الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: چور کا ہاتھ کاٹنے سے متعلق احکام و مسائل
The Book of Cutting off the Hand of the Thief
10. بَابُ : ذِكْرِ اخْتِلاَفِ أَبِي بَكْرِ بْنِ مُحَمَّدٍ وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ عَنْ عَمْرَةَ، فِي هَذَا الْحَدِيثِ
10. باب: اس حدیث میں عمرہ سے روایت کرنے میں ابوبکر بن محمد اور عبداللہ بن ابی بکر کے اختلاف کا ذکر۔
Chapter: Mentioning the Differences Reported by Abu Bakr bin Muhammad and 'Abdullah bin Abi Bakr From 'Amrah In This Hadith
حدیث نمبر: 4958
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا عبد الحميد بن محمد، قال: حدثنا مخلد، قال: حدثنا ابن جريج، عن عطاء، عن ايمن مولى ابن عمر، عن تبيع، عن كعب، قال:" من توضا فاحسن وضوءه ثم شهد صلاة العتمة في جماعة، ثم صلى إليها اربعا مثلها يقرا فيها ويتم ركوعها وسجودها كان له من الاجر مثل ليلة القدر".
أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَخْلَدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ أَيْمَنَ مَوْلَى ابْنِ عُمَرَ، عَنْ تُبَيْعٍ، عَنْ كَعْبٍ، قَالَ:" مَنْ تَوَضَّأَ فَأَحْسَنَ وُضُوءَهُ ثُمَّ شَهِدَ صَلَاةَ الْعَتَمَةِ فِي جَمَاعَةٍ، ثُمَّ صَلَّى إِلَيْهَا أَرْبَعًا مِثْلَهَا يَقْرَأُ فِيهَا وَيُتِمُّ رُكُوعَهَا وَسُجُودَهَا كَانَ لَهُ مِنَ الْأَجْرِ مِثْلُ لَيْلَةِ الْقَدْرِ".
کعب الاحبار کہتے ہیں کہ جس نے وضو کیا اور اچھی طرح وضو کیا پھر عشاء جماعت کے ساتھ پڑھی، پھر اسی جیسی چار رکعتیں قرأت اور رکوع، سجدہ کے اتمام کے ساتھ پڑھیں، تو اسے شب قدر جیسا اجر ملے گا۔

تخریج الحدیث: «انظر ماقبلہ (ضعیف)»

قال الشيخ الألباني: مقطوع موقوف

قال الشيخ زبير على زئي: حسن

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4958  
´اس حدیث میں عمرہ سے روایت کرنے میں ابوبکر بن محمد اور عبداللہ بن ابی بکر کے اختلاف کا ذکر۔`
کعب الاحبار کہتے ہیں کہ جس نے وضو کیا اور اچھی طرح وضو کیا پھر عشاء جماعت کے ساتھ پڑھی، پھر اسی جیسی چار رکعتیں قرأت اور رکوع، سجدہ کے اتمام کے ساتھ پڑھیں، تو اسے شب قدر جیسا اجر ملے گا۔ [سنن نسائي/كتاب قطع السارق/حدیث: 4958]
اردو حاشہ:
حضرت ایمن کے بارے میں اختلاف ہے کہ حضرت زبیر کے مولیٰ تھے یا ابن زبیر کے یا ابن عمر کے، بہر حال یہ تابعی تھے، حبشی تھے، مکی تھے۔ (تفصیل کے لیے دیکھیے: 4951، 4957) نیز مذکورہ بالا دونوں روایات کی سند اگرچہ حسن ہے لیکن یہ مقطوع ہیں، یعنی تابعی کا قول ہے جو قطعا حدیث رسول کی حیثیت اختیار نہیں کرسکتا۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 4958   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.