الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: جنازہ کے احکام و مسائل
The Book of Funerals
117. بَابُ : أَرْوَاحِ الْمُؤْمِنِينَ
117. باب: مومنوں کی روحوں کا بیان۔
Chapter: The Souls of The Believers
حدیث نمبر: 2075
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا قتيبة، عن مالك، عن ابن شهاب، عن عبد الرحمن بن كعب انه اخبره , ان اباه كعب بن مالك كان يحدث , عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" إنما نسمة المؤمن طائر في شجر الجنة، حتى يبعثه الله عز وجل إلى جسده يوم القيامة".
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ كَعْبٍ أَنَّهُ أَخْبَرَهُ , أَنَّ أَبَاهُ كَعْبَ بْنَ مَالِكٍ كَانَ يُحَدِّثُ , عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِنَّمَا نَسَمَةُ الْمُؤْمِنِ طَائِرٌ فِي شَجَرِ الْجَنَّةِ، حَتَّى يَبْعَثَهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ إِلَى جَسَدِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ".
کعب بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مومن کی جان جنت کے درختوں پہ اڑتی رہے گی یہاں تک کہ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اسے اس کے جسم کی طرف بھیج دے۔

تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/فضائل الجھاد 13 (1641)، سنن ابن ماجہ/الجنائز 4 (1449)، والزھد 32 (4271)، (تحفة الأشراف: 11148)، موطا امام مالک/الجنائز 16 (49)، مسند احمد 3/455، 456، 460، 6/386 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
   سنن النسائى الصغرى2075كعب بن مالكنسمة المؤمن طائر في شجر الجنة حتى يبعثه الله إلى جسده يوم القيامة
   جامع الترمذي1641كعب بن مالكأرواح الشهداء في طير خضر تعلق من ثمر الجنة أو شجر
   سنن ابن ماجه4271كعب بن مالكنسمة المؤمن طائر يعلق في شجر الجنة حتى يرجع إلى جسده يوم يبعث

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث2075  
´مومنوں کی روحوں کا بیان۔`
کعب بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مومن کی جان جنت کے درختوں پہ اڑتی رہے گی یہاں تک کہ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اسے اس کے جسم کی طرف بھیج دے۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب الجنائز/حدیث: 2075]
اردو حاشہ:
مذکورہ روایت کو محقق کتاب نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے جبکہ سنن ابن ماجہ کی تحقیق میں بعینہٖ اسی روایت پر سنداً ضعف کا حکم لگانے کے بعد لکھتے ہیں کہ اس سے سنن ابن ماجہ ہی کی روایت نمبر: 4271، کفایت کرتی ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ مذکورہ روایت محقق کتاب کے نزدیک بھی قابل حجت ہے۔ علاوہ ازیں دیگر محققین نے بھی اسے صحیح قرار دیا ہے۔ بنا بریں مذکورہ روایت سنداً ضعیف ہونے کے باوجود دیگر شواہد اور متابعات کی بنا پر قابل حجت ہے۔ واللہ أعلم۔ مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: (الموسوعة الحدیثیة مسند الإمام أحمد: 59-55/25، والصحیحة للألباني، رقم: 995، و ذخیرة العقبیٰ شرح سنن النسائي: 143-123/20) جسم سے مراد برزخی جسم ہے جس پر برزخی زندگی کی کیفیات گزریں گی جس کی اصل حقیقت اللہ ہی جانتا ہے، تاہم وہاں اسے جنت اور جہنم کی نعمتوں اور تکلیفوں کا احساس ہوگا۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 2075   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4271  
´قبر اور مردے کے گل سڑ جانے کا بیان۔`
کعب رضی اللہ عنہ کہتے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مومن کی روح ایک پرندے کی شکل میں جنت کے درخت میں لٹکتی رہے گی، یہاں تک کہ وہ قیامت کے دن اپنے اصلی بدن میں لوٹ جائے گی۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4271]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سندا ضعیف قرار دیا ہے۔
جبکہ دیگر محققین نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔
محققین نے اس حدیث پر طویل بحث کی ہے۔
جس سے معلوم ہوتا ہے۔
کہ تصیح والی رائے ہی اقرب الی الصواب ہے۔
علاوہ ازیں ہمارے فاضل محقق نے سنن ابن ماجہ کی ایک روایت جو کہ اس مفہوم کی ہے۔
اس کی تحقیق میں لکھا ہے کہ آئندہ آنے والی روایت (4271)
اس سے کفایت کرتی ہے جبکہ مذکورہ روایت کو وہ خود ضعیف قراردے چکے ہیں۔
جس سے معلوم ہوتا ہے کہ یہاں شیخ سے تسامح ہوا ہے۔
بنابریں مذکورہ روایت سنداً ضعیف ہونے کے باوجود دیگر شواہد اور متابعات کی بنا پر قابل حجت ہے۔
واللہ اعلم۔
مزید تفصیل کے لئے دیکھئے۔ (الموسوعة الحدیثیة مسند الإمام أحمد: 25/ 55، 59 والصحیحة للألبانی رقم: 995 وسنن ابن ماجة بتحقیق الدکتور بشار عواد رقم: 4271)

(2)
پچھلی حدیث میں مذکور تھا کہ میت کوقبر ہی میں جنت کی یا جہنم کی ہوا پہنچتی ہے۔
جبکہ اس حدیث میں ہے کہ وہ پرندے کی صورت میں جنت کے پھل کھاتا ہے۔
ممکن ہے کہ یہ انسان کے درجات کے لحاظ سے ہو کہ بعض مومنوں کو قبر میں جنت کی نعمتیں ملتی ہوں اور بعض کو جنت میں پہنچا دیا جاتا ہو جیسے شہداء کے بارے میں یہی الفاظ وارد ہیں۔
واللہ اعلم۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 4271   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.