الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: اوقات نماز کے احکام و مسائل
The Book of the Times (of Prayer)
49. بَابُ : الْجَمْعِ بَيْنَ الْمَغْرِبِ وَالْعِشَاءِ بِالْمُزْدَلِفَةِ
49. باب: مزدلفہ میں مغرب و عشاء کو جمع کرنے کا بیان۔
Chapter: Combining Maghrib and 'Isha' At Al-Muzdalifah
حدیث نمبر: 609
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا سفيان، عن الاعمش، عن عمارة، عن عبد الرحمن بن يزيد، عن عبد الله، قال:" ما رايت النبي صلى الله عليه وسلم جمع بين صلاتين إلا بجمع وصلى الصبح يومئذ قبل وقتها".
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قال: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ عُمَارَةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قال:" مَا رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَمَعَ بَيْنَ صَلَاتَيْنِ إِلَّا بِجَمْعٍ وَصَلَّى الصُّبْحَ يَوْمَئِذٍ قَبْلَ وَقْتِهَا".
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو مزدلفہ کے علاوہ کسی جگہ جمع بین الصلاتین کرتے نہیں دیکھا ۱؎، آپ نے اس روز فجر (اس کے عام) وقت سے ۲؎ پہلے پڑھ لی۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الحج 99 (1682)، صحیح مسلم/الحج 48 (1289)، سنن ابی داود/المناسک 65 (1934)، (تحفة الأشراف: 9384)، مسند احمد 1/384، 426، 434، ویأتي عند المؤلف بأرقام: 3013، 3030، 3041 مختصراً (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: عبداللہ بن مسعود کا نہ دیکھنا جمع بین الصلاتین کی نفی کو مستلزم نہیں، خصوصاً جب عبداللہ بن عباس اور عبداللہ بن عمر اور اکابر صحابہ رضی اللہ عنہم اجمعین سے جمع بین الصلاتین کی صحیح روایات منقول ہیں۔ ۲؎: یعنی فجر طلوع ہوتے ہی پڑھ لی جب کہ عام حالات میں طلوع فجر کے بعد کچھ انتظار کرتے تھے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
   سنن النسائى الصغرى609عبد الله بن مسعودجمع بين صلاتين إلا بجمع وصلى الصبح يومئذ قبل وقتها
   صحيح البخاري1682عبد الله بن مسعودما رأيت النبي صلى صلاة بغير ميقاتها إلا صلاتين جمع بين المغرب والعشاء وصلى الفجر قبل ميقاتها
   صحيح مسلم3116عبد الله بن مسعودما رأيت رسول الله صلى صلاة إلا لميقاتها إلا صلاتين صلاة المغرب والعشاء بجمع وصلى الفجر يومئذ قبل ميقاتها
   سنن أبي داود1934عبد الله بن مسعودصلى صلاة إلا لوقتها إلا بجمع فإنه جمع بين المغرب والعشاء بجمع وصلى صلاة الصبح من الغد قبل وقتها
   سنن النسائى الصغرى3013عبد الله بن مسعوديصلي الصلاة لوقتها إلا بجمع وعرفات رفع اليدين في الدعاء بعرفة
   سنن النسائى الصغرى3030عبد الله بن مسعودجمع بين المغرب والعشاء بجمع

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 609  
´مزدلفہ میں مغرب و عشاء کو جمع کرنے کا بیان۔`
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو مزدلفہ کے علاوہ کسی جگہ جمع بین الصلاتین کرتے نہیں دیکھا ۱؎، آپ نے اس روز فجر (اس کے عام) وقت سے ۲؎ پہلے پڑھ لی۔ [سنن نسائي/كتاب المواقيت/حدیث: 609]
609 ۔ اردو حاشیہ:
➊ یہ عجیب بات ہے کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم مزدلفہ سے قبل عرفات میں ظہر اور عصر کو جمع کرچکے تھے۔ اس پر مطلع نہ ہونا اچنبھے کی بات ہے۔ لیکن انسان، انسان ہے، ان کے علم میں یہ بات نہ آئی ہو گی یا یہ ذہول اور نسیان کا نتیجہ ہو گا جو ہر انسان کو لاحق ہو سکتا ہے۔ علاوہ ازیں سفر میں دو نمازیں جمع کرنا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا معمول تھا۔ کثیر صحابہ سے آنے والی روایات میں اس کا ذکر ہے، لہٰذا ان کی نفی یہاں معتبر نہیں۔ پھر یہ اصول ہے کہ نفی پر اثبات مقدم ہوتا ہے۔ اس لحاظ سے بھی اس نفی کا تعلق صرف ان کی ذات کی حد تک ہے کیونکہ دوسروں کے پاس مزید علم کی بات ہے، اس لیے اسے قبول کیا جائے گا۔ واللہ أعلم۔
وقت سے پہلے پڑھی۔ اس سے مراد نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا معمول کا وقت ہے کیونکہ عموماً طلوع فجر اور صلاۃ فجر کے درمیان وضو، غسل اور فجر کی سنتوں کا فاصلہ ہوا کرتا تھا۔ اس دن آپ نے فجر کی نماز طلوع فجر کے ساتھ ہی پڑھ لی تاکہ وقوف کے لیے زیادہ وقت مل سکے۔ صحیح بخاری اور صحیح مسلم میں صراحتًا طلوع فجر کا ذکر ہے۔ دیکھیے: [صحیح البخاري، الحج، حدیث: 683، وصحیح مسلم، الحج، حدیث: 1218]

   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 609   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1934  
´مزدلفہ میں نماز پڑھنے کا بیان۔`
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ہمیشہ وقت پر ہی نماز پڑھتے دیکھا سوائے مزدلفہ کے، مزدلفہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مغرب اور عشاء کو جمع کیا اور دوسرے دن فجر وقت معمول سے کچھ پہلے پڑھی ۱؎۔ [سنن ابي داود/كتاب المناسك /حدیث: 1934]
1934. اردو حاشیہ:
➊ یعنی فجر کی نماز بہت جلد پڑھائی۔جو کہ آپکے عام معمول کا وقت نہ تھا۔اور فضا میں بہت اندھیرا تھا مگر فجر صادق طلوع ہوچکی تھی۔
➋ بعض فقہاء(حسن بصری ابراہیم نخعی۔امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ اور ان کےصاحبین رحمۃ اللہ علیہ کا اس حدیث سے استدلال ہے کہ سفر میں نمازیں جمع کرنا جائز نہیں۔سوائے عرفات اور مزدلفہ کے کیونکہ حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ نبی ﷺ کے ساتھ ساتھ رہنے والے صحابی ہیں۔وہ کہتے ہیں کہ اس مقام کے علاوہ آپ ﷺنے کبھی کوئی نماز بے وقت نہیں پڑھی۔سو جمع بین الصلاتین جائز نہیں۔جبکہ اصحاب الحدیث اور جمہور فقہاء جمع بین الصلاتین کے قائل وفائل ہیں۔ان کااستدلال رسول اللہ ﷺ کے قول وفعل سے ہے جیسے کہ گزشتہ ابواب صلواۃ السفر (حدیث 198 او ما بعدہ) کے مطالعہ سے واضح ہیں۔ حضرت عبدا للہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی اس روایت میں نبی ﷺ کے عام معمولات اور نماز بروقت ادا کرنے کی پابندی کابیان ہے۔جو بصورت مفہوم زکر کیا گیا ہے جبکہ دیگر صریح فرامین اور آپ کے معمولات جمع بین الصلاتین کو ثابت کرتے ہیں۔تو جہاں کہیں احادیث کا مفہوم اور منطوق (ظاہر الفاظ) متعارض معلوم ہوتے ہوں وہاں منطوق کو مقدم کیا جاتا ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1934   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.