الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: جنازہ کے احکام و مسائل
The Book of Funerals
21. بَابُ : شَقِّ الْجُيُوبِ
21. باب: گریبان پھاڑنا منع ہے۔
Chapter: Rending one's Garment
حدیث نمبر: 1868
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا هناد، عن ابي معاوية، عن الاعمش، عن إبراهيم، عن سهم بن منجاب، عن القرثع، قال: لما ثقل ابو موسى صاحت امراته , فقال: اما علمت ما قال رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ قالت: بلى، ثم سكتت، فقيل لها بعد ذلك: اي شيء قال رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ قالت:" إن رسول الله صلى الله عليه وسلم لعن من حلق او سلق او خرق".
أَخْبَرَنَا هَنَّادٌ، عَنْ أَبِي مُعَاوِيَةَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ سَهْمِ بْنِ مِنْجَابٍ، عَنِ الْقَرْثَعِ، قَالَ: لَمَّا ثَقُلَ أَبُو مُوسَى صَاحَتِ امْرَأَتُهُ , فَقَالَ: أَمَا عَلِمْتِ مَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَتْ: بَلَى، ثُمَّ سَكَتَتْ، فَقِيلَ لَهَا بَعْدَ ذَلِكَ: أَيُّ شَيْءٍ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَتْ:" إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَعَنَ مَنْ حَلَقَ أَوْ سَلَقَ أَوْ خَرَقَ".
قرثع کہتے ہیں کہ جب ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کی بیماری بڑھ گئی تو ان کی بیوی چیخ مار کر رونے لگی، تو انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جو فرمایا ہے کیا تجھے معلوم نہیں؟ اس نے کہا: کیوں، نہیں ضرور معلوم ہے، پھر وہ خاموش ہو گئی، تو اس سے اس کے بعد پوچھا گیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا فرمایا ہے؟ اس نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (ہر اس شخص پر) لعنت فرمائی ہے جو سر منڈوائے، یا واویلا کرے، یا گریبان پھاڑے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 1866 (صحیح الإسناد)»

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
   سنن النسائى الصغرى1862عبد الله بن قيسليس منا من حلق خرق سلق
   سنن النسائى الصغرى1864عبد الله بن قيسبريء ممن حلق خرق سلق
   سنن النسائى الصغرى1866عبد الله بن قيسليس منا من سلق حلق خرق
   سنن النسائى الصغرى1868عبد الله بن قيسلعن من حلق سلق خرق
   صحيح مسلم287عبد الله بن قيسبرئ من الصالقة الحالقة الشاقة
   سنن ابن ماجه1586عبد الله بن قيسبريء ممن حلق سلق خرق

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1586  
´(مصیبت کے وقت) منہ پیٹنا اور گریبان پھاڑنا منع ہے۔`
عبدالرحمٰن بن یزید اور ابوبردہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ جب ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کی بیماری شدید ہو گئی، تو ان کی بیوی ام عبداللہ چلّا چلّا کر رونے لگیں، جب ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ کو ہوش آیا تو انہوں نے بیوی سے کہا: کیا تم نہیں جانتی کہ میں اس شخص سے بری ہوں جس سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بری ہوئے، اور وہ اپنی بیوی سے حدیث بیان کر رہے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں اس سے بری ہوں جو مصیبت کے وقت سر منڈائے، روئے چلائے اور کپڑے پھاڑے ۱؎۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الجنائز/حدیث: 1586]
اردو حاشہ:
فوائدو مسائل:

(1)
صحابہ کرام رضوان للہ عنہم اجمعین کے تقویٰ کا یہ کمال ہے۔
کہ انھیں سخت بیماری کی حالت میں بھی امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کا خیال رہتا تھا۔

(2)
گھر میں اگر کوئی غلط کام ہو تو فوراً ٹوک دینا چاہیے۔

(3)
  جاہلیت میں اظہار غم کےلئے لوگ سر کے بال منڈوایا کرتے تھے۔
آجکل بعض لوگ جو داڑھی منڈوانے کے عادی ہوتے ہیں۔
غم کے موقع پر شیو کرنا بند کردیتے ہیں۔
اس میں ایک خرابی تو یہ ہے کہ یہ بھی ایک لحاظ سے اہل جاہلیت سے مشابہت ہے۔
دوسری خرابی یہ ہے کہ سنت رسول اللہ ﷺ یعنی ڈاڑھی رکھنے کا تعلق غم سے جوڑ دیا گیا ہے۔
جبکہ داڑھی صرف آپﷺ کی سنت ہی نہیں بلکہ تمام انبیاء کرام علیہ السلام کی سنت ہے۔
اس لئے اسے ان امور فطرت میں شمار کیا گیا ہے۔
جن کا تمام شریعتوں میں حکم دیا گیا ہے۔
دیکھئے: (سنن ابن ماجة، حدیث: 293)
 اسی طرح اظہار غم کےلئے سیاہ لباس پہننا بھی کفار کی نقل ہے۔
جب کہ دین اسلام میں کفار سے مشابہت اختیار کرنا حرام ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1586   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.