الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: ہبہ کےمسائل فضیلت اور ترغیب کا بیان
The Book of Gifts and The Superiority of Giving Gifts and The Exhortation for Giving Gifts
7. بَابُ قَبُولِ الْهَدِيَّةِ:
7. باب: ہدیہ کا قبول کرنا۔
(7) Chapter. The acceptance of a gift.
حدیث نمبر: 2579
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا محمد بن مقاتل ابو الحسن، اخبرنا خالد بن عبد الله، عن خالد الحذاء، عن حفصة بنت سيرين، عن ام عطية، قالت:"دخل النبي صلى الله عليه وسلم على عائشة رضي الله عنها، فقال: عندكم شيء؟ قالت: لا، إلا شيء بعثت به ام عطية من الشاة التي بعثت إليها من الصدقة، قال: إنها قد بلغت محلها".حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُقَاتِلٍ أَبُو الْحَسَنِ، أَخْبَرَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ، عَنْ حَفْصَةَ بِنْتِ سِيرِينَ، عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ، قَالَتْ:"دَخَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، فَقَالَ: عِنْدَكُمْ شَيْءٌ؟ قَالَتْ: لَا، إِلَّا شَيْءٌ بَعَثَتْ بِهِ أُمُّ عَطِيَّةَ مِنَ الشَّاةِ الَّتِي بَعَثْتَ إِلَيْهَا مِنَ الصَّدَقَةِ، قَالَ: إِنَّهَا قَدْ بَلَغَتْ مَحِلَّهَا".
ہم سے ابوالحسن محمد بن مقاتل نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو خالد بن عبداللہ نے خبر دی، انہیں خالد حذاء نے حفصہ بنت سیرین سے کہ ام عطیہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم عائشہ رضی اللہ عنہا کے یہاں تشریف لے گئے اور دریافت فرمایا، کیا کوئی چیز (کھانے کی) تمہارے پاس ہے؟ انہوں نے کہا کہ ام عطیہ رضی اللہ عنہا کے یہاں جو آپ نے صدقہ کی بکری بھیجی تھی، اس کا گوشت انہوں نے بھیجا ہے۔ اس کے سوا اور کچھ نہیں ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہ اپنی جگہ پہنچ چکی۔

Narrated Um 'Atiyya: Once the Prophet went to `Aisha and asked her whether she had something (to eat). She said that she had nothing except the mutton which Um 'Atiyya had sent to (Buraira) in charity. The Prophet said that it had reached its destination (i.e. it is no longer an object of charity.)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 47, Number 753

   صحيح البخاري2579نسيبة بنت كعببلغت محلها

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2579  
2579. حضرت ام عطیہ ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا: نبی کریم ﷺ حضرت عائشہ ؓ کے پاس تشریف لائے تو پوچھا: تمہارے پاس کچھ (کھان کو) ہے؟ انھوں نے کہا: کچھ نہیں، صرف بکری کا گوشت ہے جو ام عطیہ ٍ نے بھیجا ہے اور یہ اس بکری کا ہے جو انھیں صدقے میں سے دی گئی تھی۔ آپ ﷺ نے فرمایا: صدقہ اپنےمقام پر پہنچ چکاہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2579]
حدیث حاشیہ:
یعنی اس کا کھانا اب ہمارے لیے جائز ہے۔
کیوں کہ مسئلہ یہ ہے کہ صدقہ زکوٰۃ وغیرہ جب کسی مستحق شخص کو دے دیا جائے تو وہ اب جس طرح چاہے اسے استعمال کرسکتا ہے۔
وہ چاہے کسی امیر غریب کو کھلا بھی سکتا ہے۔
بطور تحفہ بھی دے سکتا ہے۔
اب وہ اس کا ذاتی مال ہوگیا، وہ اس کا مالک بن گیا۔
اس کو خرچ کرنے میں اتنی ہی آزادی ہے جتنی کہ مالک کو ہوتی ہے۔
غریب آدمی کی دلجوئی کے لیے اسکا ہدیہ قبول کرلینا اور بھی موجب ثواب ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 2579   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2579  
2579. حضرت ام عطیہ ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا: نبی کریم ﷺ حضرت عائشہ ؓ کے پاس تشریف لائے تو پوچھا: تمہارے پاس کچھ (کھان کو) ہے؟ انھوں نے کہا: کچھ نہیں، صرف بکری کا گوشت ہے جو ام عطیہ ٍ نے بھیجا ہے اور یہ اس بکری کا ہے جو انھیں صدقے میں سے دی گئی تھی۔ آپ ﷺ نے فرمایا: صدقہ اپنےمقام پر پہنچ چکاہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2579]
حدیث حاشیہ:
(1)
صدقہ جب اپنے مقام پر پہنچ جائے تو صدقہ نہیں رہتا کیونکہ ملکیت کی تبدیلی سے چیز میں تبدیلی آ جاتی ہے۔
حضرت عطیہ ؓ کا معاملہ بھی حضرت بریرہ ؓ جیسا ہے، انہیں صدقہ پہنچ گیا تو اب انہوں نے حضرت عائشہ ؓ کی خدمت میں بھیجا وہ ہدیے کے حکم میں ہے، اب وہ صدقہ نہیں رہا اور ہمارے لیے جائز ہو چکا ہے۔
(2)
واضح رہے کہ غریب آدمی کی دل جوئی کے لیے اس کا ہدیہ قبول کر لینا مزید اجروثواب کا باعث ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 2579   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.