الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: نماز شروع کرنے کے مسائل و احکام
The Book of the Commencement of the Prayer
22. بَابُ : تَرْكِ الْجَهْرِ بِـ { بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ }
22. باب: «‏‏‏‏بسم اللہ الرحمن الرحیم» ‏‏‏‏ زور سے نہ پڑھنے کا بیان۔
Chapter: Not saying "In the Name of Allah, The Most Gracious, The Most Merciful" Aloud
حدیث نمبر: 909
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا إسماعيل بن مسعود، قال: حدثنا خالد، قال: حدثنا عثمان بن غياث، قال: اخبرني ابو نعامة الحنفي، قال: حدثنا ابن عبد الله بن مغفل، قال: كان عبد الله بن مغفل إذا سمع احدنا يقرا بسم الله الرحمن الرحيم سورة الفاتحة آية 1 يقول:" صليت خلف رسول الله صلى الله عليه وسلم وخلف ابي بكر وخلف عمر رضي الله عنهما فما سمعت احدا منهم قرا بسم الله الرحمن الرحيم".
أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ، قال: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، قال: حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ غِيَاثٍ، قال: أَخْبَرَنِي أَبُو نَعَامَةَ الْحَنَفِيُّ، قال: حَدَّثَنَا ابْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ، قال: كَانَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُغَفَّلٍ إِذَا سَمِعَ أَحَدَنَا يَقْرَأُ بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ سورة الفاتحة آية 1 يقول:" صَلَّيْتُ خَلْفَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَخَلْفَ أَبِي بَكْرٍ وَخَلْفَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا فَمَا سَمِعْتُ أَحَدًا مِنْهُمْ قَرَأَ بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ".
عبداللہ بن مغفل کے بیٹے کہتے ہیں کہ عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ جب ہم میں سے کسی سے «‏بسم اللہ الرحمن الرحيم» پڑھتے ہوئے سنتے تو کہتے: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نماز پڑھی، ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پیچھے نماز پڑھی، اور عمر رضی اللہ عنہ کے پیچھے بھی نماز پڑھی لیکن میں نے ان میں سے کسی کو بھی «‏بسم اللہ الرحمن الرحيم» پڑھتے نہیں سنا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الصلاة 66 (244)، سنن ابن ماجہ/إقامة 4 (815)، (تحفة الأشراف: 9667)، مسند احمد 4/85 و 5/54، 55 (ضعیف) (بعض ائمہ نے ”ابن عبداللہ بن مغفل‘ کو مجہول قرار دے کر اس روایت کو ضعیف قرار دیا ہے، جب کہ حافظ مزی نے ان کا نام ’’یزید‘‘ لکھا ہے، اور حافظ ابن حجر نے ان کو ’’صدوق‘‘ کہا ہے)»

وضاحت:
۱؎: یعنی زور سے پڑھتے نہیں سنا، نہ کہ بالکل پڑھتے ہی نہیں تھے (دیکھئیے پچھلی دونوں حدیثیں)۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
   سنن ابن ماجه815عبد الله بن مغفلصليت مع رسول الله ومع أبي بكر ومع عمر ومع عثمان فلم أسمع رجلا منهم يقوله فإذا قرأت فقل الحمد لله رب العالمين
   سنن النسائى الصغرى909عبد الله بن مغفلصليت خلف رسول الله وخلف أبي بكر وخلف عمر فما سمعت أحدا منهم قرأ بسم الله الرحمن الرحيم

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 909  
´ «‏‏‏‏بسم اللہ الرحمن الرحیم» ‏‏‏‏ زور سے نہ پڑھنے کا بیان۔`
عبداللہ بن مغفل کے بیٹے کہتے ہیں کہ عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ جب ہم میں سے کسی سے «‏بسم اللہ الرحمن الرحيم» پڑھتے ہوئے سنتے تو کہتے: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نماز پڑھی، ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پیچھے نماز پڑھی، اور عمر رضی اللہ عنہ کے پیچھے بھی نماز پڑھی لیکن میں نے ان میں سے کسی کو بھی «‏بسم اللہ الرحمن الرحيم» پڑھتے نہیں سنا ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب الافتتاح/حدیث: 909]
909 ۔ اردو حاشیہ: «بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ» نہ پڑھنے سے مراد، اونچی آواز سے نہ پڑھنا ہے اور روایات زیادہ اور اصح ہیں، لہٰذا معمول آہستہ پڑھنے ہی کا ہونا چاہیے کیونکہ خلفائے راشدین رضی اللہ عنہم علم وقفہ میں تمام صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے بڑھ کر تھے، خصوصاً ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما، البتہ اونچی آواز سے بھی کبھی کبھار پڑھنا جائز ہے جیسا کہ بعض روایات میں آیا ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 909   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.