الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: چور کا ہاتھ کاٹنے سے متعلق احکام و مسائل
The Book of Cutting off the Hand of the Thief
5. بَابُ : مَا يَكُونُ حِرْزًا وَمَا لاَ يَكُونُ
5. باب: کون سا سامان محفوظ سمجھا جائے اور کون سا نہ سمجھا جائے؟
Chapter: Stealing Something that Is Kept In A Protected Place
حدیث نمبر: 4895
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا محمد بن معدان بن عيسى، قال: حدثنا الحسن بن اعين، قال: حدثنا معقل، عن ابي الزبير، عن جابر: ان امراة من بني مخزوم سرقت , فاتي بها النبي صلى الله عليه وسلم , فعاذت بام سلمة، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" لو كانت فاطمة بنت محمد لقطعت يدها"، فقطعت يدها.
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَعْدَانَ بْنِ عِيسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ أَعْيَنَ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَعْقِلٌ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ: أَنّ امْرَأَةً مِنْ بَنِي مَخْزُومٍ سَرَقَتْ , فَأُتِيَ بِهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَعَاذَتْ بِأُمِّ سَلَمَةَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَوْ كَانَتْ فَاطِمَةَ بِنْتَ مُحَمَّدٍ لَقَطَعْتُ يَدَهَا"، فَقُطِعَتْ يَدُهَا.
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ بنی مخزوم کی ایک عورت نے چوری کی، چنانچہ اسے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لایا گیا، اس نے ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کی پناہ لی تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر فاطمہ بنت محمد بھی ہوتی تو میں اس کا ہاتھ کاٹ دیتا، چنانچہ اس کا ہاتھ کاٹ دیا گیا۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الحدود 2 (1689)، (تحفة الأشراف: 2949) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4895  
´کون سا سامان محفوظ سمجھا جائے اور کون سا نہ سمجھا جائے؟`
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ بنی مخزوم کی ایک عورت نے چوری کی، چنانچہ اسے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لایا گیا، اس نے ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کی پناہ لی تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر فاطمہ بنت محمد بھی ہوتی تو میں اس کا ہاتھ کاٹ دیتا، چنانچہ اس کا ہاتھ کاٹ دیا گیا۔ [سنن نسائي/كتاب قطع السارق/حدیث: 4895]
اردو حاشہ:
(1) فاطمہ بنت محمد یہ آپ نے کلام میں زور پیدا کرنے کے لیے فرمایا ورنہ کہاں خانوادہ رسول اور کہاں چوری؟ معاذ اللہ۔ اتفاقا اس چور عورت کا نام بھی فاطمہ تھا۔ فاطمہ بنت اسود بن عبدالاسد۔
(2) ظاہرا تو یہ اور سابقہ روایات ایک ہی واقعہ بیان کرتی ہیں۔ اس صورت میں چوری سے مراد عاریہ کی واپسی سے انکار ہی ہے کیونکہ عاریہ کی واپسی سے انکار کو مجازا چوری کہا جاسکتا ہے مگر چوری کو کسی بھی لحاظ سے عاریہ کی واپسی سے انکار نہیں کہا جاسکتا۔ یا پھر الگ واقعہ ماننا ہوگا مگر یہ مشکل ہے۔ محدثین نے اسے ایک ہی واقعہ قرار دیا ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 4895   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.