الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: زکاۃ و صدقات کے احکام و مسائل
The Book of Zakah
78. بَابُ : فَضْلِ السَّاعِي عَلَى الأَرْمَلَةِ
78. باب: بیواؤں کے لیے محنت کرنے والے کی فضیلت کا بیان۔
Chapter: The Virtue Of The One Who Strives To Sponsor A Widow
حدیث نمبر: 2578
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا عمرو بن منصور، قال: حدثنا عبد الله بن مسلمة، قال: حدثنا مالك، عن ثور بن زيد الديلي، عن ابي الغيث، عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" الساعي على الارملة والمسكين، كالمجاهد في سبيل الله عز وجل".
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ ثَوْرِ بْنِ زَيْدٍ الدِّيلِيِّ، عَنْ أَبِي الْغَيْثِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" السَّاعِي عَلَى الْأَرْمَلَةِ وَالْمِسْكِينِ، كَالْمُجَاهِدِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ".
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیوہ عورت اور مسکین پر خرچ کرنے کے لیے محنت کرنے والا اللہ کی راہ میں جہاد کرنے والے کے مانند ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/النفقات1 (5353)، الأدب25 (6006)، 26 (6007)، صحیح مسلم/الزھد2 (2982)، سنن الترمذی/البر44 (1969)، سنن ابن ماجہ/التجارات1 (2140)، (تحفة الأشراف: 12914)، مسند احمد (2/361) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
   صحيح البخاري5353عبد الرحمن بن صخرالساعي على الأرملة المسكين كالقائم الليل الصائم النهار
   صحيح البخاري6006عبد الرحمن بن صخرالساعي على الأرملة المسكين كالذي يصوم النهار ويقوم الليل
   صحيح البخاري6007عبد الرحمن بن صخرالساعي على الأرملة المسكين كالمجاهد في سبيل الله كالقائم لا يفتر وكالصائم لا يفطر
   صحيح مسلم7468عبد الرحمن بن صخرالساعي على الأرملة المسكين كالمجاهد في سبيل الله وكالقائم لا يفتر وكالصائم لا يفطر
   جامع الترمذي1969عبد الرحمن بن صخرالساعي على الأرملة المسكين كالذي يصوم النهار ويقوم الليل
   سنن النسائى الصغرى2578عبد الرحمن بن صخرالساعي على الأرملة المسكين كالمجاهد في سبيل الله
   سنن ابن ماجه2140عبد الرحمن بن صخرالساعي على الأرملة المسكين كالمجاهد في سبيل الله وكالذي يقوم الليل ويصوم النهار

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث2578  
´بیواؤں کے لیے محنت کرنے والے کی فضیلت کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیوہ عورت اور مسکین پر خرچ کرنے کے لیے محنت کرنے والا اللہ کی راہ میں جہاد کرنے والے کے مانند ہے۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب الزكاة/حدیث: 2578]
اردو حاشہ:
(1) بیوہ کے لیے بھاگ دوڑ کرنا یقینا فضیلت والا کام ہے بشرطیکہ ذاتی منفعت، مثلاً: نکاح کے لیے مائل کرنا مقصود نہ ہو اور نہ اس کے عوض اس سے اپنے گھریلو کام ہی کروائے۔
(2) جہاد فی سبیل اللہ افضل عمل ہے کیونکہ اس میں انسان اپنی جان تک کو خطرے میں ڈال دیتا ہے، اس لیے اس کا ثواب سب سے زیادہ ہے۔ اسی طرح بیوہ اور مسکین جیسے بے سہارا افراد سے تعاون بھی عظیم نیکی ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 2578   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2140  
´روزی کمانے کی ترغیب۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیوہ عورتوں اور مسکینوں کے لیے محنت و کوشش کرنے والا اللہ کی راہ میں جہاد کرنے والے کے مانند ہے، اور اس شخص کے مانند ہے جو رات بھر قیام کرتا، اور دن کو روزہ رکھتا ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب التجارات/حدیث: 2140]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
معاشرے کے ضرورت مند، نادار اور معذور افراد کی کفالت اور خبر گیری بہت عظیم عمل ہے۔
جس طرح جہاد اسلامی معاشرے کو کافروں کے شر سے محفوظ رکھتا ہے، اسی طرح ناداروں کی خبر گیری انہیں اسلام کے فوائد سے مستفید کرکے ان کے دل میں اسلام کی محبت قائم رکھتی ہے۔
بلکہ بعض حالات میں انسان فقرو فاقہ سے مجبور ہور کر کفر اختیار کرلیتا ہے۔

(2)
عیسائی تبلیغی (مشنری)
ادارے نادار افراد کی مجبوری سے فائدہ اٹھا کر انہیں اسلام سے خارج کر دیتے ہیں۔
اس طرح ان کی طاقت بڑھتی اور مسلمانوں کی طاقت کم ہوتی ہے، لہٰذا ضرورت مندوں کی مدد کرکے مسلمانوں کی طاقت کو محفوظ رکھنا اور کفر کی طاقت کو بڑھنے سے روکنا یقیناً جہاد کے مقاصد کے حصول کا ذریعہ ہے۔

(3)
  بیوہ کی کفالت کا بہترین ذریعہ اس کے نکاح کا بندوبست کرنا ہے۔
اس طرح اس کی عصمت بھی محفوظ ہوجاتی ہے اور اس کی اور اس کے یتیم بچوں کی کفالت و تربیت کا مستقل انتظام ہو جاتا ہے، تاہم اگر کسی وجہ سے اس کا نکاح نہ ہو سکے تو اس کی اور اسے بچوں کی جائز ضروریات پوری کر کے انہیں معاشرے کے مفید ارکان بنانا مسلمانوں کا فرض ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2140   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1969  
´مہمان نوازی کا ذکر اور اس کی مدت کا بیان۔`
صفوان بن سلیم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مرفوعاً روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: بیوہ اور مسکین پر خرچ کرنے والا اللہ کی راہ میں جہاد کرنے والے کی طرح ہے، یا اس آدمی کی طرح ہے جو دن میں روزہ رکھتا ہے اور رات میں عبادت کرتا ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب البر والصلة/حدیث: 1969]
اردو حاشہ:
نوٹ:
(اس روایت کا پہلا حصہ مرسل ہے،
صفوان تابعی ہیں،
اگلی روایت کی بنا پر یہ حدیث صحیح لغیرہ ہے،
مالک کے طرق کے لیے دیکھئے:
 (فتح الباری 9/499)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1969   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.