الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: نکاح (شادی بیاہ) کے احکام و مسائل
The Book of Marriage
25. بَابُ : عَرْضِ الْمَرْأَةِ نَفْسَهَا عَلَى مَنْ تَرْضَى
25. باب: پسندیدہ شخص سے نکاح کے لیے عورت اپنے آپ کو پیش کر سکتی ہے۔
Chapter: A Woman Offering Herself In Marriage To One Whom She Likes
حدیث نمبر: 3251
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا محمد بن المثنى، قال: حدثني مرحوم بن عبد العزيز العطار ابو عبد الصمد، قال: سمعت ثابتا البناني، يقول: كنت عند انس بن مالك وعنده ابنة له، فقال:" جاءت امراة إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فعرضت عليه نفسها، فقالت: يا رسول الله الك في حاجة؟".
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنِي مَرْحُومُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ الْعَطَّارُ أَبُو عَبْدِ الصَّمَدِ، قَالَ: سَمِعْتُ ثَابِتًا الْبُنَانِيَّ، يَقُولُ: كُنْتُ عِنْدَ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ وَعِنْدَهُ ابْنَةٌ لَهُ، فَقَالَ:" جَاءَتِ امْرَأَةٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَعَرَضَتْ عَلَيْهِ نَفْسَهَا، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَلَكَ فِيَّ حَاجَةٌ؟".
ثابت بنانی کہتے ہیں کہ میں انس بن مالک رضی اللہ عنہ کے پاس تھا، وہاں ان کی ایک بیٹی بھی موجود تھی، انس رضی اللہ عنہ نے کہا: ایک عورت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی، اور اپنے آپ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے پیش کر دیا، اور کہا: اللہ کے رسول! کیا آپ کو میری ضرورت ہے؟ ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/النکاح 32 (5120) مطولا، والأدب 79 (6123) مطولا، سنن ابن ماجہ/النکاح 57 (2001) (تحفة الأشراف: 468) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی اگر آپ مجھے نکاح کے لیے قبول فرمائیں تو میں اسے اپنی خوش نصیبی سمجھوں گی۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3251  
´پسندیدہ شخص سے نکاح کے لیے عورت اپنے آپ کو پیش کر سکتی ہے۔`
ثابت بنانی کہتے ہیں کہ میں انس بن مالک رضی اللہ عنہ کے پاس تھا، وہاں ان کی ایک بیٹی بھی موجود تھی، انس رضی اللہ عنہ نے کہا: ایک عورت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی، اور اپنے آپ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے پیش کر دیا، اور کہا: اللہ کے رسول! کیا آپ کو میری ضرورت ہے؟ ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب النكاح/حدیث: 3251]
اردو حاشہ:
(1) پیچھے گزرچکا ہے کہ اس دور ہجرت میں بعض خواتین کے نسبی اولیاء نہیں تھے (کونکہ وہ کفر پر قائم تھے) اس لیے وہ اپنے اولیاء کے بجائے خود نکاح کی بات کرنے پر مجبور تھیں۔ ایسے حالات میں یہ کوئی قابل اعتراف بات نہیں۔ حاکم اعلیٰ ہونے کی وجہ سے رسول اللہﷺ ان کی ولی تھے۔ احتراماً انہوں نے پہلے آپ کو نکاح کی پیش کش کی ورنہ ان کا مقصد صرف نکاح تھا۔ رسول اللہﷺ نے کسی عورت کی ایسی پیش کش کو قبول نہ فرمایا جب تک یہی پیش کش ان کے اولیاء نے نہیں کی۔ ﷺ۔ (2) اگر مختلف رشتے آئے ہوں اور ان میں کوئی دین داررشتہ ہو تو عورت اپنے اولیاء کو اس کی طرف توجہ دلا سکتی ہے۔ اس میں انشاء اللہ کوئی قلت حیا یا عدم حیا والی بات نہیں‘ یہ عورت کی اپنی رغبت ہے جو اس کے لیے دنیا وآخرت میں نفع کا سبب ہے۔ (3) ہر معاملے میں آخرت کو دنیا پر ترجیح دینی چاہیے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 3251   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.