الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: جنازہ کے احکام و مسائل
The Book of Funerals
45. بَابُ : الأَمْرِ بِالْقِيَامِ لِلْجَنَازَةِ
45. باب: جنازہ کے لیے کھڑے ہونے کے حکم کا بیان۔
Chapter: The Command To Stand Up for A Funeral
حدیث نمبر: 1921
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرني ايوب بن محمد الوزان، قال: حدثنا مروان، قال: حدثنا عثمان بن حكيم، قال: اخبرني خارجة بن زيد بن ثابت، عن عمه يزيد بن ثابت، انهم" كانوا جلوسا مع النبي صلى الله عليه وسلم فطلعت جنازة , فقام رسول الله صلى الله عليه وسلم وقام من معه فلم يزالوا قياما حتى نفذت".
أَخْبَرَنِي أَيُّوبُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْوَزَّانُ، قال: حَدَّثَنَا مَرْوَانُ، قال: حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ حَكِيمٍ، قال: أَخْبَرَنِي خَارِجَةُ بْنُ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ، عَنْ عَمِّهِ يَزِيدَ بْنِ ثَابِتٍ، أَنَّهُمْ" كَانُوا جُلُوسًا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَطَلَعَتْ جَنَازَةٌ , فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَامَ مَنْ مَعَهُ فَلَمْ يَزَالُوا قِيَامًا حَتَّى نَفَذَتْ".
یزید بن ثابت رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ وہ لوگ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بیٹھے تھے (اتنے میں) ایک جنازہ نظر آیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہو گئے، اور جو ان کے ساتھ تھے وہ بھی کھڑے ہو گئے، تو وہ لوگ برابر کھڑے رہے یہاں تک کہ وہ نکل گیا۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 11826)، مسند احمد 4/388 (صحیح الإسناد)»

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1921  
´جنازہ کے لیے کھڑے ہونے کے حکم کا بیان۔`
یزید بن ثابت رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ وہ لوگ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بیٹھے تھے (اتنے میں) ایک جنازہ نظر آیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہو گئے، اور جو ان کے ساتھ تھے وہ بھی کھڑے ہو گئے، تو وہ لوگ برابر کھڑے رہے یہاں تک کہ وہ نکل گیا۔ [سنن نسائي/كتاب الجنائز/حدیث: 1921]
1921۔ اردو حاشیہ: مندرجہ بالا قولی اور فعلی، مرفوع اور موقوف روایات سے صراحتاً ثابت ہوتا ہے کہ جنازہ آتا دیکھ کر کھڑے ہو جانا چاہیے۔ فطرت اور عقل بھی اسی بات کا تقاضا کرتے ہیں اور یہی صحیح ہے۔ مگر حضرت علی اور ابن عباس رضی اللہ عنھم قیام کے قائل نہیں یا کہیے کہ اس ضروری نہیں مجھتے جیسا کہ آگے ایک باب میں احادیث آرہی ہیں، مگر وہ ان کا استنباط معلوم ہوتا ہے، اس لیے وہ قیام کی روایات کا مقابلہ نہیں کر سکتا۔ زیادہ سے زیادہ ان روایات سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا بیٹھنا ثابت ہوتا ہے، نیز تطبیق بھی ممکن ہے کہ کھڑے ہونے کا حکم استحباب پر دلالت کرتا ہے مگر بیٹھنا بھی جائز ہے اور یہ اچھی تطبیق ہے۔ (مزید بحث کے لیے دیکھیے، حدیث: 1915)
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 1921   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.