الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: طلاق کے احکام و مسائل
The Book of Divorce
65. بَابُ : الْخِضَابِ لِلْحَادَّةِ
65. باب: سوگ منانے والی عورت کے خضاب نہ لگانے کا بیان۔
Chapter: A Woman In Mourning Dyeing Her Hair
حدیث نمبر: 3566
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا محمد بن منصور، قال: حدثنا سفيان، قال: حدثنا عاصم، عن حفصة، عن ام عطية، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" لا يحل لامراة تؤمن بالله واليوم الآخر ان تحد على ميت فوق ثلاث إلا على زوج، ولا تكتحل، ولا تختضب، ولا تلبس ثوبا مصبوغا".
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَاصِمٌ، عَنْ حَفْصَةَ، عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا يَحِلُّ لِامْرَأَةٍ تُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ أَنْ تَحِدَّ عَلَى مَيِّتٍ فَوْقَ ثَلَاثٍ إِلَّا عَلَى زَوْجٍ، وَلَا تَكْتَحِلُ، وَلَا تَخْتَضِبُ، وَلَا تَلْبَسُ ثَوْبًا مَصْبُوغًا".
ام عطیہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو کوئی عورت اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتی ہو اس کے لیے حلال نہیں ہے کہ شوہر کے علاوہ کسی میت کے لیے تین دن سے زیادہ سوگ منائے اور سوگ منانے والی نہ سرمہ لگائے گی، نہ خضاب اور نہ ہی رنگا ہوا کپڑا پہنے گی۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 18131) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
   صحيح البخاري5341نسيبة بنت كعبنحد على ميت فوق ثلاث إلا على زوج أربعة أشهر وعشرا ولا نكتحل ولا نطيب ولا نلبس ثوبا مصبوغا إلا ثوب عصب رخص لنا عند الطهر إذا اغتسلت إحدانا من محيضها في نبذة من كست أظفار وكنا ننهى عن اتباع الجنائز
   صحيح البخاري5340نسيبة بنت كعبنحد أكثر من ثلاث إلا بزوج
   صحيح البخاري313نسيبة بنت كعبننهى أن نحد على ميت فوق ثلاث إلا على زوج أربعة أشهر وعشرا ولا نكتحل ولا نتطيب ولا نلبس ثوبا مصبوغا إلا ثوب عصب رخص لنا عند الطهر إذا اغتسلت إحدانا من محيضها في نبذة من كست أظفار وكنا ننهى عن اتباع الجنائز
   سنن النسائى الصغرى3564نسيبة بنت كعبلا تحد امرأة على ميت فوق ثلاث إلا على زوج فإنها تحد عليه أربعة أشهر وعشرا ولا تلبس ثوبا مصبوغا ولا ثوب عصب ولا تكتحل ولا تمتشط ولا تمس طيبا إلا عند طهرها حين تطهر نبذا من قسط وأظفار
   سنن النسائى الصغرى3566نسيبة بنت كعبلا يحل لامرأة تؤمن بالله واليوم الآخر أن تحد على ميت فوق ثلاث إلا على زوج ولا تكتحل ولا تختضب ولا تلبس ثوبا مصبوغا
   صحيح مسلم3742نسيبة بنت كعبننهى أن نحد على ميت فوق ثلاث إلا على زوج أربعة أشهر وعشرا ولا نكتحل ولا نتطيب ولا نلبس ثوبا مصبوغا رخص للمرأة في طهرها إذا اغتسلت إحدانا من محيضها في نبذة من قسط وأظفار
   صحيح مسلم3740نسيبة بنت كعبلا تحد امرأة على ميت فوق ثلاث إلا على زوج أربعة أشهر وعشرا ولا تلبس ثوبا مصبوغا إلا ثوب عصب ولا تكتحل ولا تمس طيبا إلا إذا طهرت نبذة من قسط أو أظفار
   سنن ابن ماجه2087نسيبة بنت كعبلا تحد على ميت فوق ثلاث إلا امرأة تحد على زوجها أربعة أشهر وعشرا ولا تلبس ثوبا مصبوغا إلا ثوب عصب ولا تكتحل ولا تطيب إلا عند أدنى طهرها بنبذة من قسط أو أظفار
   سنن أبي داود2302نسيبة بنت كعبلا تحد المرأة فوق ثلاث إلا على زوج فإنها تحد عليه أربعة أشهر وعشرا ولا تلبس ثوبا مصبوغا إلا ثوب عصب ولا تكتحل ولا تمس طيبا إلا أدنى طهرتها إذا طهرت من محيضها بنبذة من قسط أو أظفار
   صحيح البخاري5342نسيبة بنت كعبلا يحل لامرأة تؤمن بالله واليوم الآخر أن تحد فوق ثلاث إلا على زوج فإنها لا تكتحل ولا تلبس ثوبا مصبوغا إلا ثوب عصب
   بلوغ المرام948نسيبة بنت كعب لا تحد امرأة على ميت فوق ثلاث إلا على زوج أربعة أشهر وعشرا ولا تلبس ثوبا مصبوغا إلا ثوب عصب ولا تكتحل ولا تمس طيبا إلا إذا طهرت نبذة من قسط أو أظفار

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2087  
´کیا شوہر کے علاوہ عورت دوسرے لوگوں کا سوگ منا سکتی ہے؟`
ام عطیہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کسی میت پہ تین دن سے زیادہ سوگ نہ منایا جائے البتہ بیوی اپنے شوہر پر چار ماہ دس دن تک سوگ کرے، رنگا ہوا کپڑا نہ پہنے، ہاں رنگین بنی ہوئی چادر اوڑھ سکتی ہے، سرمہ اور خوشبو نہ لگائے، مگر حیض سے پاکی کے شروع میں تھوڑا سا قسط یا اظفار (خوشبو) لگا لے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطلاق/حدیث: 2087]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1) (ثوب عصب)
سے مراد خاص قسم کا کپڑا ہےجو یمن میں بنتا تھا۔
کاتے ہوئے سوت کو گرہ دے کر رنگا جاتا تھا۔
گرہ کے اندر رنگ اثر نہ کرتا‘ جب کھولتے تو کچھ دھاگا سفید ہوتا‘ کچھ رنگ دار۔
اس دھاگے سے جو کپڑ بنا جاتا تھا اس میں بھی سفیدی اور رنگ بے ترتیب انداز سے موجود ہوتے۔
اسے (ثوب عصب)
کہتے تھے جس کا ترجمہ:
کچھ سفید‘کچھ رنگین کپڑا کیا گیا۔

(2)
عدت کے دوران اس قسم کا کپڑا پہننا جائز ہے کیونکہ اس میں سفید رنگ کافی مقدار میں موجود ہونے کی وجہ سے کپڑا شوخ رنگ کا نہیں رہتا۔

(3)
عدت دوران خوشبو کا استعمال درست نہیں۔

(4)
ماہواری کے غسل کے بعد خوشبو کا پھویا مقام مخصوص میں رکھنے کا مقصد یہ ہے جسم کی ناگوار بو ختم ہو جائے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2087   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2302  
´عدت گزارنے والی عورت کو جن چیزوں سے بچنا چاہئے ان کا بیان۔`
ام عطیہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عورت کسی پر بھی تین دن سے زیادہ سوگ نہ منائے سوائے شوہر کے، وہ اس پر چار مہینے دس دن سوگ منائے گی (اس عرصہ میں) وہ سفید سیاہ دھاری دار کپڑے کے علاوہ کوئی رنگین کپڑا نہ پہنے، نہ سرمہ لگائے، اور نہ خوشبو استعمال کرے، ہاں حیض سے فارغ ہونے کے بعد تھوڑی سی قسط یا اظفار کی خوشبو (حیض کے مقام پر) استعمال کرے۔‏‏‏‏ راوی یعقوب نے: سفید سیاہ دھاری دار کپڑے کے بجائے: دھلے ہوئے کپڑے کا ذکر کیا، انہوں نے یہ بھی اضافہ کیا کہ اور نہ خضاب لگائے۔ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الطلاق /حدیث: 2302]
فوائد ومسائل:
عورت خواہ مدخولہ ہو یا غیر مدخولہ، چھوٹی ہو یا بڑی، شوہر کی وفات پر اس کے لئے واجب ہے کہ چار ماہ دس دن تک مذکورہ امور کی پابندی کرے اور اس طرح سے سادگی اپنائے۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2302   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.