الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: نکاح (شادی بیاہ) کے احکام و مسائل
The Book of Marriage
42. بَابُ : الشُّرُوطِ فِي النِّكَاحِ
42. باب: نکاح کی شرطوں کا بیان۔
Chapter: Conditions In Marriage
حدیث نمبر: 3283
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا عيسى بن حماد، قال: انبانا الليث، عن يزيد بن ابي حبيب، عن ابي الخير، عن عقبة بن عامر، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" إن احق الشروط ان يوفى به ما استحللتم به الفروج".
أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ حَمَّادٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ أَبِي الْخَيْرِ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِنَّ أَحَقَّ الشُّرُوطِ أَنْ يُوَفَّى بِهِ مَا اسْتَحْلَلْتُمْ بِهِ الْفُرُوجَ".
عقبہ بن عامر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (نکاح کی) شرطوں میں سب سے پہلے پوری کی جانے والی شرط وہ ہے جس کے ذریعہ تم عورتوں کی شرمگاہیں اپنے لیے حلال کرتے ہو (یعنی مہر کی ادائیگی)۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الشروط 6 (2721)، النکاح 53 (5151)، صحیح مسلم/النکاح 8 (1418)، سنن ابی داود/النکاح 40 (2139)، سنن الترمذی/النکاح 22 (1127)، سنن ابن ماجہ/النکاح41 (1954)، (تحفة الأشراف: 9953)، مسند احمد (4/114، 150، 151، 152)، سنن الدارمی/النکاح 21 (2249) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
   صحيح البخاري2721عقبة بن عامرأحق الشروط أن توفوا به ما استحللتم به الفروج
   صحيح البخاري5151عقبة بن عامرأحق ما أوفيتم من الشروط أن توفوا به ما استحللتم به الفروج
   صحيح مسلم3472عقبة بن عامرأحق الشرط أن يوفى به ما استحللتم به الفروج
   جامع الترمذي1127عقبة بن عامرأحق الشروط أن يوفى بها ما استحللتم به الفروج
   سنن أبي داود2139عقبة بن عامرأحق الشروط أن توفوا به ما استحللتم به الفروج
   سنن النسائى الصغرى3284عقبة بن عامرأحق الشروط أن يوفى به ما استحللتم به الفروج
   سنن النسائى الصغرى3283عقبة بن عامرأحق الشروط أن يوفى به ما استحللتم به الفروج
   سنن ابن ماجه1954عقبة بن عامرأحق الشرط أن يوفى به ما استحللتم به الفروج
   بلوغ المرام847عقبة بن عامر إن أحق الشروط أن يوفى به ،‏‏‏‏ ما استحللتم به الفروج

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3283  
´نکاح کی شرطوں کا بیان۔`
عقبہ بن عامر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (نکاح کی) شرطوں میں سب سے پہلے پوری کی جانے والی شرط وہ ہے جس کے ذریعہ تم عورتوں کی شرمگاہیں اپنے لیے حلال کرتے ہو (یعنی مہر کی ادائیگی)۔ [سنن نسائي/كتاب النكاح/حدیث: 3283]
اردو حاشہ:
ظاہر الفاظ سے معلوم ہوتا ہے کہ نکاح کے وقت جو شرطیں عائد کی جائیں انہیں پورا کرنا ضروری ہے۔ ورنہ نکاح قائم نہ رہے گا، بشرطیکہ شریعت اور نکاح کے تقاضے کے خلاف نہ ہوں۔ بعض حضرات نے اس شرط سے مراد صرف مہر لیا ہے کہ اس کی ادائیگی ضروری ہے ورنہ عورت نکاح فسخ کرواسکتی ہے۔ بعض نے اس سے مراد بیوی کے وہ حقوق لیے ہیں جو نکاح کے بعد اسے حاصل ہوتے ہیں: مثلاً مہر، نفقہ اور حسن سلوک وغیرہ۔ الفاظ کے عموم کی رو سے راجح بات پہلی معلوم ہوتی ہے۔ واللہ أعلم۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 3283   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1954  
´نکاح میں شرط کا بیان۔`
عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سب سے زیادہ پوری کی جانے کی مستحق شرط وہ ہے جس کے ذریعے تم نے شرمگاہوں کو حلال کیا ہے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب النكاح/حدیث: 1954]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
نکاح مرد اور عورت کے درمیان ایک معاہدہ ہے جس میں کچھ فرائض مردوں پر عائد ہوتے ہیں اور کچھ عورتوں پر، لہٰذا مرد و عورت دونوں کو چاہیے کہ ان فرائض کا خیال رکھیں۔

(2)
نکاح کے موقع پر حالات کے مطابق مزید شرطیں رکھی جاسکتی ہیں جن کی وجہ سے عورت کو اس مرد سے نکاح کی ترغیب ہو، مثلاً:
مرد کہتا ہے اگر تم نے مجھ سے نکاح کیا تو میں تمہیں اس قدر جیب خرچ دیا کروں گا یا فلاں مکان تمہارے نام الاٹ کردوں گا۔
نکاح کے بعد مرد کا فرض ہے کہ یہ شرطیں پوری کرے۔

(3)
مرد کو اس قسم کا وعدہ نہیں کرنا چاہیے جس میں شرعاً قباحت پائی جائے عورت کو بھی اس قسم کا مطالبہ نہیں کرنا چاہیے مثلاً:
مرد سے یہ مطالبہ کہ وہ پہلی بیوی کو طلاق دے دے۔
مرد کو بھی چاہیے کہ عورت سے ناجائز مطالبات نہ کرے، مثلاً:
یہ مطالبہ کہ عورت غیر محرموں سے پردہ نہ کرے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1954   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 847  
´(نکاح کے متعلق احادیث)`
سیدنا عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ شرط پورا کئے جانے کا زیادہ حق رکھتی ہے جس کے ذریعہ تم نے عورتوں کی شرمگاہوں کو حلال کیا ہے۔ (بخاری و مسلم) «بلوغ المرام/حدیث: 847»
تخریج:
«أخرجه البخاري، النكاح، باب الشروط في النكاح، حديث:5151، ومسلم، النكاح، باب الوفاء بالشروط في النكاح، حديث:1418.»
تشریح:
1 .اس حدیث کا مفہوم یہ ہے کہ جو شرائط سب سے زیادہ پوری کرنے کی مستحق ہیں وہ شروط نکاح ہیں کیونکہ اس کا معاملہ بڑا ہی محتاط اور نازک ہے۔
2.یہ حدیث اس بات کی بھی دلیل ہے کہ نکاح میں شرط طے کرنا جائز ہے اور اسے پورا کرنا ضروری ہے۔
3. نکاح کی شرطوں سے کیا مراد ہے؟ اس میں اختلاف ہے۔
ایک قول یہ ہے کہ اس سے مراد ادائیگی ٔ مہر ہے کیونکہ مہر وطی سے مشروط ہے۔
اور ایک قول یہ ہے کہ اس سے مراد وہ سب کچھ ہے جس کی عورت زوجیت کے تقاضے میں مستحق ٹھہرتی ہے۔
اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ اس سے مقصود ہر وہ شرط ہے جو خاوند عورت کو نکاح پر آمادہ کرنے کے لیے طے کر لے بشرطیکہ شریعت میں ممنوع نہ ہو۔
سیاق حدیث کی رو سے یہی آخری رائے زیادہ مناسب معلوم ہوتی ہے۔
واللّٰہ أعلم۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 847   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2139  
´شوہر یہ شرط مان لے کہ عورت اپنے گھر میں ہی رہے گی۔`
عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پورا کئے جانے کی سب سے زیادہ مستحق شرطیں وہ ہیں جن کے ذریعہ تم نے شرمگاہوں کو حلال کیا ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب النكاح /حدیث: 2139]
فوائد ومسائل:
امام صاحبؒ کا استدال ہے کہ ایسی شرطوں کا پورا کرنا واجب ہے بشرطیکہ کسی حلال کو حرام یا حرام کو حلال نہ ٹھہرایا گیا ہو۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2139   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.