الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: روزوں کے احکام و مسائل و فضائل
The Book of Fasting
73. بَابُ : ذِكْرِ الاِخْتِلاَفِ عَلَى غَيْلاَنَ بْنِ جَرِيرٍ فِيهِ
73. باب: اس سلسلہ میں غیلان بن جریر پر راویوں کے اختلاف کا ذکر۔
Chapter: Mentioning the different reports from Ghaylan bin Jarir about it
حدیث نمبر: 2384
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرني هارون بن عبد الله، قال: حدثنا الحسن بن موسى، قال: انبانا ابو هلال، قال: حدثنا غيلان وهو ابن جرير، قال: حدثنا عبد الله وهو ابن معبد الزماني، عن ابي قتادة، عن عمر، قال: كنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم، فمررنا برجل فقالوا: يا نبي الله! هذا لا يفطر منذ كذا وكذا، فقال:" لا صام ولا افطر".
أَخْبَرَنِي هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُوسَى، قَالَ: أَنْبَأَنَا أَبُو هِلَالٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا غَيْلَانُ وَهُوَ ابْنُ جَرِيرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ وَهُوَ ابْنُ مَعْبَدٍ الزِّمَّانِيُّ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ، عَنْ عُمَرَ، قَالَ: كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَمَرَرْنَا بِرَجُلٍ فَقَالُوا: يَا نَبِيَّ اللَّهِ! هَذَا لَا يُفْطِرُ مُنْذُ كَذَا وَكَذَا، فَقَالَ:" لَا صَامَ وَلَا أَفْطَرَ".
عمر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے، تو ہم سب کا گزر ایک شخص کے پاس سے ہوا، (اس کے بارے میں) لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے نبی! یہ شخص ایسا ہے جو اتنی مدت سے افطار نہیں کر رہا ہے (یعنی برابر روزے رکھ رہا ہے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہ اس نے روزہ رکھا، نہ ہی افطار کیا۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 10665) (صحیح) (اگلی روایت سے تقویت پا کر یہ بھی صحیح ہے، ورنہ اس کے راوی ’’ابو ہلال راسبی‘‘ ذرا کمزور راوی ہیں)»

قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
   سنن النسائى الصغرى2384حارث بن ربعيلا صام ولا أفطر
   سنن النسائى الصغرى2385حارث بن ربعيما صام وما أفطر
   صحيح مسلم2747حارث بن ربعيما صام وما أفطر سئل عن صوم يوم وإفطار يوم ذاك صوم أخي داود سئل عن صوم يوم الاثنين قال ذاك يوم ولدت فيه
   جامع الترمذي767حارث بن ربعيلا صام ولا أفطر
   سنن ابن ماجه1713حارث بن ربعييصوم يوما ويفطر يوما ذلك صوم داود
   بلوغ المرام552حارث بن ربعييكفر السنة الماضية والباقية

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1713  
´داود علیہ السلام کے روزے کا بیان۔`
ابوقتادہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ کے رسول! جو شخص دو دن روزہ رکھے اور ایک دن افطار کرے وہ کیسا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بھلا ایسا کرنے کی کسی میں طاقت ہے؟ انہوں نے کہا: وہ شخص کیسا ہے جو ایک دن روزہ رکھے اور ایک دن افطار کرے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ داود علیہ السلام کا روزہ ہے، پھر انہوں نے کہا: وہ شخص کیسا ہے جو ایک دن روزہ رکھے اور دو دن افطار کرے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میری تمنا ہے کہ مجھے اس کی طاقت ہوتی ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الصيام/حدیث: 1713]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
دو روزے رکھ کر ایک دن روزہ چھوڑنا اللہ کے نبی ﷺ نے پسند نہیں فرمایا کیو نکہ نبی ﷺ نے محسوس فرمایا کے عام انسان کے لئے یہ معمول اختیار کرنا مشکل ہے سوائے اس کے کہ کو ئی شخص غلو کا رستہ اختیا ر کرے جو مناسب نہیں-
(2)
حدیث میں مذ کور با قی دونو ں طریقے اللہ کے نبی ﷺ نے پسند فرمائے لہٰذا وہ جا ئز ہے-
(3)
تیسری صورت کے با رے نبی کریم ﷺ نے خواہش ظاہر فرمائی کہ مجھے اس کی طا قت ملے اس کا مطلب یہ ہے کہ رسول اللہ ﷺ کے لئے دوسری بہت سی مصروفیا ت کی وجہ سے یہ معمول اختیار کر نا مشکل تھا اس لئے نفلی عبادات میں انسا ن کو وہ معمول اختیار کرنا چاہیے جس سے اس کے دوسرے فرائض کی ادائیگی میں خلل پڑنے کا اندیشہ نہ ہو۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1713   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 767  
´صوم دہر کا بیان۔`
ابوقتادہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ عرض کیا گیا: اللہ کے رسول! اگر کوئی صوم الدھر (پورے سال روزے) رکھے تو کیسا ہے؟ آپ نے فرمایا: اس نے نہ روزہ رکھا اور نہ ہی افطار کیا ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الصيام/حدیث: 767]
اردو حاشہ:
1؎:
راوی کو شک ہے کہ ((لاَصَامَ وَلاَ أَفْطَرَ)) کہا یا ((لَمْ يَصُمْ وَلَمْ يُفْطِرْ)) کہا (دونوں کے معنی ایک ہیں) ظاہر یہی ہے کہ یہ خبر ہے کہ اس نے روزہ نہیں رکھا کیونکہ اس نے سنت کی مخالفت کی،
اور افطار نہیں کیا کیونکہ وہ بھوکا پیاسا رہا کچھ کھایا پیا نہیں،
اور ایک قول یہ ہے کہ یہ بد دعا ہے،
یہ کہہ کر آپ ﷺ نے اس کے اس فعل پر اپنی نا پسندیدگی کا اظہار کیا ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 767   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.