الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: اذان کے احکام و مسائل
The Book of the Adhan (The Call to Prayer)
8. بَابُ : اجْتِزَاءِ الْمَرْءِ بِأَذَانِ غَيْرِهِ فِي الْحَضَرِ
8. باب: حضر میں دوسرے کی اذان پر آدمی کے اکتفاء کرنے کا بیان۔
Chapter: The Adhan Of Someone Else Is Sufficient While A Resident
حدیث نمبر: 637
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرني إبراهيم بن يعقوب، قال: حدثنا سليمان بن حرب، قال: حدثنا حماد بن زيد، عن ايوب، عن ابي قلابة، عن عمرو بن سلمة، فقال لي ابو قلابة: هو حي افلا تلقاه؟ قال ايوب: فلقيته فسالته، فقال: لما كان وقعة الفتح بادر كل قوم بإسلامهم فذهب ابي بإسلام اهل حوائنا فلما قدم استقبلناه، فقال: جئتكم والله من عند رسول الله صلى الله عليه وسلم حقا، فقال:" صلوا صلاة كذا في حين كذا وصلاة كذا في حين كذا، فإذا حضرت الصلاة فليؤذن لكم احدكم وليؤمكم اكثركم قرآنا".
أَخْبَرَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ يَعْقُوبَ، قال: حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، قال: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ سَلَمَةَ، فَقَالَ لِي أَبُو قِلَابَةَ: هُوَ حَيٌّ أَفَلَا تَلْقَاهُ؟ قال أَيُّوبُ: فَلَقِيتُهُ فَسَأَلْتُهُ، فَقَالَ: لَمَّا كَانَ وَقْعَةُ الْفَتْحِ بَادَرَ كُلُّ قَوْمٍ بِإِسْلَامِهِمْ فَذَهَبَ أَبِي بِإِسْلَامِ أَهْلِ حِوَائِنَا فَلَمَّا قَدِمَ اسْتَقْبَلْنَاهُ، فَقَالَ: جِئْتُكُمْ وَاللَّهِ مِنْ عِنْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَقًّا، فَقَالَ:" صَلُّوا صَلَاةَ كَذَا فِي حِينِ كَذَا وَصَلَاةَ كَذَا فِي حِينِ كَذَا، فَإِذَا حَضَرَتِ الصَّلَاةُ فَلْيُؤَذِّنْ لَكُمْ أَحَدُكُمْ وَلْيَؤُمَّكُمْ أَكْثَرُكُمْ قُرْآنًا".
ایوب کہتے ہیں کہ ابوقلابہ نے مجھ سے کہا کہ عمرو بن سلمہ زندہ ہیں تم ان سے مل کیوں نہیں لیتے، (کہ براہ راست ان سے یہ حدیث سن لو) تو میں عمرو بن سلمہ رضی اللہ عنہ سے ملا، اور میں نے ان سے جا کر پوچھا تو انہوں نے کہا: جب فتح (مکہ) کا واقعہ پیش آیا، تو ہر قبیلہ نے اسلام لانے میں جلدی کی، تو میرے باپ (بھی) اپنی قوم کے اسلام لانے کی خبر لے کر گئے، جب وہ (واپس) آئے تو ہم نے ان کا استقبال کیا، تو انہوں نے کہا: اللہ کی قسم، میں اللہ کے سچے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے آیا ہوں، انہوں نے فرمایا ہے: فلاں نماز فلاں وقت اس طرح پڑھو، فلاں نماز فلاں وقت اس طرح، اور جب نماز کا وقت آ جائے تو تم میں سے کوئی ایک اذان دے، اور جسے قرآن زیادہ یاد ہو وہ تمہاری امامت کرے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/المغازي 53 (4302) مطولاً، سنن ابی داود/الصلاة 61 (585، 586، 587)، (تحفة الأشراف: 4565)، مسند احمد 3/475، و5/29، 30، 71، ویأتي عند المؤلف بأرقام: 768، 790 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري
   سنن النسائى الصغرى637سلمة بن قيسصلوا صلاة كذا في حين كذا وصلاة كذا في حين كذا فإذا حضرت الصلاة فليؤذن لكم أحدكم وليؤمكم أكثركم قرآنا
   سنن أبي داود587سلمة بن قيسأكثركم جمعا للقرآن أو أخذا للقرآن

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 637  
´حضر میں دوسرے کی اذان پر آدمی کے اکتفاء کرنے کا بیان۔`
ایوب کہتے ہیں کہ ابوقلابہ نے مجھ سے کہا کہ عمرو بن سلمہ زندہ ہیں تم ان سے مل کیوں نہیں لیتے، (کہ براہ راست ان سے یہ حدیث سن لو) تو میں عمرو بن سلمہ رضی اللہ عنہ سے ملا، اور میں نے ان سے جا کر پوچھا تو انہوں نے کہا: جب فتح (مکہ) کا واقعہ پیش آیا، تو ہر قبیلہ نے اسلام لانے میں جلدی کی، تو میرے باپ (بھی) اپنی قوم کے اسلام لانے کی خبر لے کر گئے، جب وہ (واپس) آئے تو ہم نے ان کا استقبال کیا، تو انہوں نے کہا: اللہ کی قسم، میں اللہ کے سچے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے آیا ہوں، انہوں نے فرمایا ہے: فلاں نماز فلاں وقت اس طرح پڑھو، فلاں نماز فلاں وقت اس طرح، اور جب نماز کا وقت آ جائے تو تم میں سے کوئی ایک اذان دے، اور جسے قرآن زیادہ یاد ہو وہ تمہاری امامت کرے۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب الأذان/حدیث: 637]
637 ۔ اردو حاشیہ: اس سے معلوم ہوا کہ امامت کا سب سے زیادہ مستحق وہ شخص ہے جو قرآن کا زیادہ ماہر اور حافظ ہو اور قرآنی علوم سے بھی بہرہ ور ہو۔ اس کے مقابلے میں خالی عالم دین کا درجہ بھی دوسرے نمبر پر ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 637   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.