الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: تطبیق کے احکام و مسائل
The Book of The At-Tatbiq (Clasping One\'s Hands Together)
86. بَابُ : الدُّعَاءِ بَيْنَ السَّجْدَتَيْنِ
86. باب: دونوں سجدوں کے درمیان کی دعا کا بیان۔
Chapter: The supplication between the two prostrations
حدیث نمبر: 1146
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا محمد بن عبد الاعلى، قال: حدثنا خالد، حدثنا شعبة، عن عمرو بن مرة، عن ابي حمزة سمعه يحدث، عن رجل من عبس، عن حذيفة انه انتهى إلى النبي صلى الله عليه وسلم فقام إلى جنبه فقال:" الله اكبر ذو الملكوت والجبروت والكبرياء والعظمة، ثم قرا بالبقرة، ثم ركع فكان ركوعه نحوا من قيامه فقال: في ركوعه سبحان ربي العظيم سبحان ربي العظيم وقال: حين رفع راسه لربي الحمد لربي الحمد وكان يقول في سجوده سبحان ربي الاعلى سبحان ربي الاعلى وكان يقول بين السجدتين رب اغفر لي رب اغفر لي".
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، قال: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، عَنْ أَبِي حَمْزَةَ سَمِعَهُ يُحَدِّثُ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ عَبْسٍ، عَنْ حُذَيْفَةَ أَنَّهُ انْتَهَى إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَامَ إِلَى جَنْبِهِ فَقَالَ:" اللَّهُ أَكْبَرُ ذُو الْمَلَكُوتِ وَالْجَبَرُوتِ وَالْكِبْرِيَاءِ وَالْعَظَمَةِ، ثُمَّ قَرَأَ بِالْبَقَرَةِ، ثُمَّ رَكَعَ فَكَانَ رُكُوعُهُ نَحْوًا مِنْ قِيَامِهِ فَقَالَ: فِي رُكُوعِهِ سُبْحَانَ رَبِّيَ الْعَظِيمِ سُبْحَانَ رَبِّيَ الْعَظِيمِ وَقَالَ: حِينَ رَفَعَ رَأْسَهُ لِرَبِّيَ الْحَمْدُ لِرَبِّيَ الْحَمْدُ وَكَانَ يَقُولُ فِي سُجُودِهِ سُبْحَانَ رَبِّيَ الْأَعْلَى سُبْحَانَ رَبِّيَ الْأَعْلَى وَكَانَ يَقُولُ بَيْنَ السَّجْدَتَيْنِ رَبِّ اغْفِرْ لِي رَبِّ اغْفِرْ لِي".
حذیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچے اور آپ کے پہلو میں جا کر کھڑے ہو گئے، آپ نے «اللہ أكبر ذو الملكوت والجبروت والكبرياء والعظمة» کہا، پھر آپ نے سورۃ البقرہ پڑھی، پھر رکوع کیا، آپ کا رکوع تقریباً آپ کے قیام کے برابر رہا، اور آپ نے رکوع میں: «سبحان ربي العظيم سبحان ربي العظيم‏» کہا، اور جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا سر اٹھایا تو: «لربي الحمد لربي الحمد» کہا، اور آپ اپنے سجدہ میں «سبحان ربي الأعلى سبحان ربي الأعلى» اور دونوں سجدوں کے درمیان «رب اغفر لي رب اغفر لي‏» کہتے تھے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 1070 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
   سنن النسائى الصغرى1009حذيفة بن حسيلإذا مر بآية عذاب وقف وتعوذ وإذا مر بآية رحمة وقف فدعا يقول في ركوعه سبحان ربي العظيم في سجوده سبحان ربي الأعلى
   سنن النسائى الصغرى1010حذيفة بن حسيللا يمر بآية رحمة إلا سأل ولا بآية عذاب إلا استجار
   سنن النسائى الصغرى1070حذيفة بن حسيلالله أكبر ذا الجبروت والملكوت والكبرياء والعظمة وكان يقول في ركوعه سبحان ربي العظيم وإذا رفع رأسه من الركوع قال لربي الحمد لربي الحمد وفي سجوده سبحان ربي الأعلى وبين السجدتين ربي اغفر لي ربي اغفر لي وكان قيامه وركوعه وإذا رفع رأسه من الركوع وسجوده
   سنن النسائى الصغرى1146حذيفة بن حسيلالله أكبر ذو الملكوت والجبروت والكبرياء والعظمة ثم قرأ بالبقرة ثم ركع فكان ركوعه نحوا من قيامه فقال في ركوعه سبحان ربي العظيم سبحان ربي العظيم وقال حين رفع رأسه لربي الحمد لربي الحمد وكان يقول في سجوده سبحان ربي الأعلى سبحان ربي الأعلى وكان يقول بين السجد
   سنن النسائى الصغرى1665حذيفة بن حسيلإذا مر بآية فيها تسبيح سبح وإذا مر بسؤال سأل وإذا مر بتعوذ تعوذ ركع فقال سبحان ربي العظيم فكان ركوعه نحوا من قيامه رفع رأسه فقال سمع الله لمن حمده فكان قيامه قريبا من ركوعه سجد فجعل يقول سبحان ربي الأعلى فكان سجوده قريبا من ركوعه
   سنن أبي داود874حذيفة بن حسيلالله أكبر ذو الملكوت والجبروت والكبرياء والعظمة ثم استفتح فقرأ البقرة ثم ركع فكان ركوعه نحوا من قيامه وكان يقول في ركوعه سبحان ربي العظيم سبحان ربي العظيم ثم رفع رأسه من الركوع فكان قيامه نحوا من ركوعه يقول لربي الحمد ثم سجد فكان سجوده نحوا من قيامه فكان
   سنن ابن ماجه1351حذيفة بن حسيلإذا مر بآية رحمة سأل وإذا مر بآية عذاب استجار وإذا مر بآية فيها تنزيه لله سبح

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1146  
´دونوں سجدوں کے درمیان کی دعا کا بیان۔`
حذیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچے اور آپ کے پہلو میں جا کر کھڑے ہو گئے، آپ نے «اللہ أكبر ذو الملكوت والجبروت والكبرياء والعظمة» کہا، پھر آپ نے سورۃ البقرہ پڑھی، پھر رکوع کیا، آپ کا رکوع تقریباً آپ کے قیام کے برابر رہا، اور آپ نے رکوع میں: «سبحان ربي العظيم سبحان ربي العظيم‏» کہا، اور جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا سر اٹھایا تو: «لربي الحمد لربي الحمد» کہا، اور آپ اپنے سجدہ میں «سبحان ربي الأعلى سبحان ربي الأعلى» اور دونوں سجدوں کے درمیان «رب اغفر لي رب اغفر لي‏» کہتے تھے۔ [سنن نسائي/كتاب التطبيق/حدیث: 1146]
1146۔ اردو حاشیہ: دو سجدوں کے درمیان رَبِّ اغْفِرْ لِي، رَبِّ اغْفِرْ لِي پڑھنا بھی صحیح ہے بلکہ عام معروف دعا سے سند کے اعتبار سے یہ زیادہ قوی ہے۔ واللہ أعلم۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 1146   
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1009  
´قاری کا عذاب سے متعلق آیت پر گزر ہو تو اللہ کی پناہ مانگنے کا بیان۔`
حذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک رات انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پہلو میں نماز پڑھی، تو آپ نے قرأت کی، آپ جب کسی عذاب کی آیت سے گزرتے تو تھوڑی دیر ٹھہرتے، اور پناہ مانگتے، اور جب کسی رحمت کی آیت سے گزرتے تو دعا کرتے ۱؎، اور رکوع میں «سبحان ربي العظيم» کہتے، اور سجدے میں «سبحان ربي الأعلى» کہتے تھے۔ [سنن نسائي/باب سجود القرآن/حدیث: 1009]
1009۔ اردو حاشیہ: قرآن مجید پڑھتے وقت انسان میں جذب کی کیفیت ہونی چاہیے کہ قرآن کا ہر لفظ اس پر اثر کرے۔ اس کیفیت سے پڑھنے والا انسان لازماً وہی کرے گا جواللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا معمول بیان کیا گیا ہے۔ یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ وہ رحمت کی آیت سے گزر جائے اور رحمت طلب نہ کرے یا عذاب کا ذکر پڑھے اور عذاب سے بچاؤ کی درخواست نہ کرے۔ قرآن کا اثر ہونا لازمی امر ہے۔ اس کیفیت کو صرف نفل نماز سے خاص کرنا احناف کی زیادتی ہے۔ کیا فرض نماز میں خشوع خضوع ممنوع ہے؟ ہرگز نہیں بلکہ نوافل سے زیادہ مطلوب ہے، اس لیے فرائض میں بھی آیت عذاب یا رحمت پڑھتے وقت عذاب سے پناہ اور رحمت کی التجا کرنا مستحسن امر ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 1009   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1351  
´تہجد (قیام اللیل) میں قرات قرآن کا بیان۔`
حذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں جب کسی رحمت کی آیت سے گزرتے تو اللہ تعالیٰ سے اس کا سوال کرتے، اور عذاب کی آیت آتی تو اس سے پناہ مانگتے، اور جب کوئی ایسی آیت آتی جس میں اللہ تعالیٰ کی پاکی ہوتی تو تسبیح کہتے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1351]
اردو حاشہ:
فوئد و مسائل:

(1)
قراءت قرآن انتہائی غور وفکر سے کرنی چاہیے۔
خواہ نماز کے دوران میں ہو یا اس کے علاوہ-
(2)
تلاوت قرآن کا ایک ادب یہ بھی ہے کہ رحمت کی آیات پر دعا اور آیات عذاب پر تعوذ کیا جائے۔
اور یہ تبھی ممکن ہے جب اس کا ترجمہ اور مفہوم آتا ہو۔
ہمارے ہاں مساجد میں امام کی قراءت کے دوران میں مقتدی بلند آواز سے ان آیات کا جواب دیتے ہیں۔
جو کہ کسی طرح بھی جائز نہیں ہے۔
لہٰذا اس سے اجتناب کرنا چاہیے۔

(3)
اللہ کی تسبیح کا طریقہ یہ ہے کہ سبحان اللہ کہا جائے۔
یعنی اللہ پاک ہے عذاب کی آیت پر (اللهم أَجِرْنِي مِنَ النَّارِ)
 اے اللہ! مجھے آگ (کے عذاب)
سے پناہ دے۔
یا ایسی کوئی مناسب دعا پڑھی جاسکتی ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1351   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.