الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: ہبہ کےمسائل فضیلت اور ترغیب کا بیان
The Book of Gifts and The Superiority of Giving Gifts and The Exhortation for Giving Gifts
حدیث نمبر: 2566
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا عاصم بن علي، حدثنا ابن ابي ذئب، عن المقبري، عن ابيه، عن ابي هريرة رضي الله عنه، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" يا نساء المسلمات، لا تحقرن جارة لجارتها ولو فرسن شاة".حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، عَنِ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" يَا نِسَاءَ الْمُسْلِمَاتِ، لَا تَحْقِرَنَّ جَارَةٌ لِجَارَتِهَا وَلَوْ فِرْسِنَ شَاةٍ".
ہم سے عاصم بن علی ابوالحسین نے بیان کیا، کہا ہم سے ابن ابی ذئب نے بیان کیا، ان سے سعید مقبری نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے مسلمان عورتو! ہرگز کوئی پڑوسن اپنی دوسری پڑوسن کے لیے (معمولی ہدیہ کو بھی) حقیر نہ سمجھے، خواہ بکری کے کھر کا ہی کیوں نہ ہو۔

Narrated Abu Huraira: The Prophet said, "O Muslim women! None of you should look down upon the gift sent by her sheneighbor even if it were the trotters of the sheep (fleshless part of legs).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 47, Number 740

   صحيح البخاري2566عبد الرحمن بن صخرلا تحقرن جارة لجارتها ولو فرسن شاة
   صحيح البخاري6017عبد الرحمن بن صخرلا تحقرن جارة لجارتها ولو فرسن شاة
   صحيح مسلم2379عبد الرحمن بن صخرلا تحقرن جارة لجارتها ولو فرسن شاة
   بلوغ المرام797عبد الرحمن بن صخر يا نساء المسلمات لا تحقرن جارة لجارتها ولو فرسن شاة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2566  
2566. حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے، وہ نبی کریم ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: اے مسلمان بیبیو!کوئی پڑوسن اپنی دوسری پڑوسن کے لیے بکری کاکھر بھی ہوتوا سے حقیر خیال نہ کرے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2566]
حدیث حاشیہ:
جس پر بہت ہی ذرا سا گوشت ہوتا ہے۔
مطلب یہ ہے کہ اپنی ہمسائی کا ہدیہ خوشی سے قبول کرے، اس کے لینے سے ناک بھوں نہ چڑھائے۔
نہ زبان سے کوئی ایسی بات نکالے جس سے اس کی حقارت نکلے۔
کیوں کہ ایسا کرنے سے اس کے دل کو رنج ہوگا اور کسی مسلمان کا دل دکھانا بڑا گناہ ہے۔
حدیث سے باب کا مطلب یوں نکلا کہ اپنے پڑوس والوں کو تحفہ تحائف پیش کرنا سنت ہے گو وہ کم قیمت ہی کیوں نہ ہو۔
روایت میں بکری کے کھر کا ذکر ہے جو بیکار جان کر پھینک دیا جاتا ہے۔
اس کا ذکر ہدیہ کی کم قیمتی کے ظاہر کرنے کے لیے کیاگیا۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 2566   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2566  
2566. حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے، وہ نبی کریم ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: اے مسلمان بیبیو!کوئی پڑوسن اپنی دوسری پڑوسن کے لیے بکری کاکھر بھی ہوتوا سے حقیر خیال نہ کرے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2566]
حدیث حاشیہ:
(1)
مطلب یہ ہے کہ چھوٹے سے چھوٹا تحفہ، خواہ کتنا حقیر معلوم ہو اپنی پڑوسن کو بھیجنے میں دیر نہیں کرنی چاہیے۔
بسا اوقات تحفہ دینے کے لیے کوئی چیز موجود ہوتی ہے لیکن خیال آ جاتا ہے کہ یہ تو حقیر چیز ہے اسے دینے کا کیا فائدہ، یہ خیال غلط ہے۔
اسی طرح جس کے پاس چھوٹا سا تحفہ بھیجا جائے وہ خوش دلی سے قبول کرے کیونکہ تحائف کے تبادلے سے خوشگوار ماحول پیدا ہوتا ہے۔
(2)
بکری کے کھر سے مراد کسی چیز کے معمولی ہونے میں مبالغہ ہے کیونکہ عادت کے طور پر کھر کا ہدیہ نہیں بھیجا جاتا۔
بہرحال جو بھی شے موجود ہو اپنی پڑوسن کو بھیجے اور قلیل ہونے کے باعث اس کو حقیر خیال نہ کرے کیونکہ سخاوت موجود چیز کی ہوتی ہے تھوڑی سی خیرات کرنا بالکل نہ کرنے سے بہتر ہے۔
(فتح الباري: 345/5)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 2566   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.