلیم رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بات کی، اور عائشہ رضی اللہ عنہا (بھی وہاں) بیٹھی ہوئی تھیں، ام سلیم رضی اللہ عنہا نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا: اللہ کے رسول! اللہ تعالیٰ حق بات (بیان کرنے) سے نہیں شرماتا ہے، آپ مجھے اس عورت کے متعلق بتائیے جو خواب میں وہ چیز دیکھتی ہے جو مرد دیکھتا ہے، کیا وہ اس کی وجہ سے غسل کرے؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: ہاں!، عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: تو میں نے ان سے (ام سلیم رضی اللہ عنہا سے) کہا: افسوس ہے تم پر! کیا عورت بھی اس طرح خواب دیکھتی ہے؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میری طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا: تمہارے ہاتھ خاک آلود ہوں، پھر بچہ کیسے (ماں کے) مشابہ ہو جاتا ہے؟ ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائی، وقد آخرجہ: صحیح مسلم/الحیض 7 (313) تعلیقاً، سنن ابی داود/الطھارة 96 (237)، (تحفة الأشراف: 16627)، مسند احمد6/92 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: مطلب یہ ہے کہ لڑکا مرد اور عورت کے پانی ہی سے پیدا ہوتا ہے، جس کا پانی غالب ہو جاتا ہے لڑکا اسی کے مشابہ ہوتا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 196  
´احتلام ہونے پر عورت کے غسل کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ام سلیم رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بات کی، اور عائشہ رضی اللہ عنہا (بھی وہاں) بیٹھی ہوئی تھیں، ام سلیم رضی اللہ عنہا نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا: اللہ کے رسول! اللہ تعالیٰ حق بات (بیان کرنے) سے نہیں شرماتا ہے، آپ مجھے اس عورت کے متعلق بتائیے جو خواب میں وہ چیز دیکھتی ہے جو مرد دیکھتا ہے، کیا وہ اس کی وجہ سے غسل کرے؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: ہاں!، عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: تو میں نے ان سے (ام سلیم رضی اللہ عنہا سے) کہا: افسوس ہے تم پر! کیا عورت بھی اس طرح خواب دیکھتی ہے؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میری طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا: تمہارے ہاتھ خاک آلود ہوں، پھر بچہ کیسے (ماں کے) مشابہ ہو جاتا ہے؟ ۱؎۔ [سنن نسائي/ذكر ما يوجب الغسل وما لا يوجبه/حدیث: 196]
196۔ اردو حاشیہ:
«أف لک» حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو اس بات کا علم نہ ہو گا اور ان کے تجربے سے یہ بات نہ گزری ہو گی۔ ویسے بھی عورتوں کو احتلام بہت کم ہتا ہے، خصوصاً خواب میں منی کا نکلنا تو شاذ و نادر ہے۔
«تَرِبَتْ يَمِينُكِ» تیرے ہاتھ خاک آلود ہوں۔ معنی کے لحاظ سے تو یہ بددعا ہی ہے۔ لیکن اہل عرب یہ اور اس طرح کے دیگر محاور ے، مثلا: «قاتلہ اللہ، ما أشجعہ، لا أم لہ، تکلتک امک» وغیرہ استعمال کرتے تھے۔ اور وہ اس سے ان کے حقیقی معنی مراد نہیں لیتے تھے بلکہ کسی چیز کا انکار کرنے، اس کی مذمت کرنے، اس پر رغبت دلانے یا تعجب کے لیے بولتے تھے۔ واللہ أعلم۔ دیکھیے: [شرح مسلم للنووي: 285/3، تحت حدیث: 311]
«فَمِنْ أَيْنَ يَكُونُ الشَّبَهُ» یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عقلی دلیل دی ہے کہ اگر عورت کو انزال نہیں ہوتا اور اس کا پانی نہیں نکلتا تو بچے میں اس سے مشابہت کہاں سے آ جاتی ہے؟ جب کہ کئی بچوں کی ماؤں سے بھی بہت مشابہت ہوتی ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 196   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.