الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: خرید و فروخت کے احکام و مسائل
The Book of Financial Transactions
51. بَابُ : أَخْذِ الْوَرِقِ مِنَ الذَّهَبِ وَالذَّهَبِ مِنَ الْوَرِقِ وَذِكْرِ اخْتِلاَفِ أَلْفَاظِ النَّاقِلِينَ لِخَبَرِ ابْنِ عُمَرَ فِيهِ
51. باب: سونے کے بدلے چاندی اور چاندی کے بدلے سونا لینے کا بیان اور اس سلسلے میں ابن عمر رضی الله عنہما کی حدیث کے ناقلین کے الفاظ میں اختلاف کا ذکر۔
حدیث نمبر: 4592
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا محمد بن بشار , قال: حدثنا وكيع , قال: حدثنا موسى بن نافع , عن سعيد بن جبير بمثله. قال ابو عبد الرحمن: كذا وجدته في هذا الموضع.
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ , قَالَ: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ , قَالَ: حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ نَافِعٍ , عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ بِمِثْلِهِ. قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: كَذَا وَجَدْتُهُ فِي هَذَا الْمَوْضِعِ.
اس سند سے بھی سعید بن جبیر سے اسی طرح مروی ہے۔ ابوعبدالرحمٰن نسائی کہتے ہیں: میں نے اس مقام میں اسے اسی طرح پایا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 4586 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی سعید کی پہلی روایت سے متضاد، اس سے گویا وہ ضعف کی طرف اشارہ کرنا چاہتے ہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح مقطوع

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4592  
´سونے کے بدلے چاندی اور چاندی کے بدلے سونا لینے کا بیان اور اس سلسلے میں ابن عمر رضی الله عنہما کی حدیث کے ناقلین کے الفاظ میں اختلاف کا ذکر۔`
اس سند سے بھی سعید بن جبیر سے اسی طرح مروی ہے۔ ابوعبدالرحمٰن نسائی کہتے ہیں: میں نے اس مقام میں اسے اسی طرح پایا ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب البيوع/حدیث: 4592]
اردو حاشہ:
التعلیقات السلفیہ میں ہے کہ شاید امام نسائی رحمہ اللہ اس قول کا ضعف ظاہر فرما رہے ہیں کیونکہ اس سے پہلے روایت نمبر 4588 میں تو گزرا ہے کہ وہ عا م حالات میں بھی دراہم کی جگہ دینار اور دینار کی جگہ دراہم لینا پسند نہیں فرماتے تھے چہ جائیکہ وہ قرض کی صورت میں یہ جائز قرار دیں۔ واللہ أعلم۔ صاحب ذخیرۃ العقبی فرماتے ہیں کہ یہ سند تین احادیث پہلے گزر چکی ہے۔ اس جگہ دینار اور دیناروں کی جگہ درہم لینا ناپسند کرتے تھے جبکہ اس روایت میں ہے کہ وہ اس میں کوئی حرج نہیں سمجھتے تھے اگرچہ وہ قرض ہی کے کیوں نہ ہوں۔ شارح فرماتے ہیں کہ وہ روایت جس میں اس طرح کرنے میں کوئی حرج نہیں سمجھا گیا، سابقہ روایت کی نسبت زیادہ راجح ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ روایت، امام سفیان ثوری رحمہ اللہ کی بیان کردہ روایت کے موافق ہے جس میں عدم کراہت کا بیان ہے۔ واللہ أعلم! دیکھیے: (ذخیرة العقبیٰ، شرح سنن النسائي للأتیوبي: 35/ 20)
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 4592   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.