الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: طلاق کے احکام و مسائل
The Book of Divorce
56. بَابُ : عِدَّةِ الْحَامِلِ الْمُتَوَفَّى عَنْهَا زَوْجُهَا
56. باب: حاملہ عورت (جس کا شوہر مر گیا ہو) کی عدت کا بیان۔
Chapter: The 'Iddah Of A Pregnant Woman Whose Husband Dies
حدیث نمبر: 3536
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا محمد بن سلمة، والحارث بن مسكين قراءة عليه وانا اسمع واللفظ لمحمد، قالا: انبانا ابن القاسم، عن مالك، عن هشام بن عروة، عن ابيه، عن المسور بن مخرمة ," ان سبيعة الاسلمية نفست بعد وفاة زوجها بليال، فجاءت رسول الله صلى الله عليه وسلم، فاستاذنت ان تنكح، فاذن لها، فنكحت".
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، وَالْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ قِرَاءَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ وَاللَّفْظُ لِمُحَمَّدٍ، قَالَا: أَنْبَأَنَا ابْنُ الْقَاسِمِ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ الْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَةَ ," أَنَّ سُبَيْعَةَ الْأَسْلَمِيَّةَ نُفِسَتْ بَعْدَ وَفَاةِ زَوْجِهَا بِلَيَالٍ، فَجَاءَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَاسْتَأْذَنَتْ أَنْ تَنْكِحَ، فَأَذِنَ لَهَا، فَنَكَحَتْ".
مسور بن مخرمہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ سبیعہ اسلمی رضی اللہ عنہا کو اپنے شوہر کے انتقال کے بعد بچہ جن کر حالت نفاس میں ہوئے کچھ ہی راتیں گزریں تھیں کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں اور آپ سے دوسری شادی کرنے کی اجازت چاہی تو آپ نے انہیں اجازت دے دی اور انہوں نے شادی کر لی۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الطلاق 39 (5320)، سنن ابن ماجہ/الطلاق 7 (2029)، (تحفة الأشراف: 11272)، موطا امام مالک/الطلاق 30 (85)، مسند احمد (4/327)، ویأتي فیما یلي (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري
   صحيح البخاري5320مسور بن مخرمةأذن لها فنكحت
   سنن النسائى الصغرى3536مسور بن مخرمةأذن لها فنكحت
   سنن النسائى الصغرى3537مسور بن مخرمةتنكح إذا تعلت من نفاسها
   سنن ابن ماجه2029مسور بن مخرمةأمر سبيعة أن تنكح إذا تعلت من نفاسها
   بلوغ المرام945مسور بن مخرمةفاستاذنته ان تنكح فاذن لها فنكحت

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3536  
´حاملہ عورت (جس کا شوہر مر گیا ہو) کی عدت کا بیان۔`
مسور بن مخرمہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ سبیعہ اسلمی رضی اللہ عنہا کو اپنے شوہر کے انتقال کے بعد بچہ جن کر حالت نفاس میں ہوئے کچھ ہی راتیں گزریں تھیں کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں اور آپ سے دوسری شادی کرنے کی اجازت چاہی تو آپ نے انہیں اجازت دے دی اور انہوں نے شادی کر لی۔ [سنن نسائي/كتاب الطلاق/حدیث: 3536]
اردو حاشہ:
عورت کا خاوند فوت ہوجائے تو وہ حاملہ ہو تو جمہور اہل علم کے نزدیک اس کی عدت چار ماہ دس دن کے بجائے وضع حمل ہے۔ جب بچہ پیدا ہوجائے تو وہ آزاد ہے۔ چاہے تو آگے نکاح کرسکتی ہے۔ اب اس پر سوگ بھی نہیں رہا لیکن نفاس ختم ہونے تک خاوند اس کے قریب نہیں جا سکتا۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کا خیال تھا کہ دونوں میں سے آخری عدت ہے‘ یعنی بچہ چار ماہ دس دن سے پہلے پیدا ہوجائے تو چار ماہ دس دن ہے اور اگر چار ماہ دس دن پہلے گزر جائیں تو وہ بچے کی پیدائش عدت ہے۔ گویا ان کا خیال تھا کہ سوگ اپنی جگہ ضروری ہے اور وضح حمل اپنی جگہ۔ وہ دونوں احادیث اور قرآنی آیت پر بیک وقت عمل کرتے ہیں۔ یہ بات اگرچہ معقول ہے مگر مذکورہ حدیث کے خلاف ہے‘ لہٰذا یہ غیر معتبر ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 3536   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 945  
´عدت، سوگ اور استبراء رحم کا بیان`
سیدنا مسور بن مخرمہ رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ سبیعہ اسلمیہ رضی اللہ عنہا نے اپنے شوہر کی وفات کے چند روز بعد بچہ جنا۔ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اور نکاح کی اجازت طلب کی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے نکاح کی اجازت دے دی اور اس نے نکاح کر لیا۔ اسے بخاری نے روایت کیا ہے اور اس حدیث کی اصل بخاری و مسلم دونوں میں موجود ہے۔ اور ایک روایت میں ہے کہ اس نے اپنے شوہر کی وفات کے چالیس روز بعد بچے کو جنم دیا۔ «بلوغ المرام/حدیث: 945»
تخریج:
«أخرجه البخاري، الطلاق، باب: ﴿وأولات الأحمال أجلهن أن يضعن حملهن﴾ ، حديث:5320، ومسلم، الطلاق، باب انقضاء عدة المتوفي عنها وغيرها بوضع الحمل، حديث:1485، وانظر، حديث:1484.»
تشریح:
اس حدیث سے ثابت ہوا کہ جس عورت کا شوہر وفات پا جائے اگر وہ حاملہ ہو تو اس کی عدت وضع حمل ہے‘ یعنی اس کی عدت بچے کی پیدائش کے ساتھ ہی ختم ہو جاتی ہے‘ خواہ وہ مدت چار ماہ دس دن سے کم ہو یا زیادہ، جیسا کہ حضرت سبیعہ رضی اللہ عنہا نے اپنے شوہر کی وفات سے تقریباً چالیس روز بعد جب بچہ جنم دیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں نئے نکاح کی اجازت دے دی تھی۔
جمہور علماء کی یہی رائے ہے۔
ان کی بنیادی دلیل یہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿ وَاُولَاتُ الْاَحْمَالِ اَجَلُھُنَّ اَنْ یَّضَعْنَ حَمْلَھُنَّ ﴾ حاملہ عورتوں کی عدت وضع حمل ہے۔
اس آیت میں جس طرح حاملہ مطلقہ کی عدت بیان ہوئی ہے اسی طرح بیوہ حاملہ عورت کی عدت بھی بیان ہوئی ہے جیسا کہ اس کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بھی صراحت ملتی ہے جسے امام عبداللہ بن احمد نے زوائد مسند میں اور ضیاء نے المختارہ میں بیان کیا ہے۔
وضاحت: «حضرت سُبَیْعَہ رضی اللہ عنہا» ‏‏‏‏ (تصغیر کے ساتھ) بنت حارث اسلمیہ۔
بنو اسلم کی جانب منسوب ہونے کی وجہ سے اسلمیہ کہلاتی ہیں۔
مشہور و معروف صحابیہ ہیں۔
ابن سعد کے بقول یہ مہاجرات میں سے ہیں۔
یہ سعد بن خولہ رضی اللہ عنہ کے عقد نکاح میں تھیں‘ وہ حجۃ الوداع کے موقع پر مکہ میں وفات پا گئے تھے‘ پھر انھوں نے اپنی قوم کے ایک نوجوان سے نکاح کر لیا۔
اور بعض نے ذکر کیا ہے کہ انھوں نے معروف صحابی ابوسنابل رضی اللہ عنہ سے نکاح کیا تھا۔
«امام زہری رحمہ اللہ» ‏‏‏‏ محمد بن مسلم بن عبیداللہ بن عبداللہ بن شہاب قریشی زہری۔
بہت بڑے امام تھے۔
حجاز و شام کے عالم تھے۔
چوتھے طبقے کے سرکردہ علمائے کرام میں سے تھے۔
ان کی جلالت شان اور اتقان پر سب متفق ہیں۔
امام لیث کا قول ہے: میں نے ابن شہاب جیسا جامع الصفات عالم کبھی نہیں دیکھا۔
اور امام مالک رحمہ اللہ کا قول ہے کہ ابن شہاب بہت سخی انسان تھے‘ انسانوں میں ان کی نظیر و مثال نہیں ملتی۔
۱۲۴ ہجری میں وفات پائی۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 945   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.