الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: وصیت کے احکام و مسائل
The Book of Wills
1. بَابُ : الْكَرَاهِيَةِ فِي تَأْخِيرِ الْوَصِيَّةِ
1. باب: وصیت میں تاخیر مکروہ اور ناپسندیدہ کام ہے۔
Chapter: It Is Disliked To Delay Making A Will
حدیث نمبر: 3641
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا احمد بن حرب، قال: حدثنا محمد بن فضيل، عن عمارة، عن ابي زرعة، عن ابي هريرة، قال: جاء رجل إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله، اي الصدقة اعظم اجرا؟ قال:" ان تصدق، وانت صحيح شحيح تخشى الفقر، وتامل البقاء، ولا تمهل حتى إذا بلغت الحلقوم قلت لفلان: كذا وقد كان لفلان".
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَرْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ، عَنْ عُمَارَةَ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَيُّ الصَّدَقَةِ أَعْظَمُ أَجْرًا؟ قَالَ:" أَنْ تَصَدَّقَ، وَأَنْتَ صَحِيحٌ شَحِيحٌ تَخْشَى الْفَقْرَ، وَتَأْمُلُ الْبَقَاءَ، وَلَا تُمْهِلْ حَتَّى إِذَا بَلَغَتِ الْحُلْقُومَ قُلْتَ لِفُلَانٍ: كَذَا وَقَدْ كَانَ لِفُلَانٍ".
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر عرض کیا: اللہ کے رسول! کون سا صدقہ اجر و ثواب میں سب سے بہتر ہے؟ آپ نے فرمایا: تمہارا اس وقت صدقہ کرنا جب تندرست اور صحت مند ہو، تمہیں مال جمع کرنے کی حرص ہو، محتاج ہو جانے کا ڈر ہو اور تمہیں لمبی مدت تک زندہ رہنے کی امید ہو اور صدقہ کرنے میں جان نکلنے کے وقت کا انتظار نہ کر کہ جب جان حلق میں اٹکنے لگے تو کہو: فلاں کو اتنا دے دو، حالانکہ اب تو وہ فلاں ہی کا ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 2543 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی مرتے وقت صدقہ دینے میں زیادہ ثواب نہیں ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
   سنن النسائى الصغرى2543عبد الرحمن بن صخرتصدق وأنت صحيح شحيح تأمل العيش وتخشى الفقر
   سنن النسائى الصغرى3641عبد الرحمن بن صخرتصدق وأنت صحيح شحيح تخشى الفقر وتأمل البقاء ولا تمهل حتى إذا بلغت الحلقوم قلت لفلان كذا وقد كان لفلان
   صحيح البخاري2748عبد الرحمن بن صخرتصدق وأنت صحيح حريص تأمل الغنى وتخشى الفقر ولا تمهل حتى إذا بلغت الحلقوم
   صحيح البخاري1419عبد الرحمن بن صخرتصدق وأنت صحيح شحيح تخشى الفقر وتأمل الغنى ولا تمهل حتى إذا بلغت الحلقوم قلت لفلان كذا ولفلان كذا وقد كان لفلان
   صحيح مسلم2383عبد الرحمن بن صخرتصدق وأنت صحيح شحيح تخشى الفقر وتأمل البقاء ولا تمهل حتى إذا بلغت الحلقوم
   صحيح مسلم2382عبد الرحمن بن صخرتصدق وأنت صحيح شحيح تخشى الفقر وتأمل الغنى ولا تمهل حتى إذا بلغت الحلقوم
   سنن أبي داود2865عبد الرحمن بن صخرتصدق وأنت صحيح حريص تأمل البقاء وتخشى الفقر ولا تمهل حتى إذا بلغت الحلقوم
   مسندالحميدي1151عبد الرحمن بن صخرأمك

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3641  
´وصیت میں تاخیر مکروہ اور ناپسندیدہ کام ہے۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر عرض کیا: اللہ کے رسول! کون سا صدقہ اجر و ثواب میں سب سے بہتر ہے؟ آپ نے فرمایا: تمہارا اس وقت صدقہ کرنا جب تندرست اور صحت مند ہو، تمہیں مال جمع کرنے کی حرص ہو، محتاج ہو جانے کا ڈر ہو اور تمہیں لمبی مدت تک زندہ رہنے کی امید ہو اور صدقہ کرنے میں جان نکلنے کے وقت کا انتظار نہ کر کہ جب جان حلق میں اٹکنے لگے تو کہو: فلاں کو اتنا دے دو، حالانکہ اب تو وہ فلاں ہی [سنن نسائي/كتاب الوصايا/حدیث: 3641]
اردو حاشہ:
(1) افضل صدقہ وہ ہے جو اس وقت کیا جائے جب خود ضرورت ہو کیونکہ یہ صدق نیت پر دلالت کرتا ہے۔ اگر اس وقت صدقہ کیا جائے جب اپنے آپ کو ضرورت نہ رہے یا زندگی کی امید نہ رہے تو وہ فالتو مال کا صدقہ ہے جس کی کوئی خاص وقعت نہیں۔
(2) باب پر دلالت اس طرح ہے کہ صدقہ کرتے رہنے سے وصیت کی ضرورت نہیں رہے گی‘ لہٰذا تاخیر بھی نہیں ہوگی۔
(3) دوسروں کا ہوچکا تیرے مرتے ہی وارث مالک بن جائیں گے اور ان کا تصرف ہوگا۔ گویا یہ تیرا نہیں رہا۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 3641   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2865  
´وصیت سے (ورثہ کو) نقصان پہنچانے کی کراہت کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا: کون سا صدقہ افضل ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ جسے تم صحت و حرص کی حالت میں کرو، اور تمہیں زندگی کی امید ہو، اور محتاجی کا خوف ہو، یہ نہیں کہ تم اسے مرنے کے وقت کے لیے اٹھا رکھو یہاں تک کہ جب جان حلق میں اٹکنے لگے تو کہو کہ: فلاں کو اتنا دے دینا، فلاں کو اتنا، حالانکہ اس وقت وہ فلاں کا ہو چکا ہو گا ۱؎۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الوصايا /حدیث: 2865]
فوائد ومسائل:
تندرستی کے ایام میں اور اپنی ضروریات کو بالائے طاق رکھ کر جو صدقہ کیا جائے وہ افضل ہے۔
اور موت کے وقت صدقہ کرنا اپنے وارثوں کے حق میں دخل اندازی اور ان کے حق کو قائم کرنا ہے۔
جو کسی طرح مناسب نہیں۔
اس لئے شریعت نے جانکنی کے وقت ثلث مال سے زیادہ صدقہ کرنے کی اجازت نہیں دی۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2865   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.