الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: جنازہ کے احکام و مسائل
The Book of Funerals
27. بَابُ : النَّعْىِ
27. باب: موت کی خبر دینے کا بیان۔
Chapter: Announcement of Death
حدیث نمبر: 1879
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا إسحاق، قال: انبانا سليمان بن حرب، قال: حدثنا حماد بن زيد، عن ايوب، عن حميد بن هلال، عن انس، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" نعى زيدا وجعفرا قبل ان يجيء خبرهم، فنعاهم وعيناه تذرفان".
أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ، قَالَ: أَنْبَأَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلَالٍ، عَنْ أَنَسٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نَعَى زَيْدًا وَجَعْفَرًا قَبْلَ أَنْ يَجِيءَ خَبَرُهُمْ، فَنَعَاهُمْ وَعَيْنَاهُ تَذْرِفَانِ".
انس رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زید اور جعفر کی موت کی اطلاع (کسی آدمی کے ذریعہ) ان کی (موت) کی خبر آنے سے پہلے دی، اس وقت آپ کی دونوں آنکھیں اشکبار تھیں۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجنائز 4 (1246)، والجھاد 7 (2798)، 183 (3063)، والمناقب 25 (3630)، وفضائل الصحابة 25 (3757)، والمغازي 44 (4262)، (تحفة الأشراف: 820)، مسند احمد 3/113، 117 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري
   صحيح البخاري4262أنس بن مالكنعى زيدا وجعفرا وابن رواحة للناس قبل أن يأتيهم خبرهم فقال أخذ الراية زيد فأصيب ثم أخذ جعفر فأصيب ثم أخذ ابن رواحة فأصيب وعيناه تذرفان أخذ الراية سيف من سيوف الله حتى فتح الله عليهم
   صحيح البخاري3630أنس بن مالكنعى جعفرا وزيدا قبل أن يجيء خبرهم وعيناه تذرفان
   سنن النسائى الصغرى1879أنس بن مالكنعى زيدا وجعفرا قبل أن يجيء خبرهم فنعاهم وعيناه تذرفان

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1879  
´موت کی خبر دینے کا بیان۔`
انس رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زید اور جعفر کی موت کی اطلاع (کسی آدمی کے ذریعہ) ان کی (موت) کی خبر آنے سے پہلے دی، اس وقت آپ کی دونوں آنکھیں اشکبار تھیں۔ [سنن نسائي/كتاب الجنائز/حدیث: 1879]
1879۔ اردو حاشیہ:
➊ موت کی اطلاع دینا درست ہے۔ جبکہ ایک حدیث میں نعي سے روکا گیا ہے۔ دیکھیے: (مسند أحمد: 385/5) دراصل اس سے مراد جاہلیت کے دور کی طرح موت کا اعلان ہے جو صرف فخر و مباہات کے لیے بڑے بڑے جھوٹے سچے القابات کے ذریعے سے کیا جاتا تھا، اس کا مقصد اطلاع کے بجائے فخر تھا اور وہ باقاعدہ پیش ور حضرات کے ذریعے سے بڑے اہتمام اور خرچ کے ساتھ کیا جاتا تھا۔
➋ یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا معجزہ تھا کہ صحابہ شام میں شہیدہوئے اور آپ نے مدینہ میں ان کی خبر دے دی۔ شام سے ان کی شہادت کی خبر بعد میں آئی۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 1879   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.