الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: قسامہ، قصاص اور دیت کے احکام و مسائل
The Book of Oaths (qasamah), Retaliation and Blood Money
32. بَابُ : كَمْ دِيَةُ شِبْهِ الْعَمْدِ وَذِكْرِ الاِخْتِلاَفِ عَلَى أَيُّوبَ فِي حَدِيثِ الْقَاسِمِ بْنِ رَبِيعَةَ فِيهِ
32. باب: شبہ عمد کی دیت کتنی ہے؟ اور قاسم بن ربیعہ کی اس حدیث میں ایوب کے تلامذہ کے اختلاف کا ذکر۔
Chapter: The Amount Of The Diyah For Seemingly Intentional Killing And Mentioning The Differences Reported From Ayyub In The Narration Of Al-Qasim bin Rabi'ah About That
حدیث نمبر: 4795
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا محمد بن بشار، قال: حدثنا عبد الرحمن، قال: حدثنا شعبة، عن ايوب السختياني، عن القاسم بن ربيعة، عن عبد الله بن عمرو، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" قتيل الخطإ شبه العمد بالسوط او العصا مائة من الإبل، اربعون منها في بطونها اولادها".
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَيُّوبَ السَّخْتِيَانِيِّ، عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ رَبِيعَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" قَتِيلُ الْخَطَإِ شِبْهِ الْعَمْدِ بِالسَّوْطِ أَوِ الْعَصَا مِائَةٌ مِنَ الْإِبِلِ، أَرْبَعُونَ مِنْهَا فِي بُطُونِهَا أَوْلَادُهَا".
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: خطا یعنی شبہ عمد کے طور پر جو شخص کوڑے یا ڈنڈے سے مر جائے تو اس کی دیت سو اونٹ ہے، چالیس ان میں سے حاملہ اونٹنیاں ہوں۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الدیات 5 (2627)، (تحفة الأشراف: 8911)، 8911، 19194)، مسند احمد (1/164، 166)، سنن الدارمی/الدیات 22 2428) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: شبہ عمد: ایسے آلات سے قتل کرنے کو کہتے ہیں جن سے عام طور سے قتل نہیں کیا جاتا، جیسے لاٹھی، کوڑا، اور موٹی سوئی وغیرہ (گرچہ نیت قتل کی ہو) اس میں جس دیت کا بیان ہے وہی دیت مغلظہ ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
   سنن ابن ماجه2627عبد الله بن عمروقتيل الخطإ شبه العمد قتيل السوط والعصا مائة من الإبل أربعون منها خلفة في بطونها أولادها
   سنن النسائى الصغرى4795عبد الله بن عمروقتيل الخطإ شبه العمد بالسوط أو العصا مائة من الإبل أربعون منها في بطونها أولادها
   سنن النسائى الصغرى4797عبد الله بن عمروقتيل الخطإ شبه العمد ما كان بالسوط والعصا مائة من الإبل أربعون في بطونها أولادها

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4795  
´شبہ عمد کی دیت کتنی ہے؟ اور قاسم بن ربیعہ کی اس حدیث میں ایوب کے تلامذہ کے اختلاف کا ذکر۔`
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: خطا یعنی شبہ عمد کے طور پر جو شخص کوڑے یا ڈنڈے سے مر جائے تو اس کی دیت سو اونٹ ہے، چالیس ان میں سے حاملہ اونٹنیاں ہوں۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب القسامة والقود والديات/حدیث: 4795]
اردو حاشہ:
(1) قتل کی تین صورتیں ہیں:
(ا) قتل خطا: کسی نے تیر وغیرہ چلایا شکار کرنے کے لیے اچانک کوئی شخص آگے آگیا اور مر گیا یا کسی کو جانور یا بے جان چیز سمجھ کر تیر یا کوئی اور اسلحہ چلایا، بعد میں پتا چلا کہ وہ تو انسان تھا۔
(ب) شبہ عمد: لڑائی وغیرہ میں کسی کو قتل کرنے کی نیت نہ ہو اور نہ اسلحہ استعمال کیا گیا ہو۔ ڈنڈے سونٹے وغیرہ چلائے گئے لیکن اس سے کوئی شخص مر گیا۔
(ج) قتل عمد: نیت قتل کی ہو یا اسلحہ استعمال کیا گیا ہو کیونکہ اسلحے کا مقصد ہی قتل کرنا ہوتا ہے، لہٰذا دونوں صورتوں کو قتل عمد ہی کہا جائے گا۔ اگر نیت قتل کی ہو تو خواہ کسی بھی چیز سے قتل کیا گیا ہو، اسے قتل عمد ہی کہا جائے گا۔ احناف نے قتل عمد اور شبہ عمد میں صرف آلے کا فرق کیا ہے، یعنی آلہ قتل استعمال کیا گیا ہو، یعنی اسلحہ وغیرہ تو قتل عمد اور اگر ڈنڈے، سونٹے، پتھر، لوہے (جو نوکدار اور تیز نہ ہو) سے قتل کیا گیا ہو تو شبہ عمد۔ دونوں میں نیت قتل کی ہوتی ہے۔ لیکن ان کی یہ تعریف رسول اللہ ﷺ کے دور کے بہت سے واقعات کے خلاف پڑتی ہے، لہٰذا معتبر نہیں۔ خیر، قتل خطا کی صورت میں صرف دیت ہوگی اور وہ بھی ہلکی جیسا کہ آگے آرہا ہے۔ شبہ عمد میں بھی صرف دیت ہوگی لیکن بھاری جیسا کہ اس حدیث میں ہے کہ سو میں سے چالیس حاملہ اونٹنیاں ہوں۔ قتل عمد میں قصاص ہے اور اگر معافی مل جائے تو دیت شبہ عمد والی۔ یاد رہے ہر قسم کی دیت میں تعداد سو اونٹ ہی ہے۔
(2) اس حدیث میں شبہ عمد کو خطا کہا گیا ہے کیونکہ اس میں بھی مقصد قتل کرنا نہیں ہوتا، صرف لڑائی مقصود ہوتی ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 4795   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2627  
´قتل عمد کے مشابہ یعنی غلطی سے قتل میں دیت سخت ہے۔`
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عمداً و قصداً قتل کے مشابہ یعنی غلطی سے قتل کیا جانے والا وہ ہے جو کوڑے یا ڈنڈے سے مر جائے، اس میں سو اونٹ دیت (خون بہا) کے ہیں جن میں چالیس حاملہ اونٹنیاں ہوں گی ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الديات/حدیث: 2627]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
شبہ عمد کو قتل خطا اس لیے کہا گیا ہے کہ اس میں قتل کا ارادہ نہیں ہوتا، صرف مارنےپیٹنے کا ارادہ ہوتا ہے۔

(2)
جن کے پیٹوں میں بچے ہوں۔
اس سے مراد حاملہ اونٹنیاں ہی ہیں۔
تاکید کے طور پر بات دہرائی گئی ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2627   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.