الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: شکار اور ذبیحہ کے احکام و مسائل
The Book of Hunting and Slaughtering
38. بَابُ : قَتْلِ النَّمْلِ
38. باب: چیونٹیوں کو مارنے کا بیان۔
Chapter: Killings Ants
حدیث نمبر: 4363
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا وهب بن بيان، قال: حدثنا ابن وهب، قال: اخبرني يونس، عن ابن شهاب، عن سعيد، وابي سلمة , عن ابي هريرة، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ان نملة قرصت نبيا من الانبياء، فامر بقرية النمل فاحرقت، فاوحى الله عز وجل إليه، ان قد قرصتك نملة، اهلكت امة من الامم تسبح".
أَخْبَرَنَا وَهْبُ بْنُ بَيَانٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَعِيدٍ، وَأَبِي سَلَمَةَ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَنَّ نَمْلَةً قَرَصَتْ نَبِيًّا مِنَ الْأَنْبِيَاءِ، فَأَمَرَ بِقَرْيَةِ النَّمْلِ فَأُحْرِقَتْ، فَأَوْحَى اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ إِلَيْهِ، أَنْ قَدْ قَرَصَتْكَ نَمْلَةٌ، أَهْلَكْتَ أُمَّةً مِنَ الْأُمَمِ تُسَبِّحُ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک چیونٹی نے نبیوں میں سے ایک نبی کو کاٹ لیا تو انہوں نے چیونٹیوں کے گھر کو جلا دینے کا حکم دیا اور وہ جلا دیا گیا، اس پر اللہ تعالیٰ نے وحی نازل کی: اگر تمہیں کسی چیونٹی نے کاٹ لیا تھا تو (ایک ہی کو مارتے مگر) تم نے ایک ایسی امت (مخلوق) کو مار ڈالا جو (ہماری) تسبیح (پاکی بیان) کر رہی تھی ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجہاد 153 (3019)، بدء الخلق 16 (3319)، صحیح مسلم/السلام 39 (2241)، سنن ابی داود/الأدب 176 (5266)، سنن ابن ماجہ/الصید10(3225)، (تحفة الأشراف: 15307، 13319)، مسند احمد (2/403) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اس سے پتہ چلتا ہے کہ اس نبی کی شریعت میں کاٹنے والی چیونٹی کو جلانا جائز تھا مگر اسلامی شریعت میں جلانا جائز نہیں ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
   صحيح البخاري3319عبد الرحمن بن صخرأوحى الله إليه فهلا نملة واحدة
   صحيح البخاري3019عبد الرحمن بن صخرأوحى الله إليه أفي أن قرصتك نملة أهلكت أمة من الأمم تسبح
   صحيح مسلم5851عبد الرحمن بن صخرأوحى الله إليه فهلا نملة واحدة
   صحيح مسلم5850عبد الرحمن بن صخرأوحى الله إليه فهلا نملة واحدة
   صحيح مسلم5849عبد الرحمن بن صخرأوحى الله إليه أفي أن قرصتك نملة أهلكت أمة من الأمم تسبح
   سنن أبي داود5266عبد الرحمن بن صخرأوحى الله إليه أفي أن قرصتك نملة أهلكت أمة من الأمم تسبح
   سنن أبي داود5265عبد الرحمن بن صخرأوحى الله إليه فهلا نملة واحدة
   سنن النسائى الصغرى4363عبد الرحمن بن صخرأوحى الله إليه أن قد قرصتك نملة أهلكت أمة من الأمم تسبح
   سنن ابن ماجه3225عبد الرحمن بن صخرأوحى الله إليه في أن قرصتك نملة أهلكت أمة من الأمم تسبح
   صحيفة همام بن منبه18عبد الرحمن بن صخرأوحى الله إليه فهلا نملة واحدة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4363  
´چیونٹیوں کو مارنے کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک چیونٹی نے نبیوں میں سے ایک نبی کو کاٹ لیا تو انہوں نے چیونٹیوں کے گھر کو جلا دینے کا حکم دیا اور وہ جلا دیا گیا، اس پر اللہ تعالیٰ نے وحی نازل کی: اگر تمہیں کسی چیونٹی نے کاٹ لیا تھا تو (ایک ہی کو مارتے مگر) تم نے ایک ایسی امت (مخلوق) کو مار ڈالا جو (ہماری) تسبیح (پاکی بیان) کر رہی تھی ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب الصيد والذبائح/حدیث: 4363]
اردو حاشہ:
(1) چیونٹی کے متعلق حکم شریعت یہ ہے کہ اگر وہ تکلیف پہنچائے تو اسے مارا جا سکتا ہے۔ ہر تکلیف دینے والی مخلوق کو قتل کیا جا سکتا ہے، البتہ اس بات کا خاص خیال رکھنا ضروری ہے کہ صرف اسے قتل کیا جائے جس نے تکلیف پہنچائی ہو۔ مذکورہ حدیث میں ایک نبی کا قصہ اسی بات پر دلالت کرتا ہے۔ اصول یہ ہے کہ جب رسول اللہ ﷺ سابقہ شریعتوں میں سے کسی شریعت کی کوئی بات بتائیں تو وہ ہمارے لیے بھی شریعت ہی ہوتی ہے۔ ہاں، اگر ہماری شریعت میں اس کے منافی حکم آجائے تو پھر سابقہ شریعت کی بات ہمارے لیے حجت نہیں ہوگی۔
(2) معلوم ہوا حیوان بھی اللہ تعالیٰ کی تسبیح کرتے ہیں۔ قرآن کریم نے تو اس حد تک تصریح فرمائی ہے کہ ساتویں آسمان وزمین اور جو مخلوق ان (آسمانوں اور زمین) میں ہے، وہ اللہ کی تسبیح کرتی ہیں۔ مطلب بالکل واضح ہے کہ ہر چیز اللہ تعالیٰ کی حمد سمیت اس کی تسبیح کرتی ہے۔ ارشاد باری ہے: ﴿تُسَبِّحُ لَهُ السَّمَاوَاتُ السَّبْعُ وَالأرْضُ وَمَنْ فِيهِنَّ وَإِنْ مِنْ شَيْءٍ إِلا يُسَبِّحُ بِحَمْدِهِ﴾ (بنی اسرائیل: 17: 44) اور یہ حقیقت ہے کہ ہر مخلوق ہی اللہ تعالیٰ کی تسبیح کرتی ہے۔ بعض لوگوں نے حیوانات وغیرہ کی تسبیح کو مجازی معنیٰ پر محمول کرنے کی کوشش کی ہے، یہ قطعاً درست نہیں۔
(3) حدیث مبارکہ سے یہ مسئلہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ انبیائے کرامؓ کو بھی عام انسانوں کی طرح درد اور موذی چیزوں کے کاٹنے سے تکلیف محسوس ہوتی تھی۔
(4) اس حدیث مبارکہ سے یہ مسئلہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ صرف ذوی العقول، یعنی صاحب شعور مخلوق ہی سے ظلم کا بدلا نہیں لیا جائے گا بلکہ غیر ذوی العقول، سے بھی اس کے ظلم وزیادتی کا بدلہ لیا جا سکتا ہے۔ واللہ أعلم
(5) شاید آگ سے جلانا ان کی شریعت میں جائز ہوگا، ہماری شریعت میں منع ہے۔
(6) چیونٹی کے قتل سے نہی اس کے حرام ہونے کی دلیل ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 4363   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3225  
´جن جانوروں کو قتل کرنے سے منع کیا گیا ہے۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: انبیاء میں سے ایک نبی کو چیونٹی نے کاٹ لیا، تو انہوں نے چیونٹیوں کے گھر جلا دینے کا حکم دیا، تو وہ جلا دیئے گئے، اس پر اللہ تعالیٰ نے ان کے پاس وحی نازل کی کہ آپ نے ایک چیونٹی کے کاٹنے کی وجہ سے امتوں (مخلوقات) میں سے ایک امت (مخلوق) کو تباہ کر دیا، جو اللہ تعالیٰ کی تسبیح کرتی تھی؟۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الصيد/حدیث: 3225]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
حشرات کو قتل کرنے سے اجتناب کرنا چاہیے البتہ جن سے انسانوں کوزیادہ نقصان پہنچتا ہے اور بظاہر کوئی فائدہ نہیں پہنچتا انہیں قتل کرنا جائز ہے جیسے چوہا وغیرہ۔

(2)
اللہ کی ہر مخلوق اللہ کی تسبیح اورعبادت کرتی ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3225   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 5266  
´چیونٹی مارنے کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: انبیاء میں سے ایک نبی کو ایک چیونٹی نے کاٹ لیا تو انہوں نے چیونٹیوں کی پوری بستی کو جلا ڈالنے کا حکم دے دیا، اللہ تعالیٰ نے وحی کے ذریعہ انہیں تنبیہ فرمائی کہ ایک چیونٹی کے تجھے کاٹ لینے کے بدلے میں تو نے اللہ تعالیٰ کی تسبیح کرنے والی پوری ایک جماعت کو ہلاک کر ڈالا۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/أبواب السلام /حدیث: 5266]
فوائد ومسائل:
1: چیونٹیوں کو اللہ کی تسبیح کرنے والی امت کہا گیا ہے، ویسے اللہ کی سب مخلوق اس کی تسبیح کرتی ہے، مگر ان کا تسبیح کرنا ہماری سمجھ میں نہیں آتا۔
اللہ تعالی فرماتا: (وَإِنْ مِنْ شَيْءٍ إِلَّا يُسَبِّحُ بِحَمْدِهِ وَلَكِنْ لَا تَفْقَهُونَ تَسْبِيحَهُمْ إِنَّهُ كَانَ حَلِيمًا غَفُورًا) (بنی اسرائیل:44)
2: کاٹنے والی چیونٹی کو اگر انسان بطور سزا مارڈالے تو کچھ اجازت ہے ورنہ عمومی طور پر اجازت نہیں ہے۔

3: جب ایک چیونٹی کو بلا وجہ قتل کرنا ناجائز ہے تو کسی صاحب ایمان آدمی کا قتل کس طرح جائز ہو سکتا ہے۔

4: جب چیونٹیاں کسی گھرمیں بہت زیادہ ہو جائیں اور اذیت کا باعث ہوں تو کسی دوا وغیرہ سے ہلاک کرنا جائز ہے۔

5: حدیث میں مذکور جس کسی نبی کا ذکر آیا ہے، وہ غالبا اس مسئلے سے آگاہ نہیں تھے، اس لئے انہوں نے یہ کام کیا۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 5266   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.