الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: ایمان اور ارکان ایمان
The Book Of Faith and its Signs
19. بَابُ : عَلامَةُ الإِيمَانِ
19. باب: ایمان کی نشانی۔
Chapter: The Sign of Faith
حدیث نمبر: 5022
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا إسماعيل بن مسعود، قال: حدثنا خالد يعني ابن الحارث، عن شعبة، عن عبد الله بن عبد الله بن جبر، عن انس، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" حب الانصار آية الإيمان، وبغض الانصار آية النفاق".
أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ مَسْعُودٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ يَعْنِي ابْنَ الْحَارِثِ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَبْرٍ، عَنْ أَنَسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" حُبُّ الْأَنْصَارِ آيَةُ الْإِيمَانِ، وَبُغْضُ الْأَنْصَارِ آيَةُ النِّفَاقِ".
انس رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: انصار سے محبت ایمان کی نشانی ہے، اور انصار سے نفرت نفاق کی نشانی ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الإیمان 10 (17)، مناقب الأنصار 4 (3784)، صحیح مسلم/الإیمان 33 (74)، (تحفة الأشراف: 963)، مسند احمد (3/130، 134، 249) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
   صحيح البخاري3784أنس بن مالكآية الإيمان حب الأنصار آية النفاق بغض الأنصار
   صحيح البخاري17أنس بن مالكآية الإيمان حب الأنصار آية النفاق بغض الأنصار
   صحيح مسلم236أنس بن مالكحب الأنصار آية الإيمان بغضهم آية النفاق
   صحيح مسلم235أنس بن مالكآية المنافق بغض الأنصار آية المؤمن حب الأنصار
   سنن النسائى الصغرى5022أنس بن مالكحب الأنصار آية الإيمان بغض الأنصار آية النفاق

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 17  
´انصار کی محبت ایمان کی نشانی`
«. . . عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " آيَةُ الْإِيمَانِ حُبُّ الْأَنْصَارِ، وَآيَةُ النِّفَاقِ بُغْضُ الْأَنْصَارِ . . .»
. . . آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا انصار سے محبت رکھنا ایمان کی نشانی ہے اور انصار سے کینہ رکھنا نفاق کی نشانی ہے . . . [صحيح البخاري/كِتَاب الْإِيمَانِ: 17]

تشریح:
امام عالی مقام نے یہاں بھی مرجیہ کی تردید کے لیے اس روایت کونقل فرمایا ہے۔ انصار اہل مدینہ کا لقب ہے جو انھیں مکہ سے ہجرت کر کے آنے والے مسلمانوں کی امداد و اعانت کے صلہ میں دیا گیا۔ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ منورہ کی طرف ہجرت فرمائی اور آپ کے ساتھ مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد مدینہ آ گئی تو اس وقت مدینہ کے مسلمانوں نے آپ کی اور دیگر مسلمانوں کی جس طرح امداد فرمائی۔ تاریخ اس کی نظیر پیش کرنے سے عاجز ہے۔ ان کا بہت بڑا کارنامہ تھا جس کو اللہ کی طرف سے اس طرح قبول کیا گیا کہ قیامت تک مسلمان ان کا ذکر انصار کے معزز نام سے کرتے رہیں گے۔ اس نازک وقت میں اگر اہل مدینہ اسلام کی مدد کے لیے نہ کھڑے ہوتے تو عرب میں اسلام کے ابھرنے کا کوئی موقع نہ تھا۔ اسی لیے انصار کی محبت ایمان کا جزو قرار پائی۔ قرآن پاک میں بھی جابجا انصار و مہاجرین کا ذکر خیر ہوا ہے اور «رضي الله عنهم ورضوا عنه» سے ان کو یاد کیا گیا ہے۔

انصار کے مناقب و فضائل میں اور بھی بہت سی احادیث مروی ہیں۔ جن کا ذکر موجب طوالت ہو گا۔ ان کے باہمی جنگ و جدال کے متعلق علامہ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں: «وانماكان حالهم فى ذلك حال المجتهدين فى الاحكام للمصيب اجران وللمخطي اجرواحد والله اعلم» یعنی اس بارے میں ان کو ان مجتہدین کے حال پر قیاس کیا جائے گا جن کا اجتہاد درست ہو تو ان کو دو گنا ثواب ملتا ہے اور اگر ان سے خطا ہو جائے تو بھی وہ ایک ثواب سے محروم نہیں رہتے۔ «المجتهد قديخطي ويصيب» ہمارے لیے یہی بہتر ہو گا کہ اس بارے میں زبان بند رکھتے ہوئے ان سب کو عزت سے یاد کریں۔

انصار کے فضائل کے لیے اتنا ہی کافی ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے خود اپنے بارے میں فرمایا: «لولا الهجرة لكنت امرا من الانصار» [بخاری شریف] اگر ہجرت کی فضیلت نہ ہوتی تومیں بھی اپنا شمار انصار ہی میں کراتا۔ اللہ پاک نے انصار کو یہ عزت عطا فرمائی کہ قیامت تک کے لیے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ان کے شہر مدینہ میں ان کے ساتھ آرام فرما رہے ہیں۔

ایک بار آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی فرمایا تھا کہ اگر سب لوگ ایک وادی میں چلیں اور انصار دوسری وادی میں تو میں انصار ہی کی وادی کو اختیار کروں گا۔ اس سے بھی انصار کی شان و مرتبت کا اظہار مقصود ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 17   
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5022  
´ایمان کی نشانی۔`
انس رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: انصار سے محبت ایمان کی نشانی ہے، اور انصار سے نفرت نفاق کی نشانی ہے۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب الإيمان وشرائعه/حدیث: 5022]
اردو حاشہ:
نشانی ہے لیکن یہ تب ہے جب انصار سے محبت یا بغض ان کے انصار (مدد گار نبی) ہونے کی وجہ سے ہو۔ اگر کسی تعلق کی وجہ سے محبت ہو یا کسی جھگڑے کی بنا پر ان سے ناراضی ہوتو وہ اس حدیث کے تحت داخل نہیں کیونکہ ان کا نام انصار، رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی مدد نصرت کی بنا پر رکھا گیا ورنہ تو وہ اوس اور خزرج تھے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 5022   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.