الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: حج کے احکام و مناسک
The Book of Hajj
29. بَابُ : الْجُبَّةِ فِي الإِحْرَامِ
29. باب: احرام میں جبہ پہننے کا بیان۔
Chapter: Wearing A Jubbah in Ihram
حدیث نمبر: 2669
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا نوح بن حبيب القومسي، قال: حدثنا يحيى بن سعيد، قال: حدثنا ابن جريج، قال: قال: حدثني عطاء، عن صفوان بن يعلى بن امية، عن ابيه، انه قال: ليتني ارى رسول الله صلى الله عليه وسلم، وهو ينزل عليه، فبينا نحن بالجعرانة والنبي صلى الله عليه وسلم في قبة، فاتاه الوحي، فاشار إلي عمر ان تعال، فادخلت راسي القبة، فاتاه رجل قد احرم في جبة بعمرة متضمخ بطيب، فقال: يا رسول الله ما تقول في رجل قد احرم في جبة إذ انزل عليه الوحي فجعل النبي صلى الله عليه وسلم يغط لذلك فسري عنه، فقال:" اين الرجل الذي سالني آنفا؟" فاتي بالرجل، فقال:" اما الجبة فاخلعها، واما الطيب فاغسله، ثم احدث إحراما" , قال ابو عبد الرحمن:" ثم احدث إحراما" ما اعلم احدا قاله غير نوح بن حبيب ولا احسبه محفوظا والله سبحانه وتعالى اعلم.
أَخْبَرَنَا نُوحُ بْنُ حَبِيبٍ الْقَوْمَسِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ: قَالَ: حَدَّثَنِي عَطَاءٌ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ يَعْلَى بْنِ أُمَيَّةَ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّهُ قَالَ: لَيْتَنِي أَرَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَهُوَ يُنْزَلُ عَلَيْهِ، فَبَيْنَا نَحْنُ بِالْجِعِرَّانَةِ وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي قُبَّةٍ، فَأَتَاهُ الْوَحْيُ، فَأَشَارَ إِلَيَّ عُمَرُ أَنْ تَعَالَ، فَأَدْخَلْتُ رَأْسِي الْقُبَّةَ، فَأَتَاهُ رَجُلٌ قَدْ أَحْرَمَ فِي جُبَّةٍ بِعُمْرَةٍ مُتَضَمِّخٌ بِطِيبٍ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا تَقُولُ فِي رَجُلٍ قَدْ أَحْرَمَ فِي جُبَّةٍ إِذْ أُنْزِلَ عَلَيْهِ الْوَحْيُ فَجَعَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَغِطُّ لِذَلِكَ فَسُرِّيَ عَنْهُ، فَقَالَ:" أَيْنَ الرَّجُلُ الَّذِي سَأَلَنِي آنِفًا؟" فَأُتِيَ بِالرَّجُلِ، فَقَالَ:" أَمَّا الْجُبَّةُ فَاخْلَعْهَا، وَأَمَّا الطِّيبُ فَاغْسِلْهُ، ثُمَّ أَحْدِثْ إِحْرَامًا" , قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ:" ثُمَّ أَحْدِثْ إِحْرَامًا" مَا أَعْلَمُ أَحَدًا قَالَهُ غَيْرَ نُوحِ بْنِ حَبِيبٍ وَلَا أَحْسِبُهُ مَحْفُوظًا وَاللَّهُ سُبْحَانَهُ وَتَعَالَى أَعْلَمُ.
یعلیٰ بن امیہ رضی الله عنہ کہتے ہیں: کاش میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی نازل ہوتے ہوئے دیکھتا، پھر اتفاق ایسا ہوا کہ ہم جعرانہ میں تھے، اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے خیمے میں تھے کہ آپ پر وحی نازل ہونے لگی، تو عمر رضی اللہ عنہ نے مجھے اشارہ کیا کہ آؤ دیکھ لو۔ میں نے اپنا سر خیمہ میں داخل کیا تو کیا دیکھتا ہوں کہ آپ کے پاس ایک شخص آیا ہوا ہے وہ جبہ میں عمرہ کا احرام باندھے ہوئے تھا، اور خوشبو سے لت پت تھا اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ ایسے شخص کے بارے میں کیا فرماتے ہیں جس نے جبہ پہنے ہوئے احرام باندھ رکھا ہے کہ یکایک آپ پر وحی اترنے لگی، اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم خراٹے لینے لگے۔ پھر آپ کی یہ کیفیت جاتی رہی، تو آپ نے فرمایا: وہ شخص کہاں ہے جس نے ابھی مجھ سے (مسئلہ) پوچھا تھا تو وہ شخص حاضر کیا گیا، آپ نے (اس سے) فرمایا: رہا جبہ تو اسے اتار ڈالو، اور رہی خوشبو تو اسے دھو ڈالو پھر نئے سرے سے احرام باندھو۔ ابوعبدالرحمٰن نسائی کہتے ہیں کہ نئے سرے سے احرام باندھ کا یہ فقرہ نوح بن حبیب کے سوا کسی اور نے روایت کیا ہو یہ میرے علم میں نہیں اور میں اسے محفوظ نہیں سمجھتا، واللہ سبحانہ وتعالیٰ اعلم۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الحج 17 (1536)، تعلیقا، العمرة 10 (1789)، جزاء الصید 19 (1847)، المغازی56 (4329)، فضائل القرآن 2 (4985)، صحیح مسلم/الحج 1 (1180)، سنن ابی داود/الحج 31 (1819-1822)، سنن الترمذی/الحج 20 (835) مختصرا، (تحفة الأشراف: 11836)، مسند احمد (4/224) ویأتی عند المؤلف فی44 (برقم2710، 2711) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: جعرانہ مکہ کے قریب ایک جگہ ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح دون قوله ثم أحدث إحراما فإنه شاذ والمحفوظ دونها

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث2669  
´احرام میں جبہ پہننے کا بیان۔`
یعلیٰ بن امیہ رضی الله عنہ کہتے ہیں: کاش میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی نازل ہوتے ہوئے دیکھتا، پھر اتفاق ایسا ہوا کہ ہم جعرانہ میں تھے، اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے خیمے میں تھے کہ آپ پر وحی نازل ہونے لگی، تو عمر رضی اللہ عنہ نے مجھے اشارہ کیا کہ آؤ دیکھ لو۔ میں نے اپنا سر خیمہ میں داخل کیا تو کیا دیکھتا ہوں کہ آپ کے پاس ایک شخص آیا ہوا ہے وہ جبہ میں عمرہ کا احرام باندھے ہوئے تھا، اور خوشبو سے لت پت تھا اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ ا۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن نسائي/كتاب مناسك الحج/حدیث: 2669]
اردو حاشہ:
(1) امام نسائی رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ آخری جملہ پھر نئے سرے سے احرام باندھ۔ درست نہیں۔ باقی راوی یہ جملہ بیان نہیں کرتے، یعنی امام صاحب رحمہ اللہ کے نزدیک یہ اضافہ معلول ہے۔
(2) صحیح یہ ہے کہ چونکہ وہ نا واقف تھا، اس لیے اسے معذور سمجھا اور کفارہ نہیں ڈالا۔ آج کل بھی اگر کوئی شخص واقعی عدم علم کی بنا پر سلہ ہوا کپڑا پہن لے، یا دوران احرام میں خوشبو لگا لے اور پتا چلنے پر فوراً ازالہ کر دے تو اس پر کوئی کفارہ نہیں ہے۔ جمہور اہل علم کا یہی مذہب ہے اور یہی راجح ہے۔ آخری جملے کا ایک مطلب یہ بھی ہو سکتا ہے کہ اپنے آپ کو محرم ہی سمجھ۔ ورنہ میقات سے آگے جا کر تو احرام باندھنا درست نہیں اور جعرانہ تو کوئی میقات نہیں بلکہ یہاں سے قریب ہی حرم شروع ہوتا ہے۔
(3) جو شخص بھی بھول کر مذکورہ کاموں میں سے کوئی کام کر لے تو اس کا بھی یہی حکم ہے بشرطیکہ یاد آنے پر وہ فوراً اس کا ازالہ کرے۔
(4) میقات سے پہلے حج کا لباس پہنا جا سکتا ہے لیکن نیت میقات ہی سے کی جائے گی، لہٰذا افضل یہی ہے کہ میقات ہی سے حج و عمرے کا احرام باندھا جائے الا یہ کہ کوئی مجبوری ہو، مثلاً: ہوائی جہاز کا سفر۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 2669   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.