الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: شکار اور ذبیحہ کے احکام و مسائل
The Book of Hunting and Slaughtering
25. بَابُ : الأَرْنَبِ
25. باب: خرگوش کا بیان۔
Chapter: Rabbits
حدیث نمبر: 4318
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا حفص، عن عاصم، وداود , عن الشعبي، عن ابن صفوان، قال: اصبت ارنبين فلم اجد ما اذكيهما به، فذكيتهما بمروة، فسالت النبي صلى الله عليه وسلم عن ذلك ," فامرني باكلهما".
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَفْصٌ، عَنْ عَاصِمٍ، وَدَاوُدَ , عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنِ ابْنِ صَفْوَانَ، قَالَ: أَصَبْتُ أَرْنَبَيْنِ فَلَمْ أَجِدْ مَا أُذَكِّيهِمَا بِهِ، فَذَكَّيْتُهُمَا بِمَرْوَةٍ، فَسَأَلْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَلِكَ ," فَأَمَرَنِي بِأَكْلِهِمَا".
ابن صفوان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھے دو خرگوش ملے، انہیں ذبح کرنے کے لیے کوئی چیز نہ ملی تو میں نے انہیں سفید پتھر سے ذبح کر دیا ۱؎، پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس سلسلے میں پوچھا، تو آپ نے مجھے انہیں کھانے کا حکم دیا۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الضحایا 15 (2822)، سنن ابن ماجہ/الصید 17 (3244)، (تحفة الأشراف: 11224)، سنن الدارمی/الصید 7 (2057)، ویأتي عند المؤلف برقم: 4404 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یہ سفید پتھر نوک دار تھا، کسی بھی دھاردار یا نوکدار چیز سے جس سے خون بہہ جائے، ذبح کر دینے سے جانور کا ذبح کرنا شرع کے مطابق صحیح ہو گا اور اس کا کھانا حلال ہو گا، ذبح کا اصل مقصود اللہ کا نام لینا اور خون بہنا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
   سنن أبي داود2822محمد بن صفواناصدت أرنبين فذبحتهما بمروة فسألت رسول الله عنهما فأمرني بأكلهما
   سنن ابن ماجه3244محمد بن صفوانأصبت هذين الأرنبين فلم أجد حديدة أذكيهما بها فذكيتهما بمروة أفآكل قال كل
   سنن النسائى الصغرى4318محمد بن صفوانأصبت أرنبين فلم أجد ما أذكيهما به فذكيتهما بمروة فسألت النبي عن ذلك فأمرني بأكلهما
   سنن النسائى الصغرى4404محمد بن صفواناصطدت أرنبين فلم أجد حديدة أذكيهما به فذكيتهما بمروة أفآكل قال كل

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3244  
´خرگوش کا بیان۔`
محمد بن صفوان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے دو خرگوش لٹکائے ہوئے گزرے، اور آپ سے عرض کیا: اللہ کے رسول! مجھے یہ دونوں خرگوش ملے، اور مجھے کوئی لوہا نہیں ملا، جس سے میں انہیں ذبح کرتا، اس لیے میں نے ایک (تیز) پتھر سے انہیں ذبح کر دیا، کیا میں انہیں کھاؤں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کھاؤ۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الصيد/حدیث: 3244]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
خرگوش حلال جانور ہے۔

(2)
  جنگل میں موجود حلال جانور کا شکار جائز ہے۔

(3)
معمولی تحفہ بھی پیش کرنا اور قبول کرنا چاہیے۔

(4)
  ذبح کےلیے لوہے کی چیز ہونا ضروری نہیں۔

(5)
کسی عام سے مسئلے میں بھی شک ہو جائے تو پوچھ لینا چاہیے۔

(6)
عالم سے جب مسئلہ پوچھا جائے تو بتا دے خواہ کتنا مشہور مسئلہ ہو یہ نہ کہے تمہیں یہ بھی معلوم نہیں۔

(7)
مروہ ایک قسم کا سفید پتھر ہے جس کا ٹکڑا چاقو چھری کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔
ابن اثیر  فرماتےہیں:
حدیث میں اس سے مطلقاً پتھر مراد ہے (کسی بھی قسم کا ہو)
خاص سفید پتھر مراد نہیں۔ (النھایة مادۃ:
مرا)

   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3244   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2822  
´دھار دار پتھر سے ذبح کرنے کا بیان۔`
محمد بن صفوان یا صفوان بن محمد کہتے ہیں میں نے دو خرگوش شکار کئے اور انہیں ایک سفید (دھار دار) پتھر سے ذبح کیا، پھر ان کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا تو آپ نے مجھے ان کے کھانے کا حکم دیا۔ [سنن ابي داود/كتاب الضحايا /حدیث: 2822]
فوائد ومسائل:
خرگوش حلال جانور ہے۔
اور جب چھرى موجود نہ ہو تو تیز دھاری دار پتھر سے ذبح کرنا جائز ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2822   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.