الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: (چاند، سورج) گرہن کے احکام و مسائل
The Book of Eclipses
16. بَابُ : نَوْعٌ آخَرُ
16. باب: سورج گرہن کی نماز کے ایک اور طریقہ کا بیان۔
حدیث نمبر: 1491
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا محمد بن بشار، قال: حدثنا معاذ بن هشام، قال: حدثني ابي، عن قتادة، عن الحسن، عن النعمان بن بشير، عن النبي صلى الله عليه وسلم، انه خرج يوما مستعجلا إلى المسجد وقد انكسفت الشمس فصلى حتى انجلت، ثم قال:" إن اهل الجاهلية كانوا , يقولون: إن الشمس والقمر لا ينخسفان إلا لموت عظيم من عظماء اهل الارض، وإن الشمس والقمر لا ينخسفان لموت احد ولا لحياته , ولكنهما خليقتان من خلقه يحدث الله في خلقه ما يشاء، فايهما انخسف فصلوا حتى ينجلي او يحدث الله امرا".
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قال: حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ، قال: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ قَتَادَةَ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ خَرَجَ يَوْمًا مُسْتَعْجِلًا إِلَى الْمَسْجِدِ وَقَدِ انْكَسَفَتِ الشَّمْسُ فَصَلَّى حَتَّى انْجَلَتْ، ثُمَّ قَالَ:" إِنَّ أَهْلَ الْجَاهِلِيَّةِ كَانُوا , يَقُولُونَ: إِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ لَا يَنْخَسِفَانِ إِلَّا لِمَوْتِ عَظِيمٍ مِنْ عُظَمَاءِ أَهْلِ الْأَرْضِ، وَإِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ لَا يَنْخَسِفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ وَلَا لِحَيَاتِهِ , وَلَكِنَّهُمَا خَلِيقَتَانِ مِنْ خَلْقِهِ يُحْدِثُ اللَّهُ فِي خَلْقِهِ مَا يَشَاءُ، فَأَيُّهُمَا انْخَسَفَ فَصَلُّوا حَتَّى يَنْجَلِيَ أَوْ يُحْدِثَ اللَّهُ أَمْرًا".
نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ ایک دن نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بڑی جلدی میں گھر سے مسجد کی طرف نکلے، سورج گرہن لگا تھا، آپ نے نماز پڑھی یہاں تک کہ سورج صاف ہو گیا، پھر آپ نے فرمایا: زمانہ جاہلیت کے لوگ کہا کرتے تھے کہ سورج اور چاند گرہن زمین والوں میں بڑے لوگوں میں سے کسی بڑے آدمی کے مر جانے کی وجہ سے لگتا ہے۔ حالانکہ سورج اور چاند نہ تو کسی کے مرنے پر گہناتے ہیں اور نہ ہی کسی کے پیدا ہونے پر، بلکہ یہ دونوں اللہ کی مخلوق میں سے دو مخلوق ہیں، اللہ تعالیٰ اپنی مخلوقات میں جو نیا واقعہ چاہتا ہے رونما کرتا ہے، تو ان میں سے کوئی (بھی) گہنائے تو تم نماز پڑھو یہاں تک کہ وہ صاف ہو جائے، یا اللہ کوئی نیا معاملہ ظاہر فرما دے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 11615) (ضعیف) (سند میں حسن بصری مدلس ہیں اور یہاں روایت عنعنہ سے ہے، اور سند میں انقطاع ہے، تراجع الالبانی 339)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، الحسن البصري لم يسمع من النعمان بن بشير رضى الله عنه (جامع التحصيل للعلائي ص 162) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 333
   سنن النسائى الصغرى1486نعمان بن بشيرالشمس والقمر لا ينكسفان إلا لموت عظيم من العظماء
   سنن النسائى الصغرى1491نعمان بن بشيرالشمس والقمر لا ينخسفان إلا لموت عظيم من عظماء أهل الأرض الشمس والقمر لا ينخسفان لموت أحد ولا لحياته لكنهما خليقتان من خلقه يحدث الله في خلقه ما يشاء أيهما انخسف فصلوا حتى ينجلي أو يحدث الله أمرا
   سنن ابن ماجه1262نعمان بن بشيرالشمس والقمر لا ينكسفان إلا لموت عظيم من العظماء

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1491  
´سورج گرہن کی نماز کے ایک اور طریقہ کا بیان۔`
نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ ایک دن نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بڑی جلدی میں گھر سے مسجد کی طرف نکلے، سورج گرہن لگا تھا، آپ نے نماز پڑھی یہاں تک کہ سورج صاف ہو گیا، پھر آپ نے فرمایا: زمانہ جاہلیت کے لوگ کہا کرتے تھے کہ سورج اور چاند گرہن زمین والوں میں بڑے لوگوں میں سے کسی بڑے آدمی کے مر جانے کی وجہ سے لگتا ہے۔ حالانکہ سورج اور چاند نہ تو کسی کے مرنے پر گہناتے ہیں اور نہ ہی کسی کے پیدا ہونے پر، بلکہ یہ دونوں اللہ کی مخلوق میں سے دو مخلوق ہیں، اللہ تعالیٰ اپنی مخلوقات میں جو نیا واقعہ چاہتا ہے رونما کرتا ہے، تو ان میں سے کوئی (بھی) گہنائے تو تم نماز پڑھو یہاں تک کہ وہ صاف ہو جائے، یا اللہ کوئی نیا معاملہ ظاہر فرما دے۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب الكسوف/حدیث: 1491]
1491۔ اردو حاشیہ: 1485 تا 1491 تک تمام روایات ضعیف ہیں، لہٰذا ان سے استدلال درست نہیں۔ کسوف کا اصح طریقہ اور تفصیل گزشتہ صحیح احادیث میں گزر چکی ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 1491   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1262  
´سورج اور چاند گرہن کی نماز کا بیان۔`
نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں سورج میں گہن لگا تو آپ گھبرا کر اپنا کپڑا گھسیٹتے ہوئے مسجد میں آئے اور سورج روشن ہونے تک برابر نماز پڑھتے رہے، پھر فرمایا: کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ سورج اور چاند کسی بڑے آدمی کی موت کی وجہ سے گہن لگتا ہے جبکہ ایسا نہیں ہے، بیشک سورج اور چاند کو کسی کی موت و پیدائش کی وجہ سے نہیں گہناتے، بلکہ اللہ تعالیٰ جب کسی چیز پر اپنی تجلی کرتا ہے تو وہ عاجزی سے جھک جاتی ہے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1262]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
یہ روایت سنداً ضعیف ہے۔
لیکن اس کا مجموعی مضمون صحیح احادیث سے ثابت ہے۔

(2)
موقع کی مناسبت سے وعظ ونصیحت زیادہ موثر ہوتا ہے۔
اس لئے اس قسم کے موقعوں سے فائدہ اٹھانا چاہیے۔
جب عوام سننے کی طرف راغب ہوں۔

(3)
جاہلیت کے توہمات کا وضاحت سے رد کرنا چاہیے۔
آج کل عوام نجوم کے نام نہاد علم کی طرف بہت راغب ہیں۔
اور ستاروں اور برجوں کے اثرات پر یقین رکھتے ہیں۔
ان توہمات کی سختی سے تردید کرنی چاہیے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1262   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.