الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: طلاق کے احکام و مسائل
The Book of Divorce
58. بَابُ : الإِحْدَادِ
58. باب: سوگ منانے کا بیان۔
Chapter: Mourning
حدیث نمبر: 3556
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا محمد بن معمر، قال: حدثنا حبان، قال: حدثنا سليمان بن كثير، قال: حدثنا الزهري، عن عروة، عن عائشة، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" لا يحل لامراة تؤمن بالله واليوم الآخر ان تحد فوق ثلاثة ايام إلا على زوج".
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَعْمَرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَبَّانُ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ كَثِيرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا يَحِلُّ لِامْرَأَةٍ تُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ أَنْ تَحِدَّ فَوْقَ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ إِلَّا عَلَى زَوْجٍ".
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کسی عورت کے لیے جو اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتی ہو شوہر کے سوا کسی پر تین دن سے زیادہ سوگ منانا حلال نہیں ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 16461)، مسند احمد (6/249، 281)، سنن الدارمی/الطلاق 12 (2329) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
   سنن النسائى الصغرى3555عائشة بنت عبد اللهلا يحل لامرأة تحد على ميت أكثر من ثلاث إلا على زوجها
   سنن النسائى الصغرى3556عائشة بنت عبد اللهلا يحل لامرأة تؤمن بالله واليوم الآخر أن تحد فوق ثلاثة أيام إلا على زوج
   صحيح مسلم3739عائشة بنت عبد اللهلا يحل لامرأة تؤمن بالله واليوم الآخر أن تحد على ميت فوق ثلاث إلا على زوجها
   سنن ابن ماجه2085عائشة بنت عبد اللهلا يحل لامرأة أن تحد على ميت فوق ثلاث إلا على زوج

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3556  
´سوگ منانے کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کسی عورت کے لیے جو اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتی ہو شوہر کے سوا کسی پر تین دن سے زیادہ سوگ منانا حلال نہیں ہے۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب الطلاق/حدیث: 3556]
اردو حاشہ:
ایمان رکھتی ہے شریعت کے احکام ایمان والوں ہی کے لیے ہیں۔ اللہ تعالیٰ پر اور آخرت کے دن پر ایمان نہ رکھنے والوں کے لیے نیکی‘ بدی اور گناہ ثواب کا تصور ہی فضول ہے۔ عورت کا ذکر سیاقِ کلام کے اعتبار سے ہے‘ وگرنہ یہ حکم مردوں کے لیے بھی اس طرح ہے۔ البتہ ان کے لیے بیوی پر سوگ عام حالات کے برابر ہی ہے اور لازم بھی نہیں۔ (تفصیل کے لیے دیکھیے‘ حدیث:3531)
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 3556   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2085  
´کیا شوہر کے علاوہ عورت دوسرے لوگوں کا سوگ منا سکتی ہے؟`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کسی عورت کے لیے حلال نہیں کہ شوہر کے سوا کسی میت پہ تین دن سے زیادہ سوگ منائے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الطلاق/حدیث: 2085]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
خاوند کے علاوہ دوسرے قریبی رشتے داروں کی وفات پر بھی افسوس کے اظہار کے لیے زیب و زینت نہ کرنا درست ہے۔

(2)
اظہار افسوس کے لیے تین دن تک زینت ترک کرنی چاہیے۔

(3)
خاوند کی وفات پوری عدت دوران زیب و زینت سے پرہیز کیا جائے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2085   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.