الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: خرید و فروخت کے احکام و مسائل
The Book of Financial Transactions
87. بَابُ : بَيْعِ الْوَلاَءِ
87. باب: ولاء (حق وراثت) کے بیچنے کا بیان۔
Chapter: Selling Loyalty (Al-Wala)
حدیث نمبر: 4661
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا إسماعيل بن مسعود , قال: حدثنا خالد , قال: حدثنا عبيد الله , عن عبد الله بن دينار , عن عبد الله رضي الله عنه , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" نهى عن بيع الولاء , وعن هبته".
أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ مَسْعُودٍ , قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ , قَالَ: حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نَهَى عَنْ بَيْعِ الْوَلَاءِ , وَعَنْ هِبَتِهِ".
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ولاء (وراثت) کو بیچنے اور اسے ہبہ کرنے سے منع فرمایا ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/العتق 3 (1506)، (تحفة الأشراف: 7223)، موطا امام مالک/العتق 10 (20)، مسند احمد (2/9، 79، 107)، سنن الدارمی/البیوع 36 (2614) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اگر کسی نے غلام کو آزاد کیا تو اس غلام کے مرنے پر اگر اس کے عصبہ وارث نہ ہوں، تو آزاد کرنے والا عصبہ ہو گا، اور عصبہ والا ترکے کا حقدار ہو گا اسی کو ولاء کہتے ہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
   صحيح البخاري6756عبد الله بن عمرعن بيع الولاء وعن هبته
   صحيح البخاري2535عبد الله بن عمرعن بيع الولاء وعن هبته
   صحيح مسلم3788عبد الله بن عمرنهى عن بيع الولاء وعن هبته
   جامع الترمذي1236عبد الله بن عمربيع الولاء وهبته
   جامع الترمذي2126عبد الله بن عمرنهى عن بيع الولاء وعن هبته
   سنن أبي داود2919عبد الله بن عمربيع الولاء وعن هبته
   سنن النسائى الصغرى4661عبد الله بن عمرنهى عن بيع الولاء وعن هبته
   سنن النسائى الصغرى4662عبد الله بن عمرنهى عن بيع الولاء وعن هبته
   سنن النسائى الصغرى4663عبد الله بن عمربيع الولاء وعن هبته
   سنن ابن ماجه2748عبد الله بن عمرعن بيع الولاء وعن هبته
   سنن ابن ماجه2747عبد الله بن عمرعن بيع الولاء وعن هبته
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم521عبد الله بن عمرنهى عن بيع الولاء وعن هبته
   بلوغ المرام663عبد الله بن عمرنهى عن بيع الولاء وعن هبته

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 521  
´رشتہ ولاء بیچنا یا ہبہ کرنا جائز نہیں ہے`
«. . . 289- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم نهى عن بيع الولاء وعن هبته. . . .»
. . . اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رشتہ ولاء کے بیچنے اور ہبہ کرنے سے منع فرمایا ہے . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 521]

تخریج الحدیث: [وأخرجه النسائي 306/7 ح 4662، من حديث مالك به ورواه البخاري 2535، ومسلم 1506، من حديث عبدالله بن دينار به]
تفقه:
➊ جو شخص کسی غلام کو آزاد کرے تو وہ اس کا ولی (وارث) بن جاتا ہے اور اسی کی طرف غلام کو منسوب کیا جاتا ہے۔ اسے رشتۂ ولاء کہتے ہیں۔
➋ رشتۂ ولاء بیچنا جائز نہیں ہے لہٰذا غلام اسی کا مولیٰ ہے جس نے اسے آزاد کیا ہے۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 289   
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4661  
´ولاء (حق وراثت) کے بیچنے کا بیان۔`
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ولاء (وراثت) کو بیچنے اور اسے ہبہ کرنے سے منع فرمایا ہے ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب البيوع/حدیث: 4661]
اردو حاشہ:
ولا وہ تعلق اور رشتہ ہے جو آزاد کرنے والے اور آزاد شدہ غلام کے درمیان آزادی سے قائم ہوتا ہے۔ ظاہر ہے رشتے اور تعلقات نہ بیچے جا سکتے ہیں نہ کسی عطیتاً دیے جا سکتے ہیں۔ بسا اوقات اس تعلق کی وجہ سے آزاد کرنے والے کو آزاد شدہ غلام کی وراثت بھی حاصل ہو جاتی ہے، اس لیے جاہل لوگ یہ رشتہ بیچ دیا کرتے تھے کہ وارثت تو سنبھال لینا، مجھے اتنی رقم فوراً دے دے۔ شریعت نے اس زر پرستی سے منع فرمایا کہ رشتے بیچنے یا تحفتاً دینے کی چیز نہیں۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 4661   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2748  
´حق ولا ء (میراث) کو بیچنا اور ہبہ کرنا ممنوع ہے۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حق ولاء (میراث) کو بیچنے اور اس کو ہبہ کرنے سے منع فرمایا ہے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الفرائض/حدیث: 2748]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
آزاد کرنے والے کا آزاد ہونے والے سے جو تعلق ہوتاہے۔
اسے ولاء کہتے ہیں۔
اس کے نتیجے میں اسے بعض خاص حقوق حاصل ہوتے ہیں، مثلاً:
آزاد ہونے والے کا کوئی وارث نہ ہو تو آزاد کرنے والا اس کا وراث ہوتا ہے۔
اور آزاد ہونے والا آزاد کرنے والے کے قبیلے کا فرد شمار ہوتا ہے۔

(2)
ولاء کا تعلق ناقابل انتقال ہے۔
اسے نہ بیچا خریدا جا سکتا ہے، نہ بلامعاوضہ کسی کو دیا جا سکتا ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2748   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 663  
´بیع کی شرائط اور بیع ممنوعہ کی اقسام`
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے ہی یہ بھی مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ولاء کے فروخت کرنے اور اس کے ہبہ کرنے سے منع فرمایا ہے۔ (بخاری و مسلم) «بلوغ المرام/حدیث: 663»
تخریج:
«أخرجه البخاري، الفرائض، باب إثم من تبرأ من مواليه، حديث:6756، ومسلم، العتق، باب النهي عن بيع الولاء وهبة، حديث:1506.»
تشریح:
1. اس حدیث میں ولا کے فروخت کرنے اور اسے ہبہ کرنے کی ممانعت ہے۔
2. ولا‘ وراثت کے حق کو کہتے ہیں جو آزاد کرنے والے کو آزاد کردہ غلام کی طرف سے ملتا ہے۔
3. اہل عرب آزاد کرنے والے کی وفات سے پہلے ہی غلام کی ولا کو فروخت یا ہبہ کر دیتے تھے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے ممنوع قرار دے دیا تاکہ ولا آزاد کرنے والے کے وارثوں کو ملے‘ یا اگر خود زندہ ہے تو وہ خود حاصل کر لے‘ لہٰذا ایسے غلام کی ولا فروخت کرنا یا اسے ہبہ کرنا جائز نہیں۔
جمہور علمائے سلف و خلف سب کا یہی موقف ہے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 663   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1236  
´میراث ولاء کو بیچنے اور اس کو ہبہ کرنے کی کراہت کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ولاء ۱؎ کو بیچنے اور ہبہ کرنے سے منع فرمایا ۲؎۔ [سنن ترمذي/كتاب البيوع/حدیث: 1236]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
ولاء اس حق وراثت کوکہتے ہیں جوآزادکرنے والے کوآزاد کردہ غلام کی طرف سے ملتا ہے۔

2؎:
عرب آزاد ہونے والے کی موت سے پہلے ہی ولاء کوفروخت کردیتے یا ہبہ کردیتے تھے،
تورسول اللہ ﷺنے اسے ممنوع قراردیا تاکہ ولاء آزاد کرنے والے کے وارثوں کوملے یا اگرخود زندہ ہے تووہ خود حاصل کرے،
لہٰذا ایسے غلام کا بیچنا یا اسے ہبہ کرنا جائزنہیں جمہور علماء سلف وخلف کا یہی مذہب ہے۔

2؎:
عرب آزاد ہونے والے کی موت سے پہلے ہی ولاء کوفروخت کردیتے یا ہبہ کردیتے تھے،
تورسول اللہ ﷺنے اسے ممنوع قراردیا تاکہ ولاء آزاد کرنے والے کے وارثوں کوملے یا اگرخود زندہ ہے تووہ خودحاصل کرے،
لہٰذا ایسے غلام کا بیچنا یا اسے ہبہ کرنا جائزنہیں جمہور علماء سلف وخلف کا یہی مذہب ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1236   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2919  
´ولاء (میراث) بیچنے کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ولاء کو بیچنے اور اسے ہبہ کرنے سے منع فرمایا ہے ۱؎۔ [سنن ابي داود/كتاب الفرائض /حدیث: 2919]
فوائد ومسائل:
صحیح ابن حبان میں ہے کہ ولاء کی قرابت ایسے ہی ہے، جیسے کہ نسب کی قرابت اسے بیچا یا ہبہ نہیں کیا جاسکتا (صحیح ابن حبان، ابن بلبان البیع المنھي عنه، حدیث: 4950) نیز دیکھئے گزشتہ باب 12)
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2919   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.