الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: ہبہ کےمسائل فضیلت اور ترغیب کا بیان
The Book of Gifts and The Superiority of Giving Gifts and The Exhortation for Giving Gifts
34. بَابُ الاِسْتِعَارَةِ لِلْعَرُوسِ عِنْدَ الْبِنَاءِ:
34. باب: شب عروسی میں دلہن کے لیے کوئی چیز عاریتاً لینا۔
(34) Chapter. To borrow something for the bride at the time of her wedding.
حدیث نمبر: 2628
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
حدثنا ابو نعيم، حدثنا عبد الواحد بن ايمن، قال: حدثني ابي، قال:" دخلت على عائشة رضي الله عنها وعليها درع قطر ثمن خمسة دراهم، فقالت: ارفع بصرك إلى جاريتي انظر إليها، فإنها تزهى ان تلبسه في البيت، وقد كان لي منهن درع على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم، فما كانت امراة تقين بالمدينة، إلا ارسلت إلي تستعيره".حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ أَيْمَنَ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، قَالَ:" دَخَلْتُ عَلَى عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا وَعَلَيْهَا دِرْعُ قِطْرٍ ثَمَنُ خَمْسَةِ دَرَاهِمَ، فَقَالَتْ: ارْفَعْ بَصَرَكَ إِلَى جَارِيَتِي انْظُرْ إِلَيْهَا، فَإِنَّهَا تُزْهَى أَنْ تَلْبَسَهُ فِي الْبَيْتِ، وَقَدْ كَانَ لِي مِنْهُنَّ دِرْعٌ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَمَا كَانَتِ امْرَأَةٌ تُقَيَّنُ بِالْمَدِينَةِ، إِلَّا أَرْسَلَتْ إِلَيَّ تَسْتَعِيرُهُ".
ہم سے ابونعیم نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالواحد بن ایمن نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے میرے باپ نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ میں عائشہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ قطر (یمن کا ایک دبیز کھردرا کپڑا) کی قمیص قیمتی پانچ درہم کی پہنے ہوئے تھیں۔ آپ نے (مجھ سے) فرمایا۔ ذرا نظر اٹھا کر میری اس لونڈی کو تو دیکھ۔ اسے گھر میں بھی یہ کپڑے پہننے سے انکار ہے۔ حالانکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں میرے پاس اسی کی ایک قمیص تھی۔ جب کوئی لڑکی دلہن بنائی جاتی تو میرے یہاں آدمی بھیج کر وہ قمیص عاریتاً منگا لیتی تھی۔

Narrated Aiman: I went to `Aisha and she was wearing a coarse dress costing five Dirhams. `Aisha said, "Look up and see my slave-girl who refuses to wear it in the house though during the lifetime of Allah's Apostle I had a similar dress which no woman desiring to appear elegant (before her husband) failed to borrow from me."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 47, Number 796

   صحيح البخاري2628عائشة بنت عبد اللهارفع بصرك إلى جاريتي انظر إليها فإنها تزهى أن تلبسه في البيت وقد كان لي منهن درع على عهد رسول الله فما كانت امرأة تقين بالمدينة إلا أرسلت إلي تستعيره

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2628  
2628. عبدالوحد بن ایمن سے روایت ہے، انھوں نے کہا: میرے والد (حضرت ایمن) بیان کرتے ہیں کہ میں صدیقہ کائنات حضرت عائشہ ؓ کے ہاں گیا تو انھوں نے روئی کا موٹا کرتا پہن رکھا تھا جس کی قیمت پانچ درہم تھی۔ حضرت عائشہ ؓ نے فرمایا: میری اس لونڈی کی طرف ذرا آنکھ اٹھا کر دیکھو یہ گھر میں اس قسم کا لباس پہننے سے نفرت کرتی ہے، حالانکہ رسول اللہ ﷺ کے عہد مبارک میں میرے پاس اسی طرح کا ایک کرتا تھا۔ مدینہ طیبہ میں جب بھی کسی عورت کو آراستہ کرنا ہوتا تو وہ مجھے پیغام بھیج کر منگوالیتی تھیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2628]
حدیث حاشیہ:
حضرت عائشہ ؓ یہ بتانا چاہتی ہیں کہ اب ہمارے گھروں میں جس طرح کے کپڑے پہننے سے ہماری باندیوں کو انکار ہے رسول کریم ﷺ کے زمانے میں ہمارے ایسے کپڑے لوگ شادیوں میں استعمال کے لیے عاریتاً لے جایا کرتے تھے۔
اس سے کپڑوں کا عاریتاً لے جانا ثابت ہوا۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 2628   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2628  
2628. عبدالوحد بن ایمن سے روایت ہے، انھوں نے کہا: میرے والد (حضرت ایمن) بیان کرتے ہیں کہ میں صدیقہ کائنات حضرت عائشہ ؓ کے ہاں گیا تو انھوں نے روئی کا موٹا کرتا پہن رکھا تھا جس کی قیمت پانچ درہم تھی۔ حضرت عائشہ ؓ نے فرمایا: میری اس لونڈی کی طرف ذرا آنکھ اٹھا کر دیکھو یہ گھر میں اس قسم کا لباس پہننے سے نفرت کرتی ہے، حالانکہ رسول اللہ ﷺ کے عہد مبارک میں میرے پاس اسی طرح کا ایک کرتا تھا۔ مدینہ طیبہ میں جب بھی کسی عورت کو آراستہ کرنا ہوتا تو وہ مجھے پیغام بھیج کر منگوالیتی تھیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2628]
حدیث حاشیہ:
(1)
مقصد یہ ہے کہ شادی کی پہلی رات کے لیے کسی سے ادھار لباس لینا باعث ملامت نہیں ہے۔
رسول اللہ ﷺ کے عہد مبارک میں بھی یہ سلسلہ رائج تھا کہ ہنگامی صورت کے پیش نظر لباس ادھار لیا جاتا تھا۔
(2)
اس حدیث میں حضرت عائشہ ؓ کی تواضع اور انکساری کا بھی پتہ چلتا ہے، نیز ہمارے ہاں شادی کی پہلی رات کے لیے ہزاروں اور لاکھوں روپے کا لباس تیار کیا جاتا ہے، اس حدیث کے پیش نظر یہ مستحسن اقدام نہیں بلکہ وقتی ضرورت کے لیے کسی سے ادھار لے لیا جائے۔
اگر مستقل کوئی لباس تیار کرنا ہے تو وہ گراں بھی نہ ہو اور زیادہ بھاری بھر کم بھی نہیں ہوتا کہ وہ آئندہ بھی استعمال کیا جا سکتا ہو، وہ صرف صندوق کی زینت بن کر نہ رہ جائے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 2628   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.