الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: وصیت کے احکام و مسائل
The Book of Wills
1. بَابُ : الْكَرَاهِيَةِ فِي تَأْخِيرِ الْوَصِيَّةِ
1. باب: وصیت میں تاخیر مکروہ اور ناپسندیدہ کام ہے۔
Chapter: It Is Disliked To Delay Making A Will
حدیث نمبر: 3643
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا عمرو بن علي، قال: حدثنا يحيى، قال: حدثنا شعبة، عن قتادة، عن مطرف، عن ابيه، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" الهاكم التكاثر {1} حتى زرتم المقابر {2} سورة التكاثر آية 1-2، قال: يقول ابن آدم: مالي مالي، وإنما مالك ما اكلت فافنيت، او لبست فابليت، او تصدقت فامضيت".
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ مُطَرِّفٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" أَلْهَاكُمُ التَّكَاثُرُ {1} حَتَّى زُرْتُمُ الْمَقَابِرَ {2} سورة التكاثر آية 1-2، قَالَ: يَقُولُ ابْنُ آدَمَ: مَالِي مَالِي، وَإِنَّمَا مَالُكَ مَا أَكَلْتَ فَأَفْنَيْتَ، أَوْ لَبِسْتَ فَأَبْلَيْتَ، أَوْ تَصَدَّقْتَ فَأَمْضَيْتَ".
شخیر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «‏ألهاكم التكاثر * حتى زرتم المقابر» (کثرت و زیادتی) کی چاہت نے تمہیں غفلت میں ڈال دیا یہاں تک کہ تم قبرستان جا پہنچے آپ نے فرمایا: ابن آدم کہتا ہے: میرا مال، میرا مال کہتا ہے؟ (لیکن حقیقت میں) تمہارا مال تو صرف وہ ہے جو تم نے کھا (پی) کر ختم کر دیا، یا پہن کر بوسیدہ اور پرانا کر دیا یا صدقہ کر کے اسے آخرت کے لیے آگے بھیج دیا۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الزہد 1 (2958)، سنن الترمذی/الحج 31 (2342)، تفسیر اتکاتر 49 (3354)، (تحفة الأشراف: 5346)، مسند احمد (4/24، 26) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
   صحيح مسلم7422عبد الله بن الشخيريقول ابن آدم مالي مالي قال وهل لك يا ابن آدم من مالك إلا ما أكلت فأفنيت أو لبست فأبليت أو تصدقت فأمضيت
   جامع الترمذي2342عبد الله بن الشخيريقول ابن آدم مالي مالي وهل لك من مالك إلا ما تصدقت فأمضيت أو أكلت فأفنيت أو لبست فأبليت
   جامع الترمذي3354عبد الله بن الشخيريقول ابن آدم مالي مالي وهل لك من مالك إلا ما تصدقت فأمضيت أو أكلت فأفنيت أو لبست فأبليت
   سنن النسائى الصغرى3643عبد الله بن الشخيريقول ابن آدم مالي مالي وإنما مالك ما أكلت فأفنيت أو لبست فأبليت أو تصدقت فأمضيت

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2342  
´سابقہ باب سے متعلق ایک اور باب۔`
عبداللہ بن شخیر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پہنچے اور آپ «ألهاكم التكاثر» کی تلاوت کر رہے تھے تو آپ نے فرمایا: ابن آدم کہتا ہے کہ میرا مال، میرا مال، حالانکہ تمہارا مال صرف وہ ہے جو تم نے صدقہ کر دیا اور اسے آگے چلا دیا ۱؎، اور کھایا اور اسے ختم کر دیا یا پہنا اور اسے پرانا کر دیا۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب الزهد/حدیث: 2342]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
مطلب یہ ہے کہ آدمی اس مال کو اپنامال سمجھتاہے جو اس کے پاس ہے حالانکہ حقیقی مال وہ ہے جو حصول ثواب کی خاطراس نے صدقہ کردیا،
اور یوم جزاء کے لیے جسے اس نے باقی رکھ چھوڑا ہے،
باقی مال کھا پی کراسے ختم کردیا یا پہن کراسے بوسیدا اورپرانا کردیا،
صدقہ کئے ہوئے مال کے علاوہ کوئی مال آخرت میں اس کے کام نہیں آئے گا،
اس حدیث میں مستحقین پراوراللہ کی پسندیدہ راہوں پرخرچ کرنے کی ترغیب ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 2342   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.