الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: خرید و فروخت کے احکام و مسائل
The Book of Financial Transactions
49. بَابُ : بَيْعِ الْفِضَّةِ بِالذَّهَبِ نَسِيئَةً
49. باب: سونے کے بدلے چاندی ادھار بیچنے کا بیان۔
Chapter: Selling Silver For Gold On Credit.
حدیث نمبر: 4580
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرني إبراهيم بن الحسن , قال: حدثنا حجاج , قال: قال ابن جريج: اخبرني عمرو بن دينار , وعامر بن مصعب , انهما سمعا ابا المنهال , يقول: سالت البراء بن عازب , وزيد بن ارقم , فقالا: كنا تاجرين على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم , فسالنا نبي الله صلى الله عليه وسلم عن الصرف؟ , فقال:" إن كان يدا بيد فلا باس , وإن كان نسيئة فلا يصلح".
أَخْبَرَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْحَسَنِ , قَالَ: حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ , قَالَ: قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ: أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ , وَعَامِرُ بْنُ مُصْعَبٍ , أَنَّهُمَا سَمِعَا أَبَا الْمِنْهَالِ , يَقُولُ: سَأَلْتُ الْبَرَاءَ بْنَ عَازِبٍ , وَزَيْدَ بْنَ أَرْقَمَ , فَقَالَا: كُنَّا تَاجِرَيْنِ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَسَأَلْنَا نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الصَّرْفِ؟ , فَقَالَ:" إِنْ كَانَ يَدًا بِيَدٍ فَلَا بَأْسَ , وَإِنْ كَانَ نَسِيئَةً فَلَا يَصْلُحُ".
ابومنہال کہتے ہیں کہ میں نے براء بن عازب اور زید بن ارقم رضی اللہ عنہما سے پوچھا تو انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ہم دونوں تاجر تھے، ہم نے آپ سے بیع صرف (اثمان کی خرید و فروخت) کے بارے میں پوچھا، تو آپ نے فرمایا: اگر وہ نقدا نقد ہو تو کوئی حرج نہیں اور اگر ادھار ہو تو یہ صحیح نہیں۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
   صحيح البخاري3940ما كان يدا بيد فليس به بأس وما كان نسيئة فلا يصلح
   صحيح البخاري2061إن كان يدا بيد فلا بأس وإن كان نساء فلا يصلح
   صحيح مسلم4071ما كان يدا بيد فلا بأس به وما كان نسيئة فهو ربا
   سنن النسائى الصغرى4579ما كان يدا بيد فلا بأس وما كان نسيئة فهو ربا
   سنن النسائى الصغرى4580إن كان يدا بيد فلا بأس وإن كان نسيئة فلا يصلح

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4580  
´سونے کے بدلے چاندی ادھار بیچنے کا بیان۔`
ابومنہال کہتے ہیں کہ میں نے براء بن عازب اور زید بن ارقم رضی اللہ عنہما سے پوچھا تو انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ہم دونوں تاجر تھے، ہم نے آپ سے بیع صرف (اثمان کی خرید و فروخت) کے بارے میں پوچھا، تو آپ نے فرمایا: اگر وہ نقدا نقد ہو تو کوئی حرج نہیں اور اگر ادھار ہو تو یہ صحیح نہیں۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب البيوع/حدیث: 4580]
اردو حاشہ:
سونے چاندی کے تبادلے سے مراد سونا دے کر چاندی لینا اور چاندی دے کر سونا لینا ہے۔ دوسرے لفظوں میں دینار کے بدلے درہم لینا یا درہم کے بدلے دینار لینا ہے۔ اصل بات یہ ہے کہ سونے چاندی کے باہمی تناسب میں کمی بیشی ہوتی رہتی ہے اور بھاؤ بدلنے رہتے ہیں، اس لیے نقد تبادلہ تو جائز ہے مگر ادھار جائز نہیں کیونکہ ممکن ہے ادائیگی تک بھاؤ میں فرق پڑ جائے، پھر تنازع کا امکان پیدا ہو جائے گا۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 4580   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.