الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: تطبیق کے احکام و مسائل
The Book of The At-Tatbiq (Clasping One\'s Hands Together)
57. بَابُ : مَثَلِ الَّذِي يُصَلِّي وَرَأْسُهُ مَعْقُوصٌ
57. باب: سر میں جوڑا بندھے ہوئے نمازی کی مثال۔
Chapter: The likeness of one who prays with his hair bound behind him
حدیث نمبر: 1115
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا عمرو بن سواد بن الاسود بن عمرو السرحي من ولد عبد الله بن سعد بن ابي سرح قال: انبانا ابن وهب قال: انبانا عمرو بن الحارث، ان بكيرا حدثه، ان كريبا مولى ابن عباس حدثه، عن عبد الله بن عباس، انه راى عبد الله بن الحارث يصلي وراسه معقوص من ورائه فقام فجعل يحله فلما انصرف اقبل إلى ابن عباس فقال: ما لك وراسي قال: إني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" إنما مثل هذا مثل الذي يصلي وهو مكتوف".
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ سَوَّادِ بْنِ الْأَسْوَدِ بْنِ عَمْرٍو السَّرْحِيُّ مِنْ وَلَدِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَعْدِ بْنِ أَبِي سَرْحٍ قال: أَنْبَأَنَا ابْنُ وَهْبٍ قال: أَنْبَأَنَا عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ، أَنَّ بُكَيْرًا حَدَّثَهُ، أَنَّ كُرَيْبًا مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ حَدَّثَهُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّهُ رَأَى عَبْدَ اللَّهِ بْنَ الْحَارِثِ يُصَلِّي وَرَأْسُهُ مَعْقُوصٌ مِنْ وَرَائِهِ فَقَامَ فَجَعَلَ يَحُلُّهُ فَلَمَّا انْصَرَفَ أَقْبَلَ إِلَى ابْنِ عَبَّاسٍ فَقَالَ: مَا لَكَ وَرَأْسِي قَالَ: إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" إِنَّمَا مَثَلُ هَذَا مَثَلُ الَّذِي يُصَلِّي وَهُوَ مَكْتُوفٌ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ انہوں نے عبداللہ بن حارث رضی اللہ عنہ کو اس حالت میں نماز پڑھتے دیکھا کہ ان کے سر میں پیچھے جوڑا بندھا ہوا تھا، تو وہ کھڑے ہو کر اسے کھولنے لگے، جب عبداللہ بن حارث رضی اللہ عنہ سلام پھیر چکے تو ابن عباس رضی اللہ عنہم کے پاس آئے، اور کہنے لگے: آپ کو میرے سر سے کیا مطلب تھا؟ تو انہوں نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: اس کی مثال اس آدمی جیسی ہے جو نماز پڑھ رہا ہو اور اس کے ہاتھ بندھے ہوں۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الصلاة 44 (492)، سنن ابی داود/الصلاة 88 (647)، (تحفة الأشراف: 6339)، مسند احمد 1/304، 316، سنن الدارمی/الصلاة 105 (1421) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
   سنن النسائى الصغرى1115عبد الله بن عباسإنما مثل هذا مثل الذي يصلي وهو مكتوف
   صحيح مسلم1101عبد الله بن عباسإنما مثل هذا مثل الذي يصلي وهو مكتوف
   سنن أبي داود647عبد الله بن عباسإنما مثل هذا مثل الذي يصلي وهو مكتوف

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 647  
´آدمی بالوں کا جوڑا باندھ کر نماز پڑھے تو کیسا ہے؟`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کے آزاد کردہ غلام کریب کا بیان ہے کہ عبداللہ بن عباس نے عبداللہ بن حارث رضی اللہ عنہ کو دیکھا کہ نماز پڑھ رہے ہیں اور ان کے پیچھے بالوں کا جوڑا بندھا ہوا ہے، تو وہ ان کے پیچھے کھڑے ہو کر اسے کھولنے لگے اور عبداللہ بن حارث چپ چاپ کھڑے رہے، جب نماز سے فارغ ہوئے تو ابن عباس کی طرف متوجہ ہوئے اور کہنے لگے: آپ نے میرا سر کیوں کھول دیا؟ تو انہوں نے کہا: اس لیے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے کہ: اس کی مثال ایسی ہے جیسے کوئی نماز پڑھ رہا ہو اور اس کے ہاتھ پیچھے رسی سے بندھے ہوں۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الصلاة /حدیث: 647]
647۔ اردو حاشیہ:
➊ مردوں کے لیے بالوں کا جوڑا بنانا بالخصوص نماز میں جائز نہیں، چاہیے کہ انہیں ویسے ہی لمبا چھوڑ دیا جائے اور سجدے کی حالت میں زمیں پر لگنے دیا جائے۔ دوسری حدیث میں صراحت ہے کہ مجھے حکم ہے کہ سات ہڈیوں پر سجدہ کروں اور بالوں کو نہ باندھوں اور کپڑے کو نہ سمیٹوں۔ [صحيح بخاري، حديث: 812 و صحيح مسلم، حديث: 490]
➋ جن بزگوں کے متعلق آیا ہے کہ انہوں نے جوڑا بنایا ہوا تھا تو شاید انہیں یہ ارشاد نبوی معلوم نہ تھا۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 647   
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1115  
´سر میں جوڑا بندھے ہوئے نمازی کی مثال۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ انہوں نے عبداللہ بن حارث رضی اللہ عنہ کو اس حالت میں نماز پڑھتے دیکھا کہ ان کے سر میں پیچھے جوڑا بندھا ہوا تھا، تو وہ کھڑے ہو کر اسے کھولنے لگے، جب عبداللہ بن حارث رضی اللہ عنہ سلام پھیر چکے تو ابن عباس رضی اللہ عنہم کے پاس آئے، اور کہنے لگے: آپ کو میرے سر سے کیا مطلب تھا؟ تو انہوں نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: اس کی مثال اس آدمی جیسی ہے جو نماز پڑھ رہا ہو اور اس کے ہاتھ بندھے ہوں۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب التطبيق/حدیث: 1115]
1115۔ اردو حاشیہ:
➊ جس طرح پیچھے بندھے ہوئے ہاتھوں والا بہت ناقص نماز پڑھتا ہے، اسی طرح بندھے ہوئے بالوں والا اپنے بالوں کو ثواب سے محروم رکھتا ہے، بخلاف اس کے اگر وہ بال زمین پر لگتے تو ان کا بھی سجدہ شمار ہوتا اور انہیں ثواب ملتا۔ گویا نماز سے پہلے بھی بالوں کا جوڑا نہیں بنا ہونا چاہیے، چہ جائیکہ کوئی نماز میں ایسے کرے۔
➋ خلاف شرع کام ہوتا دیکھ کر موقع ہی پر تنبیہ کر دینی چاہیے، خواہ مخواہ یا بالکل سکوت نہیں کرنا چاہیے۔
➌ برائی کو ہاتھ سے مٹانے کی طاقت ہو تو اسے ہاتھ سے مٹا دینا چاہیے۔
➍ خبر واحد حجت ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 1115   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.