الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: جمعہ کے فضائل و مسائل
The Book of Jumu\'ah (Friday Prayer)
44. بَابُ : إِطَالَةِ الرَّكْعَتَيْنِ بَعْدَ الْجُمُعَةِ
44. باب: جمعہ کے بعد دو رکعت لمبی سنت پڑھنے کا بیان۔
Chapter: Making The Two Rak'ahs After Jumu'ah Lengthy
حدیث نمبر: 1430
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا عبدة بن عبد الله، عن يزيد وهو ابن هارون، قال: انبانا شعبة، عن ايوب، عن نافع، عن ابن عمر،" انه كان يصلي بعد الجمعة ركعتين يطيل فيهما , ويقول: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يفعله".
أَخْبَرَنَا عَبْدَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ يَزِيدَ وَهُوَ ابْنُ هَارُونَ، قال: أَنْبَأَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ،" أَنَّهُ كَانَ يُصَلِّي بَعْدَ الْجُمُعَةِ رَكْعَتَيْنِ يُطِيلُ فِيهِمَا , وَيَقُولُ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَفْعَلُهُ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ وہ جمعہ کے بعد دو رکعتیں پڑھتے تھے، اور ان کو لمبی کرتے تھے اور کہتے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایسا ہی کرتے تھے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الصلاة 244 (1127، 1128)، (تحفة الأشراف: 7548، مسند احمد 2/103 (شاذ) (ان دونوں رکعتوں کو لمبی کرنے کا ذکر شاذ ہے)»

قال الشيخ الألباني: شاذ بذكر إطالتهما

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
   سنن النسائى الصغرى1428عبد الله بن عمرلا يصلي بعد الجمعة حتى ينصرف فيصلي ركعتين
   سنن النسائى الصغرى1429عبد الله بن عمريصلي بعد الجمعة ركعتين في بيته
   سنن النسائى الصغرى1430عبد الله بن عمريصلي بعد الجمعة ركعتين يطيل فيهما
   صحيح مسلم2041عبد الله بن عمريصلي بعد الجمعة ركعتين
   صحيح مسلم2040عبد الله بن عمرلا يصلي بعد الجمعة حتى ينصرف فيصلي ركعتين في بيته
   جامع الترمذي521عبد الله بن عمريصلي بعد الجمعة ركعتين
   سنن أبي داود1132عبد الله بن عمريصلي بعد الجمعة ركعتين في بيته
   سنن ابن ماجه1131عبد الله بن عمريصلي بعد الجمعة ركعتين
   مسندالحميدي690عبد الله بن عمررأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي بعد الجمعة ركعتين، ورأيته يصلي قبل الظهر ركعتين وبعدها ركعتين، وبعد المغرب ركعتين وبعد العشاء ركعتين

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1430  
´جمعہ کے بعد دو رکعت لمبی سنت پڑھنے کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ وہ جمعہ کے بعد دو رکعتیں پڑھتے تھے، اور ان کو لمبی کرتے تھے اور کہتے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایسا ہی کرتے تھے۔ [سنن نسائي/كتاب الجمعة/حدیث: 1430]
1430۔ اردو حاشیہ:
➊ جمعے سے پہلے کتنی رکعات پڑھی جائیں؟ نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے جمعے سے قبل رکعتوں کی کوئی تعیین کسی صحیح حدیث سے ثابت نہیں، نہ قول سے اور نہ آپ کے عمل ہی سے بلکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب منبر پر رونق افروز ہو جاتے تو اذان شروع ہو جاتی اور اذان کے بعد آپ کسی وقفے کے بغیر خطبہ شروع فرما دیتے، لہٰذا جو شخص امام کے خطبہ شروع ہونے سے پہلے مسجد میں پہنچ جائے تو وہ بلا تعیین جتنی سنتیں اور نوافل پڑھنا چاہے پڑھ لے اور جونہی امام خطبہ شروع کرے، نوافل پڑھنا بند کر دے۔ مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: [فتاویٰ ابن تیمیة: 20-188/24، و زادالمعاد: 440-432/1] ابن ماجہ کی جس روایت میں جمعے سے پہلے چار رکعت پڑھنے کا ذکر ہے، وہ سخت ضعیف ہے۔ دیکھیے: [سنن ابن ماجه، إقامة الصلوات، حدیث 1129، و ضعیف سنن ابن ماجة للألباني، رقم: 1139] عموماً اسی کے مطابق عمل ہوتا ہے۔ لیکن درست بات وہی ہے جو ذکر ہو چکی ہے۔
➋ شیخ البانی رحمہ اللہ نے لمبا کرنے کے الفاظ کو شاذ قرار دیا ہے۔ دیکھیے: [إرواء الغلیل: 90، 89/3]
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 1430   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 521  
´جمعہ سے پہلے اور اس کے بعد کی سنتوں کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کے بعد دو رکعت (سنت) پڑھتے تھے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الجمعة/حدیث: 521]
اردو حاشہ:
1؎:
اس حدیث میں جمعہ کے بعد صرف دو رکعت پڑھنے کا ذکر ہے،
اور صحیح مسلم میں ابو ہریرہ سے روایت آئی ہے جس میں چار رکعتیں پڑھنے کا حکم ہے،
اس سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ دونوں صورتیں جائز ہیں،
بعض علماء نے یہ تطبیق دی ہے کہ مسجد میں پڑھنے والا چار رکعت پڑھے،
اور گھر میں پڑھے تو دو رکعت پڑھے کچھ لوگ چھ رکعت کے قائل ہیں،
لیکن کسی بھی صحیح مرفوع روایت سے یہ ثابت نہیں کہ کس طرح پڑھی جائے،
اس میں بھی اختلاف ہے،
بعض لوگوں کا کہنا ہے کہ چاروں رکعتیں ایک سلام کے ساتھ پڑھی جائیں اور بعض کا کہنا ہے کہ دو دو کر کے چار رکعت پڑھی جائیں،
لیکن بہتر یہ ہے کہ دو دو کر کے پڑھی جائیں کیونکہ صحیح حدیث میں ہے ((صَلَا ۃُ الَّلیْلِ وَالنَّہَارِمَثْنیٰ مَثْنیٰ)) رات اور دن کی نفل نماز دو دو رکعت کر کے پڑھنا ہے)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 521   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.