الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: نکاح (شادی بیاہ) کے احکام و مسائل
The Book of Marriage
70. بَابُ : إِحْلاَلِ الْفَرْجِ
70. باب: شرمگاہ کو کسی کے لیے حلال کر دینا (درست نہیں ہے)۔
Chapter: Allowing Intimacy
حدیث نمبر: 3362
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا محمد بن بشار، قال: حدثنا محمد، قال: حدثنا شعبة، عن ابي بشر، عن خالد بن عرفطة، عن حبيب بن سالم، عن النعمان بن بشير، عن النبي صلى الله عليه وسلم في الرجل ياتي جارية امراته، قال:" إن كانت احلتها له جلدته مائة، وإن لم تكن احلتها له رجمته".
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ، عَنْ خَالِدِ بْنِ عُرْفُطَةَ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ سَالِمٍ، عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الرَّجُلِ يَأْتِي جَارِيَةَ امْرَأَتِهِ، قَالَ:" إِنْ كَانَتْ أَحَلَّتْهَا لَهُ جَلَدْتُهُ مِائَةً، وَإِنْ لَمْ تَكُنْ أَحَلَّتْهَا لَهُ رَجَمْتُهُ".
نعمان بن بشیر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کے متعلق جس نے اپنی بیوی کی لونڈی کے ساتھ زنا کیا فرمایا: اگر اس کی بیوی نے لونڈی کو اس کے لیے حلال کیا تھا تو میں اسے (آدمی کو) سو کوڑے ماروں گا ۱؎، اور اگر اس (کی بیوی) نے حلال نہیں کیا تھا تو میں اسے سنگسار کر دوں گا ۲؎۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الحدود 28 (4458)، سنن الترمذی/الحدود 21 (1452)، سنن ابن ماجہ/الحدود 8 (2551)، (تحفة الأشراف: 11613)، مسند احمد (4/272، 273، 275، 276، 277)، سنن الدارمی/الحدود 20 (2375) (ضعیف) (اس کے راوی ”حبیب بن سالم‘‘ میں بہت کلام ہے، نیز خطابی کے بقول: نعمان رضی الله عنہ سے ان کا سماع نہیں ہے)»

وضاحت:
۱؎: کیونکہ بغیر جائز صورت کے کسی کے لیے کسی کی شرمگاہ حلال نہیں ہوتی، اس لیے بطور تأدیب اسے سو کوڑے لگیں گے۔ ۲؎: اس لیے کہ اس نے شادی شدہ ہوتے ہوئے جرم زنا کا ارتکاب کیا۔ اکثر اہل علم کا عمل اس کے خلاف ہے وہ کہتے ہیں کہ آدمی بیوی کی لونڈی سے اگر جماع کرے تو اس پر حد نہیں پڑے گی۔ ان کا خیال ہے کہ نعمان بن بشیر کو اس مسئلہ میں دھوکا ہو گیا ہے، واللہ اعلم۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
   جامع الترمذي1451نعمان بن بشيرلئن كانت أحلتها له لأجلدنه مائة وإن لم تكن أحلتها له رجمته
   سنن أبي داود4459نعمان بن بشيرإن كانت أحلتها له جلد مائة وإن لم تكن أحلتها له رجمته
   سنن النسائى الصغرى3362نعمان بن بشيرإن كانت أحلتها له جلدته مائة وإن لم تكن أحلتها له رجمته
   سنن النسائى الصغرى3363نعمان بن بشيرإن كانت أحلتها لك جلدتك وإن لم تكن أحلتها لك رجمتك بالحجارة فكانت أحلتها له فجلد مائة
   سنن النسائى الصغرى3364نعمان بن بشيرإن كانت أحلتها له فأجلده مائة وإن لم تكن أحلتها له فأرجمه

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3362  
´شرمگاہ کو کسی کے لیے حلال کر دینا (درست نہیں ہے)۔`
نعمان بن بشیر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کے متعلق جس نے اپنی بیوی کی لونڈی کے ساتھ زنا کیا فرمایا: اگر اس کی بیوی نے لونڈی کو اس کے لیے حلال کیا تھا تو میں اسے (آدمی کو) سو کوڑے ماروں گا ۱؎، اور اگر اس (کی بیوی) نے حلال نہیں کیا تھا تو میں اسے سنگسار کر دوں گا ۲؎۔ [سنن نسائي/كتاب النكاح/حدیث: 3362]
اردو حاشہ:
(1) نعمان بشیر رضی اللہ عنہ کی مذکورہ بالا اور ما بعد کی دونوں آیات سنداً ضعیف اور مضطرب ہیں۔ محقق کتاب کا ان تینوں اور ان سے ما بعد کی سلمہ بن محبق کی دو روایات کو حسن قراردینا محل نظر ہے۔ شیخ البانی رحمہ اللہ وغیرہ نے انہیں ضعیف قراردیا ہے۔ اور انہی کی بات راجح معلوم ہوتی ہے۔ تحقیق کے لیے دیکھیے: (الموسوعة الدیثیة‘ مسند الإمام احمد: 30/346۔ 348)
(2) تفہم مسئلہ کی غرض سے حدیث کی کچھ ضروری توضیح پیش نظر ہے: ناجائز چیز کسی کے حلال کرنے سے جائز نہیں بن جاتی۔ بیوی اپنی لونڈی کو خاوند کے لیے حلال قراردے تووہ لونڈی خاوند کے لیے حلال قراردے تو وہ لونڈی خاوند کے لیے حلال نہیں ہوگی کیونکہ وہ اس کی لونڈی نہیں‘ بیوی کی لونڈی ہے۔ اور جماع اپنی لونڈی سے جائز ہے۔ لیکن چونکہ اس میں شبہ ہے کہ بیوی کی لونڈی خاوند کی بھی لونڈی ہے‘ تو تب بیوی نے اپنی مملوکہ چیز خاوند کے لیے جائز قراردے دی تو شاید وہ اس کے لیے حلال ہو‘ اس لیے سزا میں کچھ تخفیف ہے کہ بجائے رجم کے کوڑے مارنے کا ذکر فرمایا‘ مگر یاد رہے اس شبہ کی بنا پر اس مرد کو بالکل معاف نہیں کیا جاسکتا‘ سزا ہلکی ہوسکتی ہے۔ ہاں‘ اگر بیوی اپنی لونڈی خاوند کو ہبہ کردے اور وہ اس کی لونڈی بن جائے یا اپنی لونڈی کا نکاح خاوند سے کرا دے تو جائز ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 3362   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1451  
´بیوی کی لونڈی کے ساتھ زنا کرنے والے کے حکم کا بیان۔`
حبیب بن سالم کہتے ہیں کہ نعمان بن بشیر رضی الله عنہما کے پاس ایک ایسے شخص کا مقدمہ پیش ہوا جس نے اپنی بیوی کی لونڈی کے ساتھ زنا کیا تھا، انہوں نے کہا: میں اس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فیصلہ کے مطابق فیصلہ کروں گا: اگر اس کی بیوی نے اسے لونڈی کے ساتھ جماع کی اجازت دی ہے تو (بطور تادیب) اسے سو کوڑے ماروں گا اور اگر اس نے اجازت نہیں دی ہے تو (بطور حد) اسے رجم کروں گا۔ [سنن ترمذي/كتاب الحدود/حدیث: 1451]
اردو حاشہ:
نوٹ:
(سند میں حبیب بن سالم میں بہت کلام ہے،
نیز بقول خطابی ان کا سماع نعمان رضی اللہ عنہ سے نہیں ہے)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1451   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.