الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: تہجد (قیام اللیل) اور دن میں نفل نمازوں کے احکام و مسائل
The Book of Qiyam Al-Lail (The Night Prayer) and Voluntary Prayers During the Day
4. بَابُ : قِيَامِ شَهْرِ رَمَضَانَ
4. باب: ماہ رمضان میں قیام اللیل (تہجد) کا بیان۔
Chapter: Qiyam during the month of Ramadan
حدیث نمبر: 1606
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا عبيد الله بن سعيد، قال: حدثنا محمد بن الفضيل، عن داود بن ابي هند، عن الوليد بن عبد الرحمن، عن جبير بن نفير، عن ابي ذر، قال: صمنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في رمضان فلم يقم بنا حتى بقي سبع من الشهر، فقام بنا حتى ذهب ثلث الليل ثم لم يقم بنا في السادسة، فقام بنا في الخامسة حتى ذهب شطر الليل , فقلت: يا رسول الله , لو نفلتنا بقية ليلتنا هذه , قال:" إنه من قام مع الإمام حتى ينصرف كتب الله له قيام ليلة" , ثم لم يصل بنا ولم يقم حتى بقي ثلاث من الشهر , فقام بنا في الثالثة وجمع اهله ونساءه حتى تخوفنا ان يفوتنا الفلاح , قلت: وما الفلاح؟ قال:" السحور".
أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، قال: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْفُضَيْلِ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِي هِنْدٍ، عَنِ الْوَلِيدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ، قال: صُمْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي رَمَضَانَ فَلَمْ يَقُمْ بِنَا حَتَّى بَقِيَ سَبْعٌ مِنَ الشَّهْرِ، فَقَامَ بِنَا حَتَّى ذَهَبَ ثُلُثُ اللَّيْلِ ثُمَّ لَمْ يَقُمْ بِنَا فِي السَّادِسَةِ، فَقَامَ بِنَا فِي الْخَامِسَةِ حَتَّى ذَهَبَ شَطْرُ اللَّيْلِ , فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , لَوْ نَفَّلْتَنَا بَقِيَّةَ لَيْلَتِنَا هَذِهِ , قَالَ:" إِنَّهُ مَنْ قَامَ مَعَ الْإِمَامِ حَتَّى يَنْصَرِفَ كَتَبَ اللَّهُ لَهُ قِيَامَ لَيْلَةٍ" , ثُمَّ لَمْ يُصَلِّ بِنَا وَلَمْ يَقُمْ حَتَّى بَقِيَ ثَلَاثٌ مِنَ الشَّهْرِ , فَقَامَ بِنَا فِي الثَّالِثَةِ وَجَمَعَ أَهْلَهُ وَنِسَاءَهُ حَتَّى تَخَوَّفْنَا أَنْ يَفُوتَنَا الْفَلَاحُ , قُلْتُ: وَمَا الْفَلَاحُ؟ قَالَ:" السُّحُورُ".
ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رمضان میں روزے رکھے، تو آپ ہمارے ساتھ (تراویح کے لیے) کھڑے نہیں ہوئے یہاں تک کہ مہینے کی سات راتیں باقی رہ گئیں، تو آپ نے ہمارے ساتھ قیام کیا یہاں تک کہ ایک تہائی رات گزر گئی، پھر چوبیسویں رات کو قیام نہیں کیا، پھر پچیسویں رات کو قیام کیا یہاں تک کہ آدھی رات گزر گئی، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کاش آپ ہماری اس رات کے باقی حصہ میں بھی اسی طرح نفلی نماز پڑھاتے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص امام کے ساتھ قیام کرے یہاں تک کہ وہ فارغ ہو جائے تو اللہ تعالیٰ اس شخص کے حق میں پوری رات کے قیام (کا ثواب) لکھے گا، پھر آپ نے ہمیں نماز نہیں پڑھائی، اور نہ آپ نے قیام کیا یہاں تک کہ مہینے کی تین راتیں باقی رہ گئیں، تو آپ نے ستائیسویں رات میں ہمارے ساتھ قیام کیا، اور اپنے اہل و عیال کو بھی جمع کیا یہاں تک کہ ہمیں ڈر ہوا کہ کہیں ہم سے فلاح چھوٹ نہ جائے، میں نے پوچھا: فلاح کیا ہے؟ کہنے لگے: سحری ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 1365 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
   سنن النسائى الصغرى1365جندب بن عبد اللهالرجل إذا صلى مع الإمام حتى ينصرف حسب له قيام ليلة
   سنن النسائى الصغرى1606جندب بن عبد اللهمن قام مع الإمام حتى ينصرف كتب الله له قيام ليلة ثم لم يصل بنا ولم يقم حتى بقي ثلاث من الشهر فقام بنا في الثالثة وجمع أهله ونساءه حتى تخوفنا أن يفوتنا الفلاح قلت وما الفلاح قال السحور
   جامع الترمذي806جندب بن عبد اللهمن قام مع الإمام حتى ينصرف كتب له قيام ليلة ثم لم يصل بنا حتى بقي ثلاث من الشهر وصلى بنا في الثالثة ودعا أهله ونساءه فقام بنا حتى تخوفنا الفلاح قلت له وما الفلاح قال السحور
   سنن ابن ماجه1327جندب بن عبد اللهمن قام مع الإمام حتى ينصرف فإنه يعدل قيام ليلة ثم كانت الرابعة التي تليها فلم يقمها حتى كانت الثالثة التي تليها قال فجمع نساءه وأهله واجتمع الناس قال فقام بنا حتى خشينا أن يفوتنا الفلاح قيل وما الفلاح قال السحور قال ثم لم يقم بنا شيئا من بقية

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1606  
´ماہ رمضان میں قیام اللیل (تہجد) کا بیان۔`
ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رمضان میں روزے رکھے، تو آپ ہمارے ساتھ (تراویح کے لیے) کھڑے نہیں ہوئے یہاں تک کہ مہینے کی سات راتیں باقی رہ گئیں، تو آپ نے ہمارے ساتھ قیام کیا یہاں تک کہ ایک تہائی رات گزر گئی، پھر چوبیسویں رات کو قیام نہیں کیا، پھر پچیسویں رات کو قیام کیا یہاں تک کہ آدھی رات گزر گئی، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کاش آپ ہماری اس رات کے باقی حصہ میں بھی اسی طرح نفلی نماز پڑھاتے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص امام کے ساتھ قیام کرے یہاں تک کہ وہ فارغ ہو جائے تو اللہ تعالیٰ اس شخص کے حق میں پوری رات کے قیام (کا ثواب) لکھے گا، پھر آپ نے ہمیں نماز نہیں پڑھائی، اور نہ آپ نے قیام کیا یہاں تک کہ مہینے کی تین راتیں باقی رہ گئیں، تو آپ نے ستائیسویں رات میں ہمارے ساتھ قیام کیا، اور اپنے اہل و عیال کو بھی جمع کیا یہاں تک کہ ہمیں ڈر ہوا کہ کہیں ہم سے فلاح چھوٹ نہ جائے، میں نے پوچھا: فلاح کیا ہے؟ کہنے لگے: سحری ہے۔ [سنن نسائي/كتاب قيام الليل وتطوع النهار/حدیث: 1606]
1606۔ اردو حاشیہ:
➊ ظاہر تو یہی ہے کہ یہ حدیث ماقبل حدیث ہی کی تفصیل ہے، لہٰذا رکعات تو تینوں راتوں میں گیارہ ہی تھیں مگر دوسری رات میں پہلی رات سے اور تیسری رات میں دوسری رات سے قرأت طویل کر کے رکعات کو لمبا کر دیا گیا۔
امام کے ساتھ۔۔۔ معلوم ہوا امام کے ساتھ تراویح یا قیام اللیل کرنا اکیلے پڑھنے سے بہت افضل ہے۔ آپ کے دور میں مجبوری تھی۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 1606   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1327  
´ماہ رمضان میں قیام اللیل (تراویح) کا بیان۔`
ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رمضان کے روزے رکھے، آپ نے کسی بھی رات ہمارے ساتھ نماز تراویح نہ ادا فرمائی، یہاں تک کہ جب سات راتیں باقی رہ گئیں، تو ساتویں (یعنی تیئیسویں) رات کو آپ نے ہمارے ساتھ قیام کیا، یہاں تک کہ رات تہائی کے قریب گزر گئی، پھر اس کے بعد چھٹی (یعنی چوبیسویں) رات کو جو اس کے بعد آتی ہے، آپ نے قیام نہیں کیا یہاں تک کہ اس کے بعد والی پانچویں یعنی (پچیسویں) رات کو آپ نے ہمارے ساتھ قیام کیا یہاں تک کہ رات آدھی کے قریب گزر گئی، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کاش آپ باقی رات ب۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1327]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
رمضان کے آخری عشرہ میں عبادت کا اہتمام معمول سے زیادہ کرنا چاہیے۔

(2)
نماز تراویح نفل نماز ہے۔
اس لئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پورا مہینہ نہیں پڑھائی۔
صرف چند راتیں پڑھائی۔

(3)
نماز تراویح میں قیام رکوع اور سجود وغیرہ طویل ہونے سے زیادہ وقت تک نماز اد کی جا سکتی ہے۔
اور کم تلاوت اور مختصر رکوع وسجود کے ساتھ کم وقت میں بھی فراغت حاصل کی جا سکتی ہے۔
اس میں عام نمازیوں کے شوق اور ہمت کو پیش نظر رکھنا چاہیے۔

(4)
نفل نماز میں تلاوت کی کوئی خاص مقد ار مقرر کرنا ضروری نہیں۔
کسی دن طویل اور کسی دن مختصر قیام ہوسکتا ہے۔

(5)
طویل نماز پڑھنے کا ارادہ ہو تو تلاوت زیادہ کرلی جائے۔
یا تلاوت ترتیل کے ساتھ کی جائے رکعتیں زیادہ کرنے کی ضرورت نہیں۔
کسی روایت میں یہ صراحت نہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان راتوں میں رکعتوں کی تعداد میں اضافہ فرمایا تھا۔
بلکہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے فرمان کے مطابق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز رمضان میں بھی اوردوسرے مہینوں میں بھی وتروں سمیت گیارہ رکعت ہی ہوتی تھی۔ (صحیح البخاري، التھجد، باب قیام النبی صلی اللہ علیہ وسلم باللیل فی رمضان وغیرہ، حدیث: 1147)

(6)
نماز تراویح میں عورتوں اور بچوں کو بھی شریک ہونا چاہیے۔

(7)
سحری کا کھانا بھی اہمیت کا حامل ہے۔
یہ مسلمانوں اور غیر مسلموں کے روزوں میں امتیاز بھی ہے۔
اور باعث برکت بھی اس لئے صحابہ کرام رضوان للہ عنہم اجمعین نے اسے فلاح یعنی کامیابی کا نام دیا ہے۔

(8)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پورا رمضان تراویح نہیں پڑھائی کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو خطرہ محسوس ہوا کہ اگر فرض ہوگئی۔
تو امت کو اس پر عمل کرنا مشکل ہوگا۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد چونکہ یہ خطرہ نہیں رہا اس لئے صحابہ کرام رضوان للہ عنہم اجمعین نے پورا مہینہ باجماعت تراویح کا اہتمام فرمایا۔
ویسے بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قیام ر مضان کی ترغٰب دی تھی۔
اس لئے اس پر عمل کرنا مسنون ہے۔
اسے بدعت میں شما ر نہیں کیا جاسکتا۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1327   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 806  
´ماہ رمضان کی راتوں میں قیام (تہجد پڑھنے) کا بیان۔`
ابوذر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ صیام رمضان رکھے تو آپ نے ہمیں نماز (تراویح) نہیں پڑھائی، یہاں تک کہ رمضان کے صرف سات دن باقی رہ گئے تو آپ نے ہمارے ساتھ قیام کیا (یعنی تہجد پڑھی) یہاں تک کہ ایک تہائی رات گزر گئی۔ پھر جب چھ راتیں رہ گئیں تو آپ نے ہمارے ساتھ قیام نہیں کیا، (یعنی تہجد نہیں پڑھی) اور جب پانچ راتیں رہ گئیں تو آپ نے ہمارے ساتھ قیام کیا (یعنی تہجد پڑھی) یہاں تک کہ آدھی رات ہو گئی۔ تو ہم نے آپ سے عرض کیا: اللہ کے رسول! اگر آپ اس رات کے باقی ماندہ حصہ میں بھی ہمیں نفل پڑھاتے ر۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب الصيام/حدیث: 806]
اردو حاشہ:
1؎:
امام ترمذی نے اس سلسلے میں صرف دو قول کا ذکر کیا ہے ان کے علاوہ اور بھی بہت سے اقوال اس سلسلہ میں وارد ہیں ان میں راجح اور مختار اور دلائل کے اعتبار سے سب سے قوی گیارہ رکعت کا قول ہے،
کیونکہ رسول اللہ ﷺ سے صحیح سند سے یہی قول ثابت ہے دیگر اقوال میں سے کوئی بھی آپ سے صحیح سند سے ثابت نہیں اور نہ ہی خلفاء راشدین رضی اللہ عنہم میں سے کسی سے صحیح سند سے ثابت ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 806   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.