الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: حج کے احکام و مناسک
The Book of Hajj
26. بَابُ : الْغُسْلِ لِلإِهْلاَلِ
26. باب: تلبیہ پکارنے کے لیے غسل کرنے کا بیان۔
Chapter: Performing Ghusl to Initiate Ihrams
حدیث نمبر: 2664
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا محمد بن سلمة , والحارث بن مسكين قراءة عليه وانا اسمع واللفظ له، عن ابن القاسم، قال: حدثني مالك، عن عبد الرحمن بن القاسم، عن ابيه، عن اسماء بنت عميس، انها ولدت محمد بن ابي بكر الصديق بالبيداء، فذكر ابو بكر ذلك لرسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال:" مرها فلتغتسل ثم لتهل".
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ , وَالْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ قِرَاءَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ وَاللَّفْظُ لَهُ، عَنْ ابْنِ الْقَاسِمِ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ عُمَيْسٍ، أَنَّهَا وَلَدَتْ مُحَمَّدَ بْنَ أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ بِالْبَيْدَاءِ، فَذَكَرَ أَبُو بَكْرٍ ذَلِكَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" مُرْهَا فَلْتَغْتَسِلْ ثُمَّ لِتُهِلَّ".
اسماء بنت عمیس رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ انہوں نے محمد بن ابی بکر صدیق کو بیداء میں جنا تو ابوبکر رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس بات کا ذکر کیا تو آپ نے فرمایا: ان سے کہو کہ غسل کر لیں پھر لبیک پکاریں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 15761)، موطا امام مالک/الحج 1 (1)، مسند احمد (6/369)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/ الحج16 (1209)، سنن ابن ماجہ/ الحج 12 (2911) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یہ غسل نظافت کے لیے ہے طہارت کے لیے نہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث2664  
´تلبیہ پکارنے کے لیے غسل کرنے کا بیان۔`
اسماء بنت عمیس رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ انہوں نے محمد بن ابی بکر صدیق کو بیداء میں جنا تو ابوبکر رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس بات کا ذکر کیا تو آپ نے فرمایا: ان سے کہو کہ غسل کر لیں پھر لبیک پکاریں۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب مناسك الحج/حدیث: 2664]
اردو حاشہ:
(1) حضرت اسماء بنت عمیس رضی اللہ عنہا حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کی زوجہ محترمہ تھیں۔ یہ واقعہ سفر حجۃ الوادع کا ہے۔ احرام سے قبل اسی وادی میں محمد بن ابوبکر پیدا ہوئے۔ (2) حضرت اسماء رضی اللہ عنہا کو غسل کا حکم طہارت کے لیے نہیں تھا کیونکہ یہ تو نفاس کا وقت تھا بلکہ یہ غسل احرام کے لیے تھا۔ معلوم ہوا غسل احرام کی سنت ہے ورنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نفاس والی عورت کو غسل کا حکم نہ دیتے، البتہ یہ واجب نہیں۔ غسل کی جگہ وضو بھی کفایت کر سکتا ہے مگر افضل غسل ہی ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 2664   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.