الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: نماز میں سہو کے احکام و مسائل
The Book of Forgetfulness (In Prayer)
20. بَابُ : الْكَلاَمِ فِي الصَّلاَةِ
20. باب: نماز میں بات کرنے کا بیان۔
Chapter: Speaking During the prayer
حدیث نمبر: 1217
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا كثير بن عبيد، قال: حدثنا محمد بن حرب، عن الزبيدي، عن الزهري، عن ابي سلمة , ان ابا هريرة , قال: قام رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى الصلاة وقمنا معه , فقال اعرابي وهو في الصلاة: اللهم ارحمني ومحمدا ولا ترحم معنا احدا , فلما سلم رسول الله صلى الله عليه وسلم , قال للاعرابي:" لقد تحجرت واسعا يريد رحمة الله عز وجل".
أَخْبَرَنَا كَثِيرُ بْنُ عُبَيْدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَرْبٍ، عَنِ الزُّبَيْدِيِّ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ , أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ , قَالَ: قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى الصَّلَاةِ وَقُمْنَا مَعَهُ , فَقَالَ أَعْرَابِيٌّ وَهُوَ فِي الصَّلَاةِ: اللَّهُمَّ ارْحَمْنِي وَمُحَمَّدًا وَلَا تَرْحَمْ مَعَنَا أَحَدًا , فَلَمَّا سَلَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ لِلْأَعْرَابِيِّ:" لَقَدْ تَحَجَّرْتَ وَاسِعًا يُرِيدُ رَحْمَةَ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز کے لیے کھڑے ہوئے، آپ کے ساتھ ہم (بھی) کھڑے ہوئے، تو ایک اعرابی نے کہا (اور وہ نماز میں مشغول تھا): «اللہم ارحمني ومحمدا ولا ترحم معنا أحدا» اے اللہ! میرے اوپر اور محمد پر رحم فرما، اور ہمارے ساتھ کسی اور پر رحم نہ فرما ۱؎ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیرا تو آپ نے اعرابی سے فرمایا: تو نے ایک کشادہ چیز کو تنگ کر دیا، آپ اس سے اللہ کی رحمت مراد لے رہے تھے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 15267) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: گرچہ یہ جملہ لوگوں کی عام دنیوی باتوں میں سے نہیں ہے، جو نماز میں ممنوع ہیں بلکہ ایک دعا ہے اور نماز میں دعا جائز ہے، لیکن پھر بھی غیر مناسب دعا ہے اس لیے آپ نے اس پر نکیر فرمائی۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
   صحيح البخاري6128عبد الرحمن بن صخردعوه وأهريقوا على بوله ذنوبا من ماء أو سجلا من ماء إنما بعثتم ميسرين ولم تبعثوا معسرين
   صحيح البخاري6010عبد الرحمن بن صخرلقد حجرت واسعا يريد رحمة الله
   سنن أبي داود882عبد الرحمن بن صخرلقد تحجرت واسعا يريد رحمة الله
   سنن النسائى الصغرى331عبد الرحمن بن صخردعوه وأهريقوا على بوله دلوا من ماء إنما بعثتم ميسرين ولم تبعثوا معسرين
   سنن النسائى الصغرى1217عبد الرحمن بن صخرلقد تحجرت واسعا يريد رحمة الله
   سنن النسائى الصغرى1218عبد الرحمن بن صخرلقد تحجرت واسعا
   سنن النسائى الصغرى56عبد الرحمن بن صخردعوه وأهريقوا على بوله دلوا من ماء إنما بعثتم ميسرين ولم تبعثوا معسرين

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 56  
´پانی کی عدم تحدید کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک دیہاتی اٹھا، اور مسجد میں پیشاب کرنے لگا، تو لوگ اسے پکڑنے کے لیے بڑھے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: اسے چھوڑ دو (پیشاب کر لینے دو) اور اس کے پیشاب پر ایک ڈول پانی بہا دو، کیونکہ تم آسانی کرنے والے بنا کر بھیجے گئے ہو، سختی کرنے والے بنا کر نہیں۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/ذكر الفطرة/حدیث: 56]
56۔ اردو حاشیہ: یہ روایت بظاہر ان روایات کے خلاف ہے جن میں زمین کے خشک ہونے کو اس کی پاکیزگی کہا گیا ہے مگر کہا: جا سکتا ہے کہ وہ روایات اس زمین کے بارے میں ہیں جس کی نجاست کا بروقت پتہ نہ چلے اور خشک ہو جائے اور یہ روایت اس زمین کے بارے میں ہے جس کی نجاست کا بروقت پتہ چل جائے جیسا کہ مذکورہ واقعے میں ہے۔ یا اس روایت میں وقتی طہارت کا ذکر ہے اور ان روایات میں مستقل طہارت کا۔ کسی روایت کو چھوڑ دینے سے بہتر ہے کہ اس پر مخصوص حالت میں عمل کیا جائے۔ روایات کے درمیان تطبیق دینا ان میں سے کسی کے ترک سے بہت اولیٰ ہے۔ واللہ أعلم۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 56   
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 331  
´پانی (جو نجاست پڑنے سے ناپاک نہیں ہوتا) کی تحدید کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک دیہاتی کھڑا ہوا اور مسجد میں پیشاب کرنے لگا، لوگ اسے پکڑنے کے لیے بڑھے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: اسے چھوڑ دو (پیشاب کر لینے دو)، اور اس کے پیشاب پر ایک ڈول پانی بہا دو، اس لیے کہ تم لوگ آسانی کرنے والے بنا کر بھیجے گئے ہو سختی کرنے والے بنا کر نہیں بھیجے گئے ہو۔ [سنن نسائي/كتاب المياه/حدیث: 331]
331۔ اردو حاشیہ: دیکھیے سنن نسائی حدیث: 56 اور اس کے فوائد و مسائل۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 331   
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1217  
´نماز میں بات کرنے کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز کے لیے کھڑے ہوئے، آپ کے ساتھ ہم (بھی) کھڑے ہوئے، تو ایک اعرابی نے کہا (اور وہ نماز میں مشغول تھا): «اللہم ارحمني ومحمدا ولا ترحم معنا أحدا» اے اللہ! میرے اوپر اور محمد پر رحم فرما، اور ہمارے ساتھ کسی اور پر رحم نہ فرما ۱؎ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیرا تو آپ نے اعرابی سے فرمایا: تو نے ایک کشادہ چیز کو تنگ کر دیا، آپ اس سے اللہ کی رحمت مراد لے رہے تھے۔ [سنن نسائي/كتاب السهو/حدیث: 1217]
1217۔ اردو حاشیہ:
➊ اعرابی کا یہ کلام کسی انسان سے کلام نہیں تھا کہ اس سے نماز میں نقص پڑتا۔ یہ مسنون اور مقررہ دعاؤں میں سے نہیں ہے، اسی لیے باب کے عنوان میں قوسین کے ذریعے سے وضاحت کی گئی ہے۔ باب کا مقصد یہ ہے کہ اس قسم کا کلام اگرچہ نماز میں مناسب نہیں مگر چونکہ اللہ تعالیٰ ہی سے خطاب ہے، لہٰذا اس سے نماز باطل نہ ہو گی۔ ویسے نماز میں مسنون اور منقول دعاؤں سے تجاوز نہیں کرنا چاہیے۔ ممکن ہے اپنی طرف سے بنائی ہوئی دعا درست نہ ہو۔
➋ دعا جامع اور وسعت کی حامل ہونی چاہیے، چنانچہ ایسی دعا کرنا درست نہیں جس میں اللہ تعالیٰ کے وسیع فضل و کرم کو محدود کر دیا جائے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 1217   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 882  
´نماز میں دعا مانگنے کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز کے لیے کھڑے ہوئے، ہم بھی آپ کے ساتھ کھڑے ہوئے، ایک دیہاتی نے نماز میں کہا: «اللهم ارحمني ومحمدا ولا ترحم معنا أحدا» اے اللہ! تو مجھ پر اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر رحم فرما اور ہمارے ساتھ کسی اور پر رحم نہ فرما جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیرا تو اس دیہاتی سے فرمایا: تم نے ایک وسیع چیز کو تنگ کر دیا، اس سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کی رحمت مراد لے رہے تھے۔ [سنن ابي داود/أبواب تفريع استفتاح الصلاة /حدیث: 882]
882۔ اردو حاشیہ:
اس انداز سے دعا نہیں کرنی چاہیے اور یہ دعا کرنے والا ہی اعرابی تھا، جس نے مسجد میں پیشاب کر دیا تھا۔ جیسا کہ جامع الترمذی کی حدیث [147] سے معلوم ہوتا ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 882   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.