الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: حج کے احکام و مناسک
The Book of Hajj
50. بَابُ : التَّمَتُّعِ
50. باب: حج تمتع کا بیان۔
Chapter: Tamattu
حدیث نمبر: 2738
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا عبد الله بن محمد بن عبد الرحمن، قال: حدثنا سفيان، عن هشام بن حجير، عن طاوس، قال: قال معاوية لابن عباس:" اعلمت اني قصرت من راس رسول الله صلى الله عليه وسلم عند المروة؟" قال: لا. يقول ابن عباس:" هذا معاوية، ينهى الناس عن المتعة وقد تمتع النبي صلى الله عليه وسلم".
أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ هِشَامِ بْنِ حُجَيْرٍ، عَنْ طَاوُسٍ، قَالَ: قَالَ مُعَاوِيَةُ لِابْنِ عَبَّاسٍ:" أَعَلِمْتَ أَنِّي قَصَّرْتُ مِنْ رَأْسِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِنْدَ الْمَرْوَةِ؟" قَالَ: لَا. يَقُولُ ابْنُ عَبَّاسٍ:" هَذَا مُعَاوِيَةُ، يَنْهَى النَّاسَ عَنِ الْمُتْعَةِ وَقَدْ تَمَتَّعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
طاؤس کہتے ہیں کہ معاویہ رضی اللہ عنہ نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے کہا: کیا آپ کو معلوم ہے کہ مروہ کے پاس میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بال کترے تھے (میں یہ اس لیے بیان کر رہا ہوں تاکہ) ابن عباس رضی اللہ عنہما یہ نہ کہہ سکیں کہ یہ معاویہ ہیں جو لوگوں کو تمتع سے روکتے ہیں حالانکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے تمتع کیا ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الحج127 (1730)، صحیح مسلم/الحج33 (1246)، سنن ابی داود/الحج24 (1802)، (تحفة الأشراف: 5762، 11423)، مسند احمد (4/96، 97، 98) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یہاں روایت میں ایک اشکال ہے اس روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ حجۃ الوداع میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم متمتع تھے حالانکہ صحیح یہ ہے کہ آپ قارن تھے، آپ نے اپنے بال میں سے کوئی چیز نہیں کتروائی اور نہ کوئی چیز اپنے لیے حلال کی یہاں تک کہ یوم النحر کو منیٰ میں آپ نے حلق کرائی اس لیے اس کی تاویل یہ کی جاتی ہے کہ شاید حج سے معاویہ کی مراد عمرہ جعرانہ ہو کیونکہ اسی موقع پروہ اسلام لائے تھے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح ق دون قول ابن عباس هذا معاوية

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
   صحيح البخاري1688عبد الله بن عباسسألت ابن عباس عن المتعة فأمرني بها سألته عن الهدي فقال فيها جزور أو بقرة أو شاة أو شرك في دم
   صحيح البخاري1567عبد الله بن عباستمتعت فنهاني ناس
   صحيح مسلم3014عبد الله بن عباسهذه عمرة استمتعنا بها فمن لم يكن عنده الهدي فليحل الحل كله العمرة قد دخلت في الحج إلى يوم القيامة
   صحيح مسلم3015عبد الله بن عباستمتعت سنة أبي القاسم
   جامع الترمذي932عبد الله بن عباسدخلت العمرة في الحج إلى يوم القيامة
   جامع الترمذي824عبد الله بن عباستمتع رسول الله
   سنن أبي داود1790عبد الله بن عباسعمرة استمتعنا بها فمن لم يكن عنده هدي فليحل الحل كله وقد دخلت العمرة في الحج إلى يوم القيامة
   سنن النسائى الصغرى2738عبد الله بن عباستمتع النبي
   سنن النسائى الصغرى2817عبد الله بن عباسهذه عمرة استمتعناها فمن لم يكن عنده هدي فليحل الحل كله قد دخلت العمرة في الحج

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث2738  
´حج تمتع کا بیان۔`
طاؤس کہتے ہیں کہ معاویہ رضی اللہ عنہ نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے کہا: کیا آپ کو معلوم ہے کہ مروہ کے پاس میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بال کترے تھے (میں یہ اس لیے بیان کر رہا ہوں تاکہ) ابن عباس رضی اللہ عنہما یہ نہ کہہ سکیں کہ یہ معاویہ ہیں جو لوگوں کو تمتع سے روکتے ہیں حالانکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے تمتع کیا ہے ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب مناسك الحج/حدیث: 2738]
اردو حاشہ:
(1) مروہ پر سر کے بال کاٹنا کسی عمرے ہی کے موقع پر ہو سکتا ہے کیونکہ حجۃ الوداع میں تو آپ نے حجامت منیٰ میں بنوائی تھی، پھر یہ عمرہ جعرانہ کی بات ہوگی جو 8 ہجری میں فتح مکہ کے بعد ہوا۔ امام نووی اور ابن القیمL وغیرہ نے اسے اس پر محمول کیا ہے۔ اس وقت تک حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ مسلمان ہو چکے تھے اور اس بات پر اتفاق ہے کہ رسول اللہﷺ حجۃ الوداع میں عمرہ کر کے حلال نہیں ہوئے بلکہ حج کے بعد حلال ہوئے تھے۔
(2) ابن عباس نے کہا: نہیں۔ یعنی میں نہیں جانتا۔ لیکن صحیح مسلم کی روایت میں ابن عباس رضی اللہ عنہ کے الفاظ یہ ہیں: [لَاأَعْلَمُ ھِٰہِ اِلَّا حُجّقۃً عَلَیْکَ] (صحیح مسلم، الحج، حدیث: 1246) میں تو اسے آپ کے موقف کے خلاف سمجھتا ہوں کیونکہ آپ تمتع سے روکتے ہیں۔ اور مروہ پر آپ کا رسول اللہﷺ کی حجامت بنانا دلیل ہے کہ رسول اللہﷺ عمرے کے بعد حلال ہوئے تھے، لہٰذا رسول اللہﷺ کا حج تمتع ہوا تو پھر تم کیوں روکتے ہو؟ باب والی روایت کے آخری الفاظ بھی اسی معنیٰ (صحیح مسلم والی روایت کے معنیٰ) کی تائید کرتے ہیں۔ گویا حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کے حجامت بنانے والے واقعے کو حجۃ الوداع سے قبل عمرے پر محمول کیا ہے۔ مگر صریح روایات میں ان کے خلاف ہیں، اس لیے بعض محققین نے مروہ پر حجامت بنانے کو حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کی غلط فہمی یا نسیان وخطا پر محمول کیا ہے۔ واللہ أعلم
(3) حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کا تمتع سے روکنا حضرت عمر اور حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی اقتدا کے طور پر تھا۔
(4) خلاف سنت کام کی تردید ضروری ہے چاہے کرنے والا کوئی بھی ہو کیونکہ حق سب سے بڑا ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 2738   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 932  
´حج سے متعلق ایک اور باب۔`
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عمرہ حج میں قیامت تک کے لیے داخل ہو چکا ہے۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب الحج/حدیث: 932]
اردو حاشہ:
1؎:
مگر حرمت والے مہینوں کا حج کے لیے احرام باندھنے سے کوئی تعلق نہیں ہے،
امام رحمہ اللہ نے ان کا ذکر صرف وضاحت کے لیے کیا ہے تاکہ دونوں خلط ملط نہ جائیں۔
نوٹ:
(سند میں یزید بن ابی زیادضعیف ہیں،
لیکن متابعات وشواہد سے تقویت پاکر یہ حدیث صحیح لغیرہ ہے)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 932   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1790  
´حج افراد کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ عمرہ ہے، ہم نے اس سے فائدہ اٹھایا لہٰذا جس کے ساتھ ہدی نہ ہو وہ پوری طرح سے حلال ہو جائے، اور عمرہ حج میں قیامت تک کے لیے داخل ہو گیا ہے۔‏‏‏‏ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ (مرفوع حدیث) منکر ہے، یہ ابن عباس کا قول ہے نہ کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ۱؎۔ [سنن ابي داود/كتاب المناسك /حدیث: 1790]
1790. اردو حاشیہ:
➊ امام ابن القیم فرماتے ہیں: امام ابو داؤد کا مذکورہ بالا حدیث کو منکر کہنا صحیح نہیں۔کیونکہ یہ مسئلہ صحیح احادیث سے ثابت ہے۔ یہ جرح در اصل اگلی حدیث (1791پر ہے۔ (عون المعبود)
➋ چونکہ قبل از اسلام لوگ ایام حج میں عمرہ کرنا کبیرہ گناہ سمجھتے تھے تو رسول اللہ ﷺ نے ان کی ممانعت کرتے ہوئے شریعت اسلام کی بات تاکید کے ساتھ نافذ فرمائی۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1790   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.