الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: ہبہ کےمسائل فضیلت اور ترغیب کا بیان
The Book of Gifts and The Superiority of Giving Gifts and The Exhortation for Giving Gifts
28. بَابُ قَبُولِ الْهَدِيَّةِ مِنَ الْمُشْرِكِينَ:
28. باب: مشرکین کا ہدیہ قبول کر لینا۔
(28) Chapter. The acceptance of presents from Al-Mushrikun (polytheists, idolaters, pagans).
حدیث نمبر: 2617
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا عبد الله بن عبد الوهاب، حدثنا خالد بن الحارث، حدثنا شعبة، عن هشام بن زيد، عن انس بن مالك رضي الله عنه،" ان يهودية اتت النبي صلى الله عليه وسلم بشاة مسمومة، فاكل منها، فجيء بها، فقيل: الا نقتلها؟ قال: لا، فما زلت اعرفها في لهوات رسول الله صلى الله عليه وسلم".حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْوَهَّابِ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ هِشَامِ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ،" أَنَّ يَهُودِيَّةً أَتَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِشَاةٍ مَسْمُومَةٍ، فَأَكَلَ مِنْهَا، فَجِيءَ بِهَا، فَقِيلَ: أَلَا نَقْتُلُهَا؟ قَالَ: لَا، فَمَا زِلْتُ أَعْرِفُهَا فِي لَهَوَاتِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
ہم سے عبداللہ بن عبدالوہاب نے بیان کیا، کہا ہم سے خالد بن حارث نے بیان کیا، ان سے شعبہ نے، ان سے ہشام بن زید نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہ ایک یہودی عورت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں زہر ملا ہوا بکری کا گوشت لائی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس میں سے کچھ کھایا (لیکن فوراً ہی فرمایا کہ اس میں زہر پڑا ہوا ہے) پھر جب اسے لایا گیا (اور اس نے زہر ڈالنے کا اقرار بھی کر لیا) تو کہا گیا کہ کیوں نہ اسے قتل کر دیا جائے۔ لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نہیں۔ اس زہر کا اثر میں نے ہمیشہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے تالو میں محسوس کیا۔

Narrated Anas bin Malik: A Jewess brought a poisoned (cooked) sheep for the Prophet who ate from it. She was brought to the Prophet and he was asked, "Shall we kill her?" He said, "No." I continued to see the effect of the poison on the palate of the mouth of Allah's Apostle .
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 47, Number 786

   صحيح البخاري2617أنس بن مالكيهودية أتت النبي بشاة مسمومة فأكل منها فجيء بها فقيل ألا نقتلها قال لا فما زلت أعرفها في لهوات رسول الله
   صحيح مسلم5705أنس بن مالكما كان الله ليسلطك على ذاك قال أو قال علي قال قالوا ألا نقتلها قال لا قال فما زلت أعرفها في لهوات رسول الله
   سنن أبي داود4508أنس بن مالكامرأة يهودية أتت رسول الله بشاة مسمومة فأكل منها فجيء بها إلى رسول الله فسألها عن ذلك فقالت أردت لأقتلك فقال ما كان الله ليسلطك على ذلك أو قال علي فقالوا ألا نقتلها قال لا فما زلت أعرفها في لهوات رسول الله صلى الله عل

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2617  
2617. حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے کہ ایک یہودی عورت نبی کریم ﷺ کے پاس بکری کا گوشت لائی جو زہر آلود تھا۔ آپ نے اس گوشت سے کچھ کھایا، پھر اس یہودیہ کو پکڑ کرلایا گیا تو لوگوں نے کہا: کیا ہم اسے قتل نہ کردیں؟آپ نے فرمایا: نہیں، قتل نہ کرو۔ حضرت انس ؓ بیان کرتے ہیں کہ میں زہر کا اثر رسول اللہ ﷺ کے تالو میں دیکھتا رہاہوں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2617]
حدیث حاشیہ:
اثر سے مراد اس زہر کا رنگ ہے یا اور کوئی تغیر جو آپ ﷺ کے تالوئے مبارک میں ہوا ہوگا۔
کہتے ہیں بشر بن براء ایک صحابی نے بھی ذرا سا گوشت اس میں سے کھالیا تھا وہ مرگئے۔
جب تک وہ مرے نہ تھے آپ نے صحابہ کو اس عورت کے قتل سے منع فرمایا۔
چونکہ آپ اپنی ذات کے لیے کسی سے بدلہ لینا نہیں چاہتے تھے۔
یہ بھی آپ کی نبوت کی ایک بڑی دلیل ہے۔
جب بشر ؓ مر گئے تو ان کے قصاص میں وہ عورت بھی ماری گئی۔
معلوم ہوا زہر خورانی سے اگر کوئی ہلاک ہوجائے تو زہر کھلانے والے کو قصاصاً قتل کرسکتے ہیں اورحنفیہ نے اس میں خلاف کیا ہے۔
دوسری حدیث میں ہے کہ آنحضرت ﷺنے وفات کے قریب ارشاد فرمایا اے عائشہ! جو کھانا میں نے خیبر میں کھالیا تھا، یعنی یہی زہرآلود گوشت، اس نے اب اثر کیا اور میری شہ رگ کاٹ دی۔
اس طرح اللہ تعالیٰ نے آپ کو شہادت بھی عطا فرمائی (وحیدی)
اس واقعہ سے ان غالی مبتد عین کی بھی تردید ہوتی ہے جو آنحضرت ﷺ کو مطلقاً عالم الغیب کہتے ہیں۔
حالانکہ قرآن مجید میں صاف اللہ نے آپ سے اعلان کرایاہے ﴿وَلَوْ كُنْتُ أَعْلَمُ الْغَيْبَ لَاسْتَكْثَرْتُ مِنَ الْخَيْرِ وَمَا مَسَّنِيَ السُّوءُ﴾ (الأعراف: 188)
یعنی میں غیب جاننے والا ہوتا تو بہت سی بھلائیاں جمع کرلیتا اور کبھی کوئی تکلیف مجھ کو نہ پہنچ سکتی۔
پس جو لوگ عقیدہ بالا رکھتے ہیں وہ سراسر گمراہی میں گرفتار ہیں۔
اللہ ان کو نیک سمجھ عطا فرمائے۔
آمین۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 2617   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2617  
2617. حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے کہ ایک یہودی عورت نبی کریم ﷺ کے پاس بکری کا گوشت لائی جو زہر آلود تھا۔ آپ نے اس گوشت سے کچھ کھایا، پھر اس یہودیہ کو پکڑ کرلایا گیا تو لوگوں نے کہا: کیا ہم اسے قتل نہ کردیں؟آپ نے فرمایا: نہیں، قتل نہ کرو۔ حضرت انس ؓ بیان کرتے ہیں کہ میں زہر کا اثر رسول اللہ ﷺ کے تالو میں دیکھتا رہاہوں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2617]
حدیث حاشیہ:
(1)
اس یہودی عورت کا مقصد یہ تھا کہ اگر آپ سچے رسول ہیں تو آپ پر زہر اثر نہیں کر سکتا اور اگر آپ سچے نبی نہیں ہیں تو آپ اس زہر سے ہلاک ہو جائیں گے۔
(2)
اس سے معلوم ہوا کہ کفار و مشرکین کے تحائف قبول کیے جا سکتے ہیں بشرطیکہ اس میں کوئی نقصان نہ ہو اور نہ مفاد پرستی ہی کو اس میں دخل ہو۔
(3)
واضح رہے کہ زہریلا گوشت کھانے سے آپ کے حلق میں نمایاں اثر ہوا جو منہ کھولتے ہی نظر آ جاتا تھا جیسا کہ حضرت انس ؓ نے بیان کیا ہے۔
(4)
اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ آپ عالم الغیب نہیں تھے، ورنہ آپ وہ ہدیہ پہلے ہی رد کر دیتے۔
یاد رہے کہ اس زہر کی وجہ سے آپ کے ایک صحابی بشر بن براء انصاری ؓ شہید ہو گئے تھے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 2617   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.