الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: نکاح (شادی بیاہ) کے احکام و مسائل
The Book of Marriage
34. بَابُ : إِذْنِ الْبِكْرِ
34. باب: کنواری لڑکی سے اجازت کا بیان۔
Chapter: The Permission Of A Virgin
حدیث نمبر: 3269
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا محمد بن عبد الاعلى، قال: حدثنا خالد وهو ابن الحارث، قال: حدثنا هشام، عن يحيى بن ابي كثير، قال: حدثني ابو سلمة بن عبد الرحمن، قال: حدثني ابو هريرة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" لا تنكح الايم حتى تستامر، ولا تنكح البكر حتى تستاذن" , قالوا: يا رسول الله كيف إذنها؟ قال:" ان تسكت".
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ وَهُوَ ابْنُ الْحَارِثِ، قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا تُنْكَحُ الْأَيِّمُ حَتَّى تُسْتَأْمَرَ، وَلَا تُنْكَحُ الْبِكْرُ حَتَّى تُسْتَأْذَنَ" , قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ كَيْفَ إِذْنُهَا؟ قَالَ:" أَنْ تَسْكُتَ".
ابوہریرہ رضی الله عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیوہ کی شادی نہ کی جائے جب تک کہ اس سے مشورہ نہ لے لیا جائے اور کنواری لڑکی کی شادی نہ کی جائے جب تک کہ اس کی اجازت نہ لے لی جائے، لوگوں نے کہا: اللہ کے رسول! اس کی اجازت کیسے جانی جائے؟ آپ نے فرمایا: اس کا خاموش رہنا (ہی اس کی اجازت ہے)۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/النکاح 41 (5136)، الإکراہ 3 (6946)، الحیل 11 (6968)، صحیح مسلم/النکاح 9 (1419)، (تحفة الأشراف: 15425)، مسند احمد (2/ 434)، سنن الدارمی/النکاح 13 (2232) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
   صحيح البخاري5136عبد الرحمن بن صخرلا تنكح الأيم حتى تستأمر لا تنكح البكر حتى تستأذن قالوا يا رسول الله وكيف إذنها قال أن تسكت
   صحيح البخاري6970عبد الرحمن بن صخرلا تنكح الأيم حتى تستأمر لا تنكح البكر حتى تستأذن قالوا كيف إذنها قال أن تسكت
   صحيح البخاري6968عبد الرحمن بن صخرلا تنكح البكر حتى تستأذن لا الثيب حتى تستأمر فقيل يا رسول الله كيف إذنها قال إذا سكتت
   صحيح مسلم3473عبد الرحمن بن صخرلا تنكح الأيم حتى تستأمر لا تنكح البكر حتى تستأذن قالوا يا رسول الله وكيف إذنها قال أن تسكت
   جامع الترمذي1107عبد الرحمن بن صخرلا تنكح الثيب حتى تستأمر لا تنكح البكر حتى تستأذن وإذنها الصموت
   سنن أبي داود2092عبد الرحمن بن صخرلا تنكح الثيب حتى تستأمر البكر إلا بإذنها قالوا يا رسول الله وما إذنها قال أن تسكت
   سنن النسائى الصغرى3267عبد الرحمن بن صخرلا تنكح الثيب حتى تستأذن لا تنكح البكر حتى تستأمر قالوا يا رسول الله كيف إذنها قال إذنها أن تسكت
   سنن النسائى الصغرى3269عبد الرحمن بن صخرلا تنكح الأيم حتى تستأمر لا تنكح البكر حتى تستأذن قالوا يا رسول الله كيف إذنها قال أن تسكت
   سنن ابن ماجه1871عبد الرحمن بن صخرلا تنكح الثيب حتى تستأمر البكر حتى تستأذن وإذنها الصموت
   بلوغ المرام837عبد الرحمن بن صخر لا تنكح الأيم حتى تستأمر ،‏‏‏‏ ولا تنكح البكر حتى تستأذن

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 837  
´(نکاح کے متعلق احادیث)`
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بیوہ عورت کا نکاح اس سے مشورہ لئے بغیر نہ کیا جائے اور کنواری کا نکاح اس سے اجازت لئے بغیر نہ کیا جائے۔ انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ! اس کی اجازت کیسے ہے؟ فرمایا اس کا خاموش رہنا۔ (بخاری و مسلم) «بلوغ المرام/حدیث: 837»
تخریج:
«أخرجه البخاري، النكاح، باب لا ينكح الأب وغيره البكر والثيب إلا برضاهما، حديث:5136، ومسلم، النكاح، باب استئذان الثيب في النكاح بالنطق.....، حديث:1419.»
تشریح:
1. اس حدیث سے ثابت ہو رہا ہے کہ شریعت کی نظر میں عورت کی بہت اہمیت ہے۔
وہ عورت جسے اسلام سے پہلے معاشرے میں کوئی خاص مقام نہیں دیا جاتا تھا‘ اسلام نے اسے پستی سے اٹھا کر بلند مقام پر پہنچایا ہے اور اس کی اہمیت کو دوبالا کیا ہے۔
شادی بیاہ کے معاملے میں اس سے مشورہ لینا تو کجا اسے اپنے بارے میں کچھ کہنے کی اجازت تک نہ تھی۔
سربراہ و ولی اپنی مرضی سے جس سے چاہتے نکاح کر دیتے تھے۔
2.شریعت محمدیہ نے عورت کو اس کا صحیح معاشرتی مقام و منصب دیا اور سرپرستوں کو حکم دیا کہ شوہر دیدہ سے مشورہ ضرور کیا جائے اور کنواری سے اس کی اجازت حاصل کی جائے۔
3. شوہر دیدہ کی رضا ومشورے کے بغیر اس کا نکاح نہ کرنے کا مطلب یہ نہیں کہ وہ بغیر ولی کے اپنا نکاح کر سکتی ہے بلکہ اس سے مقصود یہ ہے کہ ولی اپنی سرپرستی میں اس کے مشورے اور اس کی رضامندی کے ساتھ اس کا نکاح کرے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 837   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1107  
´کنواری اور ثیبہ (شوہر دیدہ) سے اجازت لینے کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «ثیبہ» (شوہر دیدہ عورت خواہ بیوہ ہو یا مطلقہ) کا نکاح نہ کیا جائے جب تک کہ اس کی رضا مندی ۱؎ حاصل نہ کر لی جائے، اور کنواری ۲؎ عورت کا نکاح نہ کیا جائے جب تک کہ اس کی اجازت نہ لے لی جائے اور اس کی اجازت خاموشی ہے ۳؎۔ [سنن ترمذي/كتاب النكاح/حدیث: 1107]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
رضامندی کا مطلب اذن صریح ہے۔

2؎:
کنواری سے مراد بالغہ کنواری ہے۔

3؎:
اس میں اذن صریح کی ضرورت نہیں خاموشی کافی ہے کیونکہ کنواری بہت شرمیلی ہوتی ہے،
عام طور سے وہ اس طرح کی چیزوں میں بولتی نہیں خاموش ہی رہتی ہے۔ 4؎:
ان لوگوں کی دلیل ابن عباس کی روایت «أن جارية بكراً أتت النبي ﷺ فذكرت أن أباها زوجها وهي كارهة فخيرها النبي ﷺ»  ہے۔

5؎:
ان لوگوں نے ابن عباس کی حدیث جوآگے آرہی ہے «الأیم أحق بنفسہامن ولیہا»  کے مفہوم مخالف سے استدلال کیا ہے،
اس حدیث کا مفہوم مخالف یہ ہوا کہ باکرہ (کنواری) کا ولی اس کے نفس کا اس سے زیادہ استحقاق رکھتاہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1107   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.