الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: خرید و فروخت کے احکام و مسائل
The Book of Financial Transactions
31. بَابُ : بَيْعِ الثَّمَرِ سِنِينَ
31. باب: کئی سال تک کے لیے پھل بیچ دینے کا بیان۔
Chapter: Selling The harvest For A Number Of Years to Come
حدیث نمبر: 4535
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا قتيبة بن سعيد , قال: حدثنا سفيان , عن حميد الاعرج , عن سليمان بن عتيك , قال قتيبة: عتيك بالكاف والصواب عتيق , عن جابر , عن النبي صلى الله عليه وسلم:" نهى عن بيع الثمر سنين".
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ , قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ , عَنْ حُمَيْدٍ الْأَعْرَجِ , عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ عَتِيكٍ , قَالَ قُتَيْبَةُ: عَتِيكٌ بِالْكَافِ وَالصَّوَابُ عَتِيقٌ , عَنْ جَابِرٍ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نَهَى عَنْ بَيْعِ الثَّمَرِ سِنِينَ".
جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کئی سال تک کے لیے پھل بیچنے سے منع فرمایا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم /البیوع 16 (1536)، سنن ابی داود/البیوع 24 (3374)، سنن ابن ماجہ/التجارات 33 (2218)، (تحفة الأشراف: 2269)، مسند احمد (3/309)، ویأتی عند المؤلف برقم: 4631) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: کیونکہ اس کی کوئی ضمانت نہیں کہ اگلے سالوں میں پھل آئیں گے یا نہیں، اور پھل نہ آنے کی صورت میں خریدار کا گھاٹا ہی گھاٹا ہے اس طرح کی بیع کو بیع غرر یعنی دھوکے کی بیع کہا جاتا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
   صحيح مسلم3930جابر بن عبد اللهنهى عن بيع السنين
   صحيح مسلم3980جابر بن عبد اللهأمر بوضع الجوائح
   سنن أبي داود3374جابر بن عبد اللهنهى عن بيع السنين وضع الجوائح
   سنن ابن ماجه2218جابر بن عبد اللهنهى عن بيع السنين
   سنن النسائى الصغرى4533جابر بن عبد اللهوضع الجوائح
   سنن النسائى الصغرى4535جابر بن عبد اللهنهى عن بيع الثمر سنين
   سنن النسائى الصغرى4630جابر بن عبد اللهنهى عن بيع السنين
   سنن النسائى الصغرى4631جابر بن عبد اللهنهى عن بيع السنين

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4535  
´کئی سال تک کے لیے پھل بیچ دینے کا بیان۔`
جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کئی سال تک کے لیے پھل بیچنے سے منع فرمایا ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب البيوع/حدیث: 4535]
اردو حاشہ:
کسی باغ یا مخصوص درختوں کے پھل کئی سال کے لیے پیشگی فروخت کرنا شرعاََ نا جائز اور حرام ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اس میں سراسر دھوکا ہے، نیز یہ ایک مجہول چیز کی بیع ہے۔ مزید برآں یہ کہ بائع ایک ایسی چیز کا سودا کر رہا ہے جس کا کوئی وجود نہیں اور خریدار بھی ایک ایسی چیز خرید رہا ہے جو معدوم ہے، پھر اس کی کوئی ضمانت بھی نہیں ہوتی کہ واقعی پیداوار ہو گی، لہٰذا فروخت کس چیز کی؟ لیکن اس حدیث سے بیع الصفات مستثنیٰ ہے۔ اس میں چیز کی جنس اور مدت کا تعین ہوتا ہے۔ وزن یا مقدار بھی معلوم ہوتی ہے۔ اور یکمشت رقم کی ادائیگی کر دی جاتی ہے۔ اسے بیع سلم یا سلف بھی کہتے ہیں۔ احادیث کی روشنی میں یہ جائز ہے۔ اس طریقے سے اختلاف اور دھوکے کی نوبت نہیں آتی۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 4535   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2218  
´کئی سال کے لیے پھلوں کے بیچنے اور پھلوں کو لاحق ہونے والی آفات کا بیان۔`
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کئی سال کے لیے (پھلوں کی) بیع کرنے سے منع فرمایا ہے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب التجارات/حدیث: 2218]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
کئی سال کی بیع سے مراد یہ ہے، مثلاً آئندہ دو تین سال کا پھل پہلے ہی بیچ کر قیمت وصول کر لے یہ منع ہے۔

(2)
اس کی ممانعت میں یہ حکمت ہے کہ یہ معلوم نہیں ہو سکتا کہ آئندہ سالوں میں پیدوار کیسی ہوگی، ہوگی بھی یا نہیں۔
یہ بھی ممکن ہے کہ پھل آ کر تباہ ہو جائے اور خریدار کی رقم ضائع ہو جائے۔
اس لحاظ سے یہ بیع غرر (دھوکے کی بیع)
میں شامل ہے۔

(3)
بیع غرر کی تفصیل کے لیے دیکھیے، حدیث: 2194 تا 2197۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2218   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.