الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: جنازہ کے احکام و مسائل
The Book of Funerals
22. بَابُ : الأَمْرِ بِالاِحْتِسَابِ وَالصَّبْرِ عِنْدَ نُزُولِ الْمُصِيبَةِ
22. باب: مصیبت آنے پر صبر کرنے اور اللہ سے ثواب چاہنے کے حکم کا بیان۔
Chapter: The Command to seek Reward and be Patient at the time of Calamity
حدیث نمبر: 1869
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا سويد بن نصر، قال: انبانا عبد الله، عن عاصم بن سليمان، عن ابي عثمان، قال: حدثني اسامة بن زيد، قال: ارسلت بنت النبي صلى الله عليه وسلم إليه، ان ابنا لي قبض، فاتنا فارسل يقرا السلام , ويقول:" إن لله ما اخذ وله ما اعطى وكل شيء عند الله باجل مسمى فلتصبر ولتحتسب" , فارسلت إليه تقسم عليه لياتينها، فقام ومعه سعد بن عبادة ومعاذ بن جبل وابي بن كعب وزيد بن ثابت ورجال فرفع إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم الصبي ونفسه تقعقع، ففاضت عيناه، فقال سعد: يا رسول الله , ما هذا؟ قال:" هذا رحمة يجعلها الله في قلوب عباده، وإنما يرحم الله من عباده الرحماء".
أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ سُلَيْمَانَ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنِي أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ، قَالَ: أَرْسَلَتْ بِنْتُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَيْهِ، أَنَّ ابْنًا لِي قُبِضَ، فَأْتِنَا فَأَرْسَلَ يَقْرَأُ السَّلَامَ , وَيَقُولُ:" إِنَّ لِلَّهِ مَا أَخَذَ وَلَهُ مَا أَعْطَى وَكُلُّ شَيْءٍ عِنْدَ اللَّهِ بِأَجَلٍ مُسَمًّى فَلْتَصْبِرْ وَلْتَحْتَسِبْ" , فَأَرْسَلَتْ إِلَيْهِ تُقْسِمُ عَلَيْهِ لَيَأْتِيَنَّهَا، فَقَامَ وَمَعَهُ سَعْدُ بْنُ عُبَادَةَ وَمُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ وَأُبَيُّ بْنُ كَعْبٍ وَزَيْدُ بْنُ ثَابِتٍ وَرِجَالٌ فَرُفِعَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الصَّبِيُّ وَنَفْسُهُ تَقَعْقَعُ، فَفَاضَتْ عَيْنَاهُ، فَقَالَ سَعْدٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , مَا هَذَا؟ قَالَ:" هَذَا رَحْمَةٌ يَجْعَلُهَا اللَّهُ فِي قُلُوبِ عِبَادِهِ، وَإِنَّمَا يَرْحَمُ اللَّهُ مِنْ عِبَادِهِ الرُّحَمَاءَ".
اسامہ بن زید رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹی نے آپ کو صلی اللہ علیہ وسلم کہلا بھیجا کہ میرا بیٹا ۱؎ مرنے کو ہے آپ آ جائیں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہلا بھیجا کہ آپ سلام کہتے ہیں، اور کہتے ہیں: اللہ تعالیٰ ہی کے لیے ہے جو (کچھ) لے، اور اسی کے لیے ہے جو (کچھ) دے، اور اللہ کے نزدیک ہر چیز کا ایک وقت مقرر ہے، تو چاہیئے کہ تم صبر کرو، اور اللہ سے اجر طلب کرو، بیٹی نے (دوبارہ) قسم دے کے کہلا بھیجا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ضرور آ جائیں، چنانچہ آپ اٹھے، آپ کے ساتھ سعد بن عبادہ، معاذ بن جبل، ابی بن کعب، زید بن ثابت رضی اللہ عنہم اور کچھ اور لوگ تھے، (بچہ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اٹھا کر اس حال میں لایا گیا کہ اس کی سانس ٹوٹ رہی تھی، تو آپ کی آنکھوں (سے) آنسو بہ پڑے، اس پر سعد رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ کے رسول! یہ کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ رحمت ہے جو اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کے دلوں میں رکھ رکھا ہے، اور اللہ تعالیٰ اپنے انہیں بندوں پر رحم کرتا ہے جو رحم دل ہوتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجنائز 32 (1284)، والمرضی 9 (5655)، والقدر 4 (6602)، والأیمان والنذور 9 (6655)، والتوحید 2 (7377)، 25 (7448)، صحیح مسلم/الجنائز 6 (923)، سنن ابی داود/الجنائز 28 (3125)، سنن ابن ماجہ/الجنائز 53 (1588)، (تحفة الأشراف: 98)، مسند احمد 5/204، 205، 206، 207 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اس سے مراد علی بن ابی العاص بن ربیع ہیں، اور ایک قول یہ ہے کہ بنت سے مراد فاطمہ رضی الله عنہا اور ابن سے مراد ان کے بیٹے محسن ہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
   صحيح البخاري7377أسامة بن زيدلله ما أخذ وله ما أعطى وكل ش
   صحيح البخاري6602أسامة بن زيدلله ما أخذ ولله ما أعطى كل بأجل فلتصبر ولتحتسب
   صحيح البخاري6655أسامة بن زيدلله ما أخذ وما أعطى وكل شيء عنده مسمى فلتصبر وتحتسب فأرسلت إليه تقسم عليه فقام وقمنا معه فلما قعد رفع إليه فأقعده في حجره ونفس الصبي جئث ففاضت عينا رسول الله فقال سعد ما هذا يا رسول الله قال هذه رحمة يضعها الله في قلوب من يشاء
   سنن النسائى الصغرى1869أسامة بن زيدلله ما أخذ وله ما أعطى وكل شيء عند الله بأجل مسمى فلتصبر ولتحتسب فأرسلت إليه تقسم عليه ليأتينها

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1869  
´مصیبت آنے پر صبر کرنے اور اللہ سے ثواب چاہنے کے حکم کا بیان۔`
اسامہ بن زید رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹی نے آپ کو صلی اللہ علیہ وسلم کہلا بھیجا کہ میرا بیٹا ۱؎ مرنے کو ہے آپ آ جائیں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہلا بھیجا کہ آپ سلام کہتے ہیں، اور کہتے ہیں: اللہ تعالیٰ ہی کے لیے ہے جو (کچھ) لے، اور اسی کے لیے ہے جو (کچھ) دے، اور اللہ کے نزدیک ہر چیز کا ایک وقت مقرر ہے، تو چاہیئے کہ تم صبر کرو، اور اللہ سے اجر طلب کرو، بیٹی نے (دوبارہ) قسم دے کے کہلا بھیجا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ضرور آ جائیں، چنانچہ آپ اٹھے، آپ کے ساتھ سعد بن عبادہ، معاذ بن جبل، ابی بن کعب، زید بن ثابت رضی اللہ عنہم اور کچھ اور لوگ تھے، (بچہ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اٹھا کر اس حال میں لایا گیا کہ اس کی سانس ٹوٹ رہی تھی، تو آپ کی آنکھوں (سے) آنسو بہ پڑے، اس پر سعد رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ کے رسول! یہ کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ رحمت ہے جو اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کے دلوں میں رکھ رکھا ہے، اور اللہ تعالیٰ اپنے انہیں بندوں پر رحم کرتا ہے جو رحم دل ہوتے ہیں۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب الجنائز/حدیث: 1869]
1869۔ اردو حاشیہ:
صبر سے مراد شریعت کے حکم کا پابند رہنا ہے، نہ یہ کہ افسوس نہ کرے یا آنسو نہ بہائے، یہ تو فطری چیزیں ہیں جو ممنوع یا ناپسندیدہ نہیں۔
➋ بات کو پختہ کرنے کے لیے یا کسی سے مطالبہ منوانے کے لیے قسم ڈال دینا درست ہے۔
➌ اگر کوئی اس طرح قسم ڈال دے تو اس کی قسم کو پورا کرنا چاہیے۔
➍ پہلے سلام پھر کلام ہونا چاہیے۔
➎ مریض کی عیادت کرنی چاہیے، خواہ وہ اپنے سے کم تر ہی ہو یا چھوٹا بچہ ہی کیوں نہ ہو، اس سے اس کی حوصلہ افزائی ہو گی۔
➏ اہل فضل و صلاح کو مریض یا قریب الوفات شخص کے پاس دعا کے لیے دعوت دی جا سکتی ہے۔
➐ آدمی اپنے امام سے کوئی نئی چیز دیکھے تو وضاحت پوچھ سکتا ہے۔
➑ سوال میں حسن ادب ملحوظ خاطر رہنا چاہیے۔
➒ اللہ کی مخلوق کے ساتھ نرمی اور شفقت سے پیش آنا چاہیے۔
➓ آہ و بکا کے بغیر رونا جائز ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 1869   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.