الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: جنازہ کے احکام و مسائل
The Book of Funerals
82. بَابُ : مُوَارَاةِ الشَّهِيدِ فِي دَمِهِ
82. باب: شہید کو اس کے خون میں ہی دفن کرنے کا بیان۔
Chapter: Burying The Martyr In His Blood
حدیث نمبر: 2004
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا هناد، عن ابن المبارك، عن معمر، عن الزهري، عن عبد الله بن ثعلبة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم لقتلى احد:" زملوهم بدمائهم، فإنه ليس كلم يكلم في الله إلا ياتي يوم القيامة يدمى لونه لون الدم وريحه ريح المسك".
أَخْبَرَنَا هَنَّادٌ، عَنِ ابْنِ الْمُبَارَكِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ ثَعْلَبَةَ، قال: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِقَتْلَى أُحُدٍ:" زَمِّلُوهُمْ بِدِمَائِهِمْ، فَإِنَّهُ لَيْسَ كَلْمٌ يُكْلَمُ فِي اللَّهِ إِلَّا يَأْتِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ يَدْمَى لَوْنُهُ لَوْنُ الدَّمِ وَرِيحُهُ رِيحُ الْمِسْكِ".
عبداللہ بن ثعلبہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے شہدائے احد کے بارے میں فرمایا: انہیں ان کے خون کے ساتھ کپڑوں میں لپیٹ دو کیونکہ جو بھی زخم اللہ کی راہ میں لگا ہو گا وہ قیامت کے روز بہتا ہوا آئے گا، اس کا رنگ خون کا رنگ ہو گا، اور اس کی خوشبو مشک کی خوشبو ہو گی۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 5210)، مسند احمد 5/431 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث2004  
´شہید کو اس کے خون میں ہی دفن کرنے کا بیان۔`
عبداللہ بن ثعلبہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے شہدائے احد کے بارے میں فرمایا: انہیں ان کے خون کے ساتھ کپڑوں میں لپیٹ دو کیونکہ جو بھی زخم اللہ کی راہ میں لگا ہو گا وہ قیامت کے روز بہتا ہوا آئے گا، اس کا رنگ خون کا رنگ ہو گا، اور اس کی خوشبو مشک کی خوشبو ہو گی۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب الجنائز/حدیث: 2004]
اردو حاشہ:
(1) یہ بات متفق علیہ ہے کہ شہید کو غسل نہیں دیا جائے گا بلکہ اسی خون آلود حالت میں مناسب کپڑے میں کفن دے کر دفن کر دیا جائے گا تاکہ اس پر مظلومیت کے نشان باقی رہیں، نیز قیامت کے دن اس کا امتیاز قائم رہے اور سب حاضرین کے سامنے اس کی فضیلت ظاہر ہو کیونکہ قیامت کے دن ہر میت کو اس حال میں اٹھایا جائے گا جس پر وہ فوت اور دفن ہوا، البتہ احناف نے اس کے لیے چند شرطیں لگائی ہیں، مثلاًً: اس نے زخمی ہونے کے بعد نہ کچھ کھایا پیا ہو، نہ سایہ حاصل کیا ہو، نہ اس کا علاج کیا گیا ہو حتیٰ کہ نہ اس نے وصیت کی ہو مگر یہ تمام شرطیں بلا دلیل بلکہ باطل ہیں بلکہ شہادت کے ساتھ مذاق اور شہید پر ظلم ہے۔ گویا اسے دھوپ میں پیاسا رکھ کر تڑپا تڑپا کر مارا جائے یا مرنے دیا جائے۔ لطف تو یہ ہے کہ اسے بات کرنے کی بھی اجازت نہ دی جائے۔ استغفراللہ
(2) شہید کے جنازے کے بارے میں اختلاف ہے اور یہ بحث تفصیل کے ساتھ سنن نسائي احادیث: 1955 تا 1957 میں گزر چکی ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 2004   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.