الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: غلاموں کی آزادی کے بیان میں
The Book of Manumission (of Slaves)
2. بَابُ أَيُّ الرِّقَابِ أَفْضَلُ:
2. باب: کیسا غلام آزاد کرنا افضل ہے؟
(2) Chapter. What is the best kind of manumission (of slaves)?
حدیث نمبر: 2518
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا عبيد الله بن موسى، عن هشام بن عروة، عن ابيه، عن ابي مراوح، عن ابي ذر رضي الله عنه، قال: سالت النبي صلى الله عليه وسلم، اي العمل افضل؟ قال: إيمان بالله وجهاد في سبيله، قلت: فاي الرقاب افضل؟ قال: اغلاها ثمنا، وانفسها عند اهلها، قلت: فإن لم افعل؟ قال: تعين ضايعا او تصنع لاخرق، قال: فإن لم افعل؟ قال: تدع الناس من الشر، فإنها صدقة تصدق بها على نفسك".حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي مُرَاوِحٍ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: سَأَلْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَيُّ الْعَمَلِ أَفْضَلُ؟ قَالَ: إِيمَانٌ بِاللَّهِ وَجِهَادٌ فِي سَبِيلِهِ، قُلْتُ: فَأَيُّ الرِّقَابِ أَفْضَلُ؟ قَالَ: أَغْلَاهَا ثَمَنًا، وَأَنْفَسُهَا عِنْدَ أَهْلِهَا، قُلْتُ: فَإِنْ لَمْ أَفْعَلْ؟ قَالَ: تُعِينُ ضَايِعًا أَوْ تَصْنَعُ لِأَخْرَقَ، قَالَ: فَإِنْ لَمْ أَفْعَلْ؟ قَالَ: تَدَعُ النَّاسَ مِنَ الشَّرِّ، فَإِنَّهَا صَدَقَةٌ تَصَدَّقُ بِهَا عَلَى نَفْسِكَ".
ہم سے عبیداللہ بن موسیٰ نے بیان کیا، کہا ہم سے ہشام بن عروہ نے، ان سے ان کے والد نے، ان سے ابومرواح نے اور ان سے ابوذر غفاری رضی اللہ عنہ نے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ کون سا عمل افضل ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ پر ایمان لانا اور اس کی راہ میں جہاد کرنا۔ میں نے پوچھا اور کس طرح کا غلام آزاد کرنا افضل ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، جو سب سے زیادہ قیمتی ہو اور مالک کی نظر میں جو بہت زیادہ پسندیدہ ہو۔ میں نے عرض کیا کہ اگر مجھ سے یہ نہ ہو سکا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، کہ پھر کسی مسلمان کاریگر کی مدد کر یا کسی بے ہنر کی۔ انہوں نے کہا کہ اگر میں یہ بھی نہ کر سکا؟ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر لوگوں کو اپنے شر سے محفوظ کر دے کہ یہ بھی ایک صدقہ ہے جسے تم خود اپنے اوپر کرو گے۔

Narrated Abu Dhar: I asked the Prophet, "What is the best deed?" He replied, "To believe in Allah and to fight for His Cause." I then asked, "What is the best kind of manumission (of slaves)?" He replied, "The manumission of the most expensive slave and the most beloved by his master." I said, "If I cannot afford to do that?" He said, "Help the weak or do good for a person who cannot work for himself." I said, "If I cannot do that?" He said, "Refrain from harming others for this will be regarded as a charitable deed for your own good."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 46, Number 694

   صحيح البخاري2518جندب بن عبد اللهأي العمل أفضل قال إيمان بالله جهاد في سبيله أي الرقاب أفضل قال أغلاها ثمنا وأنفسها عند أهلها تعين ضايعا أو تصنع لأخرق تدع الناس من الشر فإنها صدقة تصدق بها على نفسك
   سنن ابن ماجه2523جندب بن عبد اللهأي الرقاب أفضل قال أنفسها عند أهلها وأغلاها ثمنا
   بلوغ المرام1221جندب بن عبد الله إيمان بالله وجهاد في سبيله
   مسندالحميدي131جندب بن عبد اللهإيمان بالله وجهاد في سبيله

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ عمران ايوب لاهوري حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 2518  
´کیسا غلام آزاد کرنا افضل ہے`
«. . . سَأَلْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَيُّ الْعَمَلِ أَفْضَلُ؟ قَالَ: إِيمَانٌ بِاللَّهِ وَجِهَادٌ فِي سَبِيلِهِ، قُلْتُ: فَأَيُّ الرِّقَابِ أَفْضَلُ؟ قَالَ: أَغْلَاهَا ثَمَنًا، وَأَنْفَسُهَا عِنْدَ أَهْلِهَا، قُلْتُ: فَإِنْ لَمْ أَفْعَلْ؟ قَالَ: تُعِينُ ضَايِعًا أَوْ تَصْنَعُ لِأَخْرَقَ، قَالَ: فَإِنْ لَمْ أَفْعَلْ؟ قَالَ: تَدَعُ النَّاسَ مِنَ الشَّرِّ، فَإِنَّهَا صَدَقَةٌ تَصَدَّقُ بِهَا عَلَى نَفْسِكَ . . .»
. . . رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ کون سا عمل افضل ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ پر ایمان لانا اور اس کی راہ میں جہاد کرنا۔ میں نے پوچھا اور کس طرح کا غلام آزاد کرنا افضل ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، جو سب سے زیادہ قیمتی ہو اور مالک کی نظر میں جو بہت زیادہ پسندیدہ ہو۔ میں نے عرض کیا کہ اگر مجھ سے یہ نہ ہو سکا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، کہ پھر کسی مسلمان کاریگر کی مدد کر یا کسی بے ہنر کی۔ انہوں نے کہا کہ اگر میں یہ بھی نہ کر سکا؟ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر لوگوں کو اپنے شر سے محفوظ کر دے کہ یہ بھی ایک صدقہ ہے جسے تم خود اپنے اوپر کرو گے . . . [صحيح البخاري/كِتَاب الْعِتْقِ: 2518]

لغوی توضیح:
«أَغْلَاهَا» ان میں سب سے قیمتی۔
«أَنْفَسُهَا» ان میں سب سے عمدہ۔
«أَخْرَقَ» جو کوئی بھی ہنر نہ جانتا ہو۔
   جواہر الایمان شرح الولووالمرجان، حدیث\صفحہ نمبر: 51   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2523  
´غلام آزاد کرنے کا بیان۔`
ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کون سا غلام آزاد کرنا سب سے زیادہ بہتر ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو مالکوں کو سب سے زیادہ پسند ہو، اور جو قیمت کے اعتبار سے سب سے مہنگا ہو ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب العتق/حدیث: 2523]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
اللہ کی راہ میں عمدہ مال دینا افضل ہے اس طرح قیمتی غلام یا لونڈی آزاد کرنا زیادہ افضل ہے۔

(2)
عمدہ سےمراد یہ ہے اس کی خوبیوں کی وجہ سے مالک کے دل میں اس کی قدر زیادہ ایسا غلام آزاد کرنے کو دل نہیں چاہتا جو مثلاً:
ہنرمند، باتمیز، اطاعت گزار ہو۔
قیمتی سے مراد وہ ہے جس کی ظاہری خوبیوں (ظاہری شکل وصورت طاقتور اورصحت مند ہونا وغیرہ)
کی وجہ سےاس کی زیادہ قیمت ملنے کی توتع ہو-
(3)
اگر کسی کو جانور صدقے کے طورپر دیا جائے تو اس صورت میں بھی عمده اور قیمتی جانور کا ثواب زیادہ ہوگا۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2523   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1221  
´(آزادی کے متعلق احادیث)`
سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ بہترین عمل کون سا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ پر ایمان لانا اور اس کے راستہ میں جہاد کرنا میں نے عرض کیا کون سا غلام آزاد کرنا افضل ہے فرمایا وہ غلام جو قیمت میں زیادہ گراں اور مالکوں کی نظروں میں زیادہ نفیس و محبوب ہو۔ (بخاری و مسلم) «بلوغ المرام/حدیث: 1221»
تخریج:
«أخرجه البخاري، العتق، باب أي الرقاب أفضل، حديث:2518، ومسلم، الإيمان، باب بيان كون الإيمان بالله تعالي أفضل الأعمال، حديث:84.»
تشریح:
1. افضل عمل کی بابت سوال کرنے والے مختلف لوگوں کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مختلف جوابات دیے ہیں جس سے ظاہراً احادیث میں تعارض معلوم ہوتا ہے۔
درحقیقت یہ تعارض نہیں بلکہ تمام جواب اپنی جگہ پر درست اور صحیح ہیں کیونکہ ہر سائل کا جواب اس کے حسبِ حال اور موقع کی مناسبت سے تھا۔
2. نفیس، مرغوب، قیمتی اور دل کو بھانے والی چیز اللہ کی راہ میں خرچ کرنا بھی افضل عمل ہے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 1221   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2518  
2518. حضرت ابوزر ؓ سےروایت ہے، انھوں نے کہا کہ میں نے نبی کریم ﷺ سے پوچھا: کون سا عمل افضل ہے؟آپ ﷺ نے فرمایا: اللہ پرایمان لانا اور اس کی راہ میں جہاد کرنا۔ میں نے عرض کیا: کون سا غلام آزاد کرنا افضل ہے؟ آپ نے فرمایا: جس کی قیمت زیادہ ہو اور وہ اپنے مالک کی نظر میں نہایت پسندیدہ ہو۔ میں نے عرض کیا: اگر یہ نہ کرسکوں تو؟ آپ نے فرمایا: تو پھر کسی فاقہ زدہ کی مدد کریا بے ہنر اناڑی کو کوئی کام سکھا دے۔ میں نے عرض کیا: اگر یہ بھی نہ کرسکوں تو؟ آپ نے فرمایا: تم لوگوں کو نقصان نہ پہنچاؤ یہ بھی ایک صدقہ ہے جو تو نے اپنے اوپر کرنا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2518]
حدیث حاشیہ:
قیمتی غلام اچھا بہترین ماہر کاریگر خواہ کسی بھی مفید فن کا ماہر ہو ایسا غلام مالک کی نظر میں اس لیے پیارا ہوتا ہے کہ وہ روزانہ اچھی کمائی کرلیتا ہے۔
ایسے کو آزاد کرنا بڑا کار ثواب ہے یا پھر ایسے انسان کی مدد کرنا جو بے ہنر ہونے کی وجہ سے پریشان حال ہو:
اللهم أید الإسلام و المسلمین۔
آمین حدیث میں صانع کا لفظ بمعنی کاریگر ہے کوئی بھی حلال پیشہ کرنے والا مراد ہے۔
بعضوں نے لفظ ضائعا روایت کیا ہے ضاد معجمہ سے تو اس کے معنے یہ ہوں گے جو کوئی تباہ حال ہو یعنی فقر و فاقہ میں مبتلا ہو کر ہلاک و برباد ہورہا ہو۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 2518   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2518  
2518. حضرت ابوزر ؓ سےروایت ہے، انھوں نے کہا کہ میں نے نبی کریم ﷺ سے پوچھا: کون سا عمل افضل ہے؟آپ ﷺ نے فرمایا: اللہ پرایمان لانا اور اس کی راہ میں جہاد کرنا۔ میں نے عرض کیا: کون سا غلام آزاد کرنا افضل ہے؟ آپ نے فرمایا: جس کی قیمت زیادہ ہو اور وہ اپنے مالک کی نظر میں نہایت پسندیدہ ہو۔ میں نے عرض کیا: اگر یہ نہ کرسکوں تو؟ آپ نے فرمایا: تو پھر کسی فاقہ زدہ کی مدد کریا بے ہنر اناڑی کو کوئی کام سکھا دے۔ میں نے عرض کیا: اگر یہ بھی نہ کرسکوں تو؟ آپ نے فرمایا: تم لوگوں کو نقصان نہ پہنچاؤ یہ بھی ایک صدقہ ہے جو تو نے اپنے اوپر کرنا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2518]
حدیث حاشیہ:
(1)
صحیح مسلم کی ایک روایت میں ضائعا کے بجائے صانعا کے الفاظ ہیں (صحیح مسلم، الإیمان، حدیث: 250 (84)
جس کے معنی ہنرمند اور کاریگر کے ہیں، اس کے متعلق شارح بخاری ابن منیر فرماتے ہیں کہ ہنرمند محتاج کی مدد کرنا بے ہنر کے تعاون سے افضل ہے کیونکہ بے ہنر کی ہر کوئی مدد کرتا ہے لیکن ہنر مند کی مدد کرنے کے لیے کوئی تیار نہیں ہوتا کیونکہ اس کی شہرت لوگوں کو اس کے تعاون سے غافل کر سکتی ہے، اس لیے ہنرمند کے لیے دست تعاون بڑھانا گویا سفید پوش اور خودار کے ساتھ تعاون کرنا ہے۔
(2)
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ مومن کا اصل درجہ یہ ہے کہ وہ تکلیف پہنچانے سے بچے۔
(فتح الباري: 186/5)
گر قوت نیکی نہ داری بدی مکن، یعنی اگر تم کسی کے ساتھ بھلائی اور نیکی نہیں کر سکتے تو برائی بھی نہ کرو۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 2518   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.