الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: قسامہ، قصاص اور دیت کے احکام و مسائل
The Book of Oaths (qasamah), Retaliation and Blood Money
29. بَابُ : هَلْ يُؤْخَذُ مِنْ قَاتِلِ الْعَمْدِ الدِّيَةَ إِذَا عَفَا وَلِيُّ الْمَقْتُولِ عَنِ الْقَوَدِ
29. باب: جب مقتول کا وارث قصاص معاف کر دے تو کیا قاتل عمد سے دیت لی جائے گی؟
حدیث نمبر: 4790
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا العباس بن الوليد بن مزيد، قال: اخبرني ابي، قال: حدثنا الاوزاعي، قال: حدثني يحيى بن ابي كثير، قال: حدثني ابو سلمة، قال: حدثنا ابو هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من قتل له قتيل فهو بخير النظرين، إما ان يقاد، وإما ان يفدى".
أَخْبَرَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ الْوَلِيدِ بْنِ مَزْيَدَ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبِي، قَالَ: حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ قُتِلَ لَهُ قَتِيلٌ فَهُوَ بِخَيْرِ النَّظَرَيْنِ، إِمَّا أَنْ يُقَادَ، وَإِمَّا أَنْ يُفْدَى".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس کا کوئی آدمی قتل ہو گیا ہو تو اسے دو باتوں کا اختیار ہے، چاہے تو قصاص لے اور چاہے تو دیت لے۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
   جامع الترمذي1405عبد الرحمن بن صخرمن قتل له قتيل فهو بخير النظرين إما أن يعفو وإما أن يقتل
   سنن أبي داود4505عبد الرحمن بن صخرمن قتل له قتيل فهو بخير النظرين إما أن يودى أو يقاد
   سنن ابن ماجه2624عبد الرحمن بن صخرمن قتل له قتيل فهو بخير النظرين إما أن يقتل وإما أن يفدى
   سنن النسائى الصغرى4789عبد الرحمن بن صخرمن قتل له قتيل فهو بخير النظرين إما أن يقاد وإما أن يفدى
   سنن النسائى الصغرى4790عبد الرحمن بن صخرمن قتل له قتيل فهو بخير النظرين إما أن يقاد وإما أن يفدى
   المعجم الصغير للطبراني917عبد الرحمن بن صخر فمن عفي له من أخيه شيء فاتباع بالمعروف وأداء إليه بإحسان سورة البقرة آية 178 ، قال : كانت بنو إسرائيل إذا قتل فيهم القتيل عمدا لم يحل لهم إلا القود ، وأحلت لكم الدية ، فأمر هذا أن يتبع بالمعروف ، وأمر هذا أن يؤدي بإحسان ، فذلكم تخفيف من ربكم

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2624  
´مقتول کے ورثاء کو تین باتوں میں سے کسی ایک بات کا اختیار ہے۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس کا کوئی شخص قتل کر دیا جائے تو اسے دو باتوں میں سے ایک کا اختیار ہے، یا تو وہ قاتل کو قصاص میں قتل کر دے، یا فدیہ لے لے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الديات/حدیث: 2624]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
قصاص اور فدیہ کو ایک جیسے چیزیں قرار دیا گیا ہے کیونکہ تیسری چیز، یعنی معاف کرنا بہت بلند اور عظیم کام ہے۔

(2)
  فدیہ قصاص سے افضل ہےکیونکہ یہ بھی ایک قسم کی معافی ہے۔
یہ بھی ہوسکتا ہے کہ پورا فدیہ لینے کی بجائے کچھ فدیہ وصول کرکے باقی معاف کردیا جائے۔

(3)
قصاص یا دیت لینے کا فیصلہ کرنا مقتول کے وارثوں کا حق ہے، عدالت نہیں۔

(4)
قصاص صرف قتل عمد ميں ہوتا ہے، قتل خطا یا شبہ عمد میں قصاص نہیں، صرف دیت ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2624   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4505  
´مقتول کا وارث دیت لینے پر راضی ہو جائے تو اس کے حکم کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ جب مکہ فتح ہوا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور آپ نے فرمایا: جس کا کوئی قتل کیا گیا تو اسے اختیار ہے یا تو دیت لے لے، یا قصاص میں قتل کرے یہ سن کر یمن کا ایک شخص کھڑا ہوا جسے ابوشاہ کہا جاتا تھا اور اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول! مجھے یہ لکھ دیجئیے (عباس بن ولید کی روایت «اکتب لی» کے بجائے «اکتبوا لی» یہ صیغۂ جمع ہے) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ابو شاہ کے لیے لکھ دو۔‏‏‏‏ ابوداؤد کہتے ہیں: «اکتبوا لی» سے مراد نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا خطبہ ہے۔ [سنن ابي داود/كتاب الديات /حدیث: 4505]
فوائد ومسائل:
1: قتل عمد میں قاتل سے قصاص ہوتا ہے یا پھر اگر مقتول کے وارث رضا مند ہوں تو دیت بھی لے سکتے ہیں۔

2: رسول ؐ کے دور میں احادیث رسول لکھی بھی گئی ہیں تاہم ان کا دائرہ بہت محدود تھا اورصحابہ کرام رضی اللہ بجا طور پر یہ سمجھتے اور عقیدہ رکھتے تھے کہ فرامین رسول ؐ ہی ہمارے لئے معیار عمل ہیں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 4505   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.