الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: طلاق کے احکام و مسائل
The Book of Divorce
37. بَابُ : اللِّعَانِ فِي قَذْفِ الرَّجُلِ زَوْجَتَهُ بِرَجُلٍ بِعَيْنِهِ
37. باب: بیوی پر متعین شخص سے بدکاری کی تہمت پر لعان کے حکم کا بیان۔
حدیث نمبر: 3498
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا إسحاق بن إبراهيم، قال: انبانا عبد الاعلى، قال: سئل هشام عن الرجل يقذف امراته , فحدثنا هشام، عن محمد، قال: سالت انس بن مالك عن ذلك، وانا ارى ان عنده من ذلك علما، فقال: إن هلال بن امية قذف امراته بشريك بن السحماء، وكان اخو البراء بن مالك لامه، وكان اول من لاعن رسول الله صلى الله عليه وسلم بينهما، ثم قال:" ابصروه، فإن جاءت به ابيض سبطا قضيء العينين، فهو لهلال بن امية، وإن جاءت به اكحل جعدا احمش الساقين، فهو لشريك بن السحماء"، قال: فانبئت انها جاءت به اكحل جعدا احمش الساقين.
أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى، قَالَ: سُئِلَ هِشَامٌ عَنِ الرَّجُلِ يَقْذِفُ امْرَأَتَهُ , فَحَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ مُحَمَّدٍ، قَالَ: سَأَلْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ عَنْ ذَلِكَ، وَأَنَا أَرَى أَنَّ عِنْدَهُ مِنْ ذَلِكَ عِلْمًا، فَقَالَ: إِنَّ هِلَالَ بْنَ أُمَيَّةَ قَذَفَ امْرَأَتَهُ بِشَرِيكِ بْنِ السَّحْمَاءِ، وَكَانَ أَخُو الْبَرَاءِ بْنِ مَالِكٍ لِأُمِّهِ، وَكَانَ أَوَّلَ مَنْ لَاعَنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَهُمَا، ثُمَّ قَالَ:" ابْصُرُوهُ، فَإِنْ جَاءَتْ بِهِ أَبْيَضَ سَبِطًا قَضِيءَ الْعَيْنَيْنِ، فَهُوَ لِهِلَالِ بْنِ أُمَيَّةَ، وَإِنْ جَاءَتْ بِهِ أَكْحَلَ جَعْدًا أَحْمَشَ السَّاقَيْنِ، فَهُوَ لِشَرِيكِ بْنِ السَّحْمَاءِ"، قَالَ: فَأُنْبِئْتُ أَنَّهَا جَاءَتْ بِهِ أَكْحَلَ جَعْدًا أَحْمَشَ السَّاقَيْنِ.
عبدالاعلیٰ کہتے ہیں کہ ہشام سے ایک ایسے شخص سے متعلق پوچھا گیا جو اپنی بیوی پر زنا و بدکاری کا تہمت لگاتا ہے تو ہشام نے (اس کے جواب میں) محمد بن سیرین سے حدیث بیان کی کہ میں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے اس کے متعلق پوچھا اور یہ سمجھ کر پوچھا کہ ان کے پاس اس کے بارے میں کچھ علم ہو گا تو انہوں نے کہا: ہلال بن امیہ رضی اللہ عنہ نے اپنی بیوی کو شریک بن سحماء کے ساتھ بدکاری میں ملوث ٹھہرایا۔ بلال براء بن مالک کے ماں کے واسطہ سے بھائی تھے اور یہ پہلے شخص تھے جن ہوں نے لعان کیا ۱؎، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں کے درمیان لعان کا حکم دیا۔ پھر فرمایا: بچے پر نظر رکھو اگر وہ بچہ جنے گورا چٹا، لٹکے ہوئے بالوں اور خراب آنکھوں والا تو سمجھو کہ وہ ہلال بن امیہ کا بیٹا ہے اور اگر وہ سرمئی آنکھوں والا، گھونگھریالے بالوں والا اور پتلی ٹانگوں والا بچہ جنے تو (سمجھو) وہ شریک بن سحماء کا ہے۔ وہ (یعنی انس رضی اللہ عنہ) کہتے ہیں: مجھے خبر دی گئی کہ اس نے سرمئی آنکھوں والا، گھونگھریالے بالوں والا اور پتلی پنڈلیوں والا بچہ چنا ۲؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/اللعان 1 (1496)، (تحفة الأشراف: 1461)، مسند احمد (3/142) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: ان سے پہلے کسی نے لعان نہیں کیا تھا ان کے لعان کرنے سے لعان کا طریقہ معلوم ہوا۔ ۲؎: اس سے معلوم ہوا کہ حالت حمل میں حاملہ عورت سے لعان کرنا منع نہیں ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3498  
´بیوی پر متعین شخص سے بدکاری کی تہمت پر لعان کے حکم کا بیان۔`
عبدالاعلیٰ کہتے ہیں کہ ہشام سے ایک ایسے شخص سے متعلق پوچھا گیا جو اپنی بیوی پر زنا و بدکاری کا تہمت لگاتا ہے تو ہشام نے (اس کے جواب میں) محمد بن سیرین سے حدیث بیان کی کہ میں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے اس کے متعلق پوچھا اور یہ سمجھ کر پوچھا کہ ان کے پاس اس کے بارے میں کچھ علم ہو گا تو انہوں نے کہا: ہلال بن امیہ رضی اللہ عنہ نے اپنی بیوی کو شریک بن سحماء کے ساتھ بدکاری میں ملوث ٹھہرایا۔ بلال براء بن مالک کے ماں کے واسطہ سے بھ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن نسائي/كتاب الطلاق/حدیث: 3498]
اردو حاشہ:
معلوم ہوا کہ حضرت ہلال بن امیہ رضی اللہ عنہ سچے تھے لیکن چونکہ دونوں (میاں بیوی) مقررہ قسمیں کھا چکے تھے‘ لہٰذا نبی ﷺ نے عورت کو کوئی سزا نہیں دی کیونکہ سزا گواہوں کی گواہی یا اعتراف کی بنا پر ہی دی جا سکتی ہے۔ یہاں دونوں باتیں موجود نہ تھیں۔ ایسی صورت میں سزا کا معاملہ اللہ تعالیٰ کے سپرد ہے۔ وہ اس بارے میں جو چاہے فیصلہ فرمائے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 3498   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.